اساتذہ سے بدسلوکی،تربیت میں کمی کہاں؟۔اشفاق پرویز

استاد قوم کا معمار ہوتا ہے۔ قوم جو کچھ ہے اُسی کی بدولت ہے۔ بچے استاد کی ہی تقلید کرتے ہیں۔ استاد کا ہر معاشرے میں ایک مقام ہوتا ہے جس سے کسی کوانکار نہیں۔ استاد چاہے تو غلام قوم کو آزاد کروا سکتا ہے اور آز اد قوم کو غلام بنانا تو اس کے بائیں ہاتھ کا کام ہے۔

جب استاد اور طالب علم کے درمیان بگاڑ پیدا ہوتا ہے تو ترقی یافتہ قومیں بھی تنزلی کی طرف محو سفر ہو جاتی ہیں۔ برصغیر میں اساتذہ کے ساتھ طلبا کا ناشائیستہ سلوک اب معمول بنتا جارہا ہے ۔ استاد کا وہ مقام جو اس کا مقام قرون اولیٰ کے دور میں اور جو ماضی میں رہا ہے وہ کھو گیا ہے۔طالب علم اب سب کچھ اپنے آپ کو سمجھتا ہے اور اساتذہ کو نوکر سمجھتا ہے جو اس کے پیسے پہ پلتے ہیں۔ شاید طالب علموں کو یہ غلط فہمی پرائیویٹ اداروں کے نظاموں کی وجہ سے ہوئی ہے،جہاں طالب علم کو استاد سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے کیوں کہ طالب علم پیسے دیتا اور استاد ان سے پیسے لیتا ہے۔

آج کا طالب علم استاد کے اصل مقام کو بھول چکا ہے۔ اس کو اپنے اسلاف کے طریقے بھول چکے ہیں۔ اسے یاد نہیں رہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ جیسی عظیم شخصیت کے نزدیک استاد کا کیا مقام تھا۔ وہ ابو حنیفہ ؒ کے اس قول کو جانتا ہی نہیں کہ وہ اپنے استاد کے گھر کی طرف پاؤں کا رخ بھی نہیں کرتے تھے۔ آج کا طالب علم اساتذہ کے لیے کس قسم کے القابات استعمال کرتا ہے اور کس قسم کی گفتگو کرتا ہے یہ ہمارے لیے المیہ ہے۔

میرے نزدیک جو اساتذہ سے بد تمیزی کی وجہ ہے وہ گھر کا ماحول ہے۔ جیسا کسی کے گھر کا ماحول ہوتا ہے ویسا ہی اس کا کردار ہوتا ہے۔ اگر کوئی ڈاکو، چور اور کرپٹ بنتا ہے تو اس سب کا ذمہ دار اس کے اپنے گھر کا ماحول ہوتاہے اور ساتھ ہی معاشی  حالات اور معاشرتی میل جول۔اسلامی تعلیمات اس ضمن میں خاص کردار ادا کرتی ہے، جس گھر میں اسلام کے مطابق تربیت نہ ہو وہا ں ایسے ہی مسائل جنم لیتے ہیں اور لیتے رہیں گے۔ارشاد ربانی ہے۔”ان الصلوۃ تنھا عن الفحشاء والمنکر“

بے شک نماز فحش اور برے کام سے روکتی ہے!

اور میرے اللہ سے کس کی بات سچی ہو سکتی ہے؟ نماز کا نہ پڑھنا ہی سب سے بڑا فیکٹر ہے جو بد تمیز اور فحاشی پسند بچوں کا سبب بنتا ہے۔ نماز اگر خود والدین پڑھیں گے تو اولاد بھی نمازی ہو گی۔ جب اولاد نمازی ہو گی تو فرمان بردار ہو گی۔ علم سے محبت کرنے والی ہو گی۔ اساتذہ کا احترام اس کے دل میں موجود ہو گا۔اگر بچوں کو کارٹونوں کے بجائے سیرت رسول ﷺ پڑھائی جائے تو یقین مانیے کہ اولاد نافرمان نہیں ہو گی۔ اولاد والدین اور اساتذہ کا مقام جانتی ہو گی۔ وہ جانتی ہو گی کہ میرے حضور ﷺ نے خود اپنے آپ کو معلم کہا ہے۔ اسے پتہ ہو گا کہ استاد بھی ایک باپ ہوتا ہے اور اس باپ کی کیسے قدر کی جانی چاہیے اور اس کا مقام کیا ہے۔

والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں  کی تربیت ایسی کریں کہ انہیں رشتوں کا احترام ہو،ان کی اہمیت معلوم ہو۔اور اساتذہ کی عزت دل میں ہو۔اور ان کے عمل سے بھی ظاہر  ہو۔

Advertisements
julia rana solicitors

اسلام دینِ فطرت ہے اور زندگی کے معمولی سے معمولی مسئلے کا ادراک اور فہم رکھتا ہے۔ان مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ایسے بچے جو اساتذہ کے فرمان بردار نہیں ہوتے وہ والدین کے بھی فرمان برادر نہیں ہوتے۔  خدارا اپنے بچوں کو اسلام سے محبت کی ترغیب دلائیں۔ ورنہ کل کو آپ اس کا برا انجام دیکھ لیں گے۔ اللہ ہمیں اساتذہ کی حرمت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Facebook Comments

اشفاق پرواز
اشفاق پرواز معروف کتاب "تعمیر معاشرہ اور اسلام " کے مصنف ہیں ۔ آپ مقبوضہ کشمیر کے جواں سال قلم کار ہیں۔ ۔سال ٢٠١٢ سے لکھ رہیں۔ آپ کے مضامین برصغیر ہند و پاک کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی پڑھے جاسکتے ہیں۔ درس و تدریس کے ساتھ منسلک ہیں۔ ان کی تحاریر اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ اردو ان کا وضیفہ حیات ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply