ہمارے علم نے بخشی ہے ہم کو آگاہی/شائستہ مبین

دنیا بھر میں ہر سال اکتوبر کا مہینہ چھاتی کے سرطان کی آگاہی کے ماہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔بریسٹ کینسر کے بڑھنے کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں جن میں خاندان میں لوگوں کی آپس میں شادیاں ہونا، موٹاپا، ڈرگز کا استعمال، دیر سے شادی ہونا ان وجوہات کا حصہ ہیں اور خاص طور سے اگر اس خاندان میں کینسر کی تاریخ رہی ہے تو اس سے بھی یہ رجحان بڑھ جاتا ہے۔ جو چیز بریسٹ کینسر کی آگاہی کے آڑے آتی ہے، وہ اس مرض کے بارے میں غلط معلومات ہیں۔یہ تاثر بھی غلط ہے کہ جن لوگوں میں کینسر کی تشخیص نہیں ہوئی انھیں بریسٹ کینسر نہیں ہوسکتا۔ اس بات کا اندازہ اس  یوں لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں  ہر 9  میں سے 1  خاتون کو اپنی زندگی کے کسی بھی مرحلے میں بریسٹ کینسر ہوسکتا ہے۔لوگ چھاتی کے سرطان پر بات کرنے سے کتراتے ہیں۔

اسی طرح اکتوبر کے مہینے میں ایک اور اہم دن منایا جاتا ہے جسے مینٹل ہیلتھ ڈے کہا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ذہنی اور دماغی امراض کی روک تھام کرنا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق کرونا کے وبائی مرض سے پہلے ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 8 میں سے   1  شخص ذہنی عارضے کے ساتھ زندگی گزار رہا تھا۔اس وقت دماغی صحت کے لیے دستیاب خدمات اور فنڈز کی فراہمی ضرورت سے بہت کم تھی۔ کورونا وائرس نے موجودہ حالات میں دماغی صحت کے لئے ایک عالمی بحران پیدا کردیا ہے، جس نے قلیل اور طویل مدت کے تناؤ کو ہوا دی اور لاکھوں لوگوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچایا۔

ستمبر 2022 میں کوہسار یونیورسٹی مری میں ایک اعلیٰ  پائے کی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں پنجاب کی تمام یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز ، چیئر مین ایچ ای سی، چیئر مین پنجاب ایچ ای سی اور گورنر پنجاب کے ساتھ ساتھ باقی صوبوں کی  کئی  جامعات کے وائس چانسلرز نے بھی شرکت کی۔ یہ پاکستان میں ا پنی طرز کی پہلی کانفرنس تھی۔ یہ ایک قسم کا ہیکاتھون تھا جس میں کئی تعلیمی، معاشی، تکنیکی اور معاشرتی مسائل کا حل نکالنے کیلئے مختلف تھیمز اور پیراڈائمز کو زیر بحث لایا گیا اور اس کے  نتیجے میں جامعات کے کنشورشیمز بنائے گئے۔ انہی کنشورشیمز میں ایک تھیم ذہنی اور جسمانی صحت ، کردار سازی اور نارکوٹکس کا کنٹرول تھا۔

اسی سلسلہ کی ایک کڑی اکتیس اکتوبر 2022 کو کوہسار یونیورسٹی مری میں فیصل آباد یونیورسٹی کے تعاون سے جسمانی اور ذہنی صحت کے تھیم پر بنائے گئے کنسورشیم پر ایک پروگرام ترتیب دیا گیا۔ اس پروگرام کو کوہسار یونیورسٹی مری کے شعبہ نفسیات نے فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے تعاون سے منعقد کروایا جس میں دونوں جامعات کے سربراہان کے ساتھ ساتھ فیکلٹی ممبران اور طلبا نے بھر پور شرکت کی۔ کوہسار یونیورسٹی مری نے تقریب کی میزبانی کے فرائض سر انجام دے۔ پروگرام کے موضوعات بریسٹ کینسر سے ، نفسیاتی مسائل، نشہ آور اشیا کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا اور کردار سازی کے مختلف پہلوؤں پر بات کرنا تھا، اسی لیے اس سارے پروگرام کا محور ” آگاہی” رہا۔ اس پروگرام کے مہمان خصوصی فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ظفر علی چوہدری تھے ، اس کے علاؤہ پاکستان سایکاٹریک ایسوسیشن کے صدر ڈاکٹر امتیاز ڈوگر اور فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی سے ڈاکٹر طوبہ عبیر نے شرکت کی۔ کوہسار یونیورسٹی مری کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حبیب علی بخاری نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔

فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے انکالونی ڈیپارٹمنٹ نے چھاتی کے سرطان کے حوالے سے مواد اور معلومات شیئر کیں۔ فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ظفر علی چوہدری نے طلبا کو چھاتی کے کینسر کی وجوہات اور علاج کے ساتھ ساتھ اس سے بچاؤ کی تدابیر پر پُر مغز لیکچر دیا ۔ انہوں نےبتایا کہ کیسے چھاتی کے سرطان  پر  لوگ بات کرنے سے گھبراتے ہیں اور شرم محسوس کرتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم لوگوں کو آگاہ کریں کہ اس حوالے سے  ہماری کی گئی  جلد تشخیص  مریض کو کئی  ممکنہ خطرات سے بچا سکتی ہے۔ انہوں نے طلبا کے تمام سوالات کے اطمینان بخش جوابات دے۔اس کے علاؤہ انہوں نے کردار سازی کو اپنی تقریر کا موضوع بنایا، آگہی اور جاننے کے عمل کو، خودی کے نظریے کے حوالے سے طلبا اور اساتذہ کو راہنمائی  دی۔

کوہسار یونیورسٹی مری کے شعبہ نفسیات کے طلبا نے ایک ڈرامہ پیش کیا جس میں چھاتی کے کینسر سے متعلقہ معاشرتی taboos اور دقیانوسی تصورات کے حوالے سے ایک اہم پیغام دکھایا گیا۔
فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے سائیکاٹریک ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر امتیازڈوگر نے نفسیاتی صحت   کو موضوع بنایا اور سائیکالوجی کے طلبا اور اساتذہ کو ذہنی دباؤ، تشویش اور ڈپریشن جیسے نفسیاتی مسائل سے نمٹنے کا حل بتایا۔ اس کے علاؤہ انہوں نے چھاتی کے کینسر کے مریضوں کی ذہنی اور نفسیاتی پر سیر حاصل گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق عالمی وبا کرونا نے ہماری دماغی صحت پر نہایت منفی اثر ڈالا ہے جو تاحال جاری ہے۔ طلبا اور فیکلٹی ممبران سے یہ عہد لیا کہ ہمیں ذہنی صحت کے تحفظ اور بہتری کے لیے اپنی کوششوں کو منظم کرنا ہوگا۔

مضمون نگار/شائستہ مبین

نفسیاتی صحت کے مسائل میں ایک نشہ آور اشیا کابے جا استعمال بھی ہے ۔ طلبا اور معاشرے کی آگاہی کے لیے فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کی ڈاکٹر طوبہ عبیر نے نارکوٹکس اور ڈرگز کنٹرول کےبارے میں تفصیلی معلومات دی اور بتایا کہ سموکنگ اور الکوحل کے استعمال سے چھاتی کے سرطان کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔نارکو ٹکس کے بے جا استعمال سے ذہنی اور نفسیاتی مسائل کے علاؤہ کرادر اور شخصیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ ڈاکٹر طوبہ نےنشہ آور اشیا کی کیمسٹری سے لیکر ان کے نقصانات اور ان سے بچاؤ کی تدابیر کو بھی اپنے لیکچر میں شامل کیا۔ جس سے طلبا کی معلومات اور آگاہی میں اضافہ ہوا۔

صحت کے اسی تھیم کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے کوہسار یونیورسٹی مری کے وائس چانسلرز پروفیسر ڈاکٹر حبیب علی بخاری نے نفسیاتی امراض اور بریسٹ کینسر کے پیچھے جو سائنسی عمل کار فرما ہے اس کے بارے میں طلبا کو آگاہ کیا کہ وہ کس طرح اس سائنس کو سمجھ کر اپنی نفسیاتی اور جسمانی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ علاؤہ ازیں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اپنے جسم اور ذہن کے بارے میں ہم سے بہتر کوئی  اور نہیں جانتا اس لیے ہمیں اپنے جسم کے تمام اعضاء اور ان کی کیمسٹری کا پتہ ہونا چاہیے، انہوں نے مزید یہ سمجھایا کہ کس طرح ہم کسی بھی بیماری کی کیمسٹری کو سمجھتے ہوئے اس کو پھیلنے سے پہلے اس کے ابتدائی مرحلے پر ہی روک سکتے ہیں ، اس سائنسی عمل کو انہوں نے آسان لفظوں میں سمجھایا تاکہ طلبا دوسروں تک بھی یہ آگاہی پھیلا ئیں اور معاشرے کے مفید شہری بنیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

پروگرام کے اختتام پر دونوں یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز نے ایک میمورینڈم آف انڈرسٹینڈنگ سائن کیا جس کا مقصد کوہسار یونیورسٹی کےسایکالوجی ڈیپارٹمنٹ کے طلبا کو میڈیکل یونیورسٹی میں انٹر شپ کے مواقع دینا اور انکو میڈیکل تجربے کیلئے تجربہ گاہیں مہیا کرنا ہے جس سے طلبا تعلیمی ڈگری کو مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ شعبہ ہائے زندگی کی مختلف مہارتوں میں بھی اس قابل ہو جائیں گے کہ وہ معاشرے کے ایک کار آمد شہری بن سکیں۔
پروگرام کے اختتام پر مہمان خصوصی اور دیگر معزز مہمانوں کو کوہسار یونیورسٹی مری کی جانب سے شیلڈز اور انعامات سے نوازا گیا۔

Facebook Comments

شائستہ مبین
شائستہ مبین ماہر نفسیات لیکچرار، کوہسار یونیورسٹی مری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply