• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرون کے پرزے کن ممالک میں تیار ہوئے؟ سنسنی خیز انکشاف

یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرون کے پرزے کن ممالک میں تیار ہوئے؟ سنسنی خیز انکشاف

یوکرین میں استعمال شدہ ایرانی ڈرونز کے پرزوں سے متعلق یوکرینی تفتیش کاروں نے انکشاف کیا ہے کہ وہ امریکا اور یورپ میں بنائے گئے ہیں۔

عرب نیوز کے مطابق روس کو یوکرین میں استعمال کے لیے فراہم کیے گئے ایرانی ڈرونز میں مغربی ساختہ پرزے ملے ہیں، یوکرین کے تفتیش کاروں نے پایا کہ یوکرین میں لڑنے والی روسی افواج کو فراہم کیے جانے والے ایرانی ڈرونز کے پرزے امریکا، یورپ اور ایشیا میں بنائے گئے ہیں

جمعہ کو شائع شدہ وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں نے پایا کہ کیف کی فوج نے جو ڈرون مار گرائے، ان میں مغربی ساختہ ہارڈویئر کے ٹکڑے تھے، ان پارٹس کا تعلق ڈرون کو گائیڈ کرنے اور انھیں قوت فراہم کرنے سے تھا۔

ہتھیاروں کے ماہرین نے اپنا خیال پیش کیا کہ ایرانی انجینئرز نے اپنے ڈرون میں جو پارٹس استعمال کیے وہ ممکنہ طور پر گرائے جانے والے امریکی اور اسرائیلی ڈرونز کے ٹکڑوں کی کامیاب کاپی ہے۔

تاہم، انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین میں ملنے والے ڈرون کے کچھ حصے براہ راست امریکی کمپنیوں سے منسلک تھے۔

عرب نیوز کے مطابق ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون روسی افواج کے لیے پسندیدہ ہتھیار کی صورت اختیار کر گیا ہے، جس کے استعمال کی تہران اور ماسکو دونوں کی جانب سے تردید کی جا چکی ہے، تاہم اس ماڈل کو یوکرین کے شہروں پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

ادھر مغربی حکومتوں اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کا بھی کہنا ہے کہ ان کے پاس ڈرون کی سپلائی کے شواہد موجود ہیں، روسی اور ایرانی فوجی اہل کاروں کے درمیان ڈرون چلانے کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے شواہد بھی پائے گئے

Advertisements
julia rana solicitors

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے جمعہ کو کہا کہ ’’آج مجھے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا ایک فون آیا، جس کے دوران میں نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کو ہتھیاروں کی فراہمی فوری طور پر بند کر دے، جو شہریوں کو ہلاک کرنے اور یوکرین میں اہم انفرا اسٹرکچر کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔‘

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply