ضمیر جاگا کہ نہیں ؟/گُل بخشالوی

پاکستام کے الیکشن کمیشن نے اقربا پروری کی تاریخ رقم کرتے ہوئے، توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو قومی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا ہے۔ لیکن یہ کوئی انہونی نہیں ہے۔ پٹواریوں کے الیکشن کمیشن سے ایسے ہی فیصلے کی امید تھی پٹواریوں کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے عمران خان کے خلاف سپیکر قومی اسمبلی کے پاس آئین کے آرٹیکل 63 (ٹو) کے تحت جو ریفرنس دائر کیا تھا، اس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے تحائف خریدے۔

مگر الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے، اثاثہ جات کے گوشواروں میں انھیں ظاہر نہیں کیا، اس طرح وہ بددیانت، ہیں، لہٰذا انھیں آئین کے آرٹیکل 62 ون (ایف) کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔ عمران خان نے اپنے تحریری جواب میں یہ بھی بتایا تھا کہ ان سب تحائف میں صرف 14 چیزیں ایسی تھیں جن کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی، جس کی انھوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادا کی تھی۔

لیکن عمران خان دشمنی میں امریکی غلام وہ کچھ کر رہے ہیں۔ جس کی ان سے امید تھی، دیس کی بد حالی سے بے پرواہ شیطان صفت حکمران صرف خود سے محبت کرتے ہیں۔ وہ دیس اور دیس والوں کی شان سے بے پروا ہوتے ہیں، پاکستانی سوچ رہے ہیں کہ عمران خان کا قصور کیا ہے۔

اگر وہ قائداعظم کے پاکستان سے محبت کرتے ہیں تو پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت کا حق ادا کر رہے ہیں، ہاں اگر کوئی جرم ہے تو صرف یہ کہ وہ قومی چوروں کو، ان کے انجام تک پہنچانے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔ اس لئے کہ وہ جانتے ہیں کہ آج کا پاکستان قائداعظم کا آزاد پاکستان نہیں ہے، قائداعظم کے پاکستان میں امریکی غلام حکمران تھے اور آج مرکز میں حکمران ہیں۔

یہودیوں کے غلاموں کے غلام ان کی سہولت کار ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ اپنا کل مغربی ممالک میں محفوظ کر چکے وہ مال بنا رہے ہیں۔ اس لئے وہ خاموش ہیں، وہ امپورٹڈ حکومت کے ساتھ سامراجی قوتوں کے وینٹی لیٹر پر ہیں، وہ خدا، خدا کی حاکمیت، اور مخلوق خدا کو بھول چکے ہیں، وہ اپنی موت اور آخرت کو بھو ل چکے ہیں۔

اس لئے یہ کم بخت حکمران اسلام آباد میں ماڈل ٹاؤن لاہور کی خونی تاریخ کی تجدید کے لئے ہر غیر اخلاقی، اور غیر قانونی حربہ استعمال کر رہے ہیں، لیکن وہ نہیں جانتے کہ ان کا مقابلہ پاکستان دوست عمران خان سے ہے، وہ جب بھی بات کرتا ہے، دین اور دیس کی بات کرتا ہے۔ کیا پاکستانی قوم نہیں جانتی کہ جس جرم میں عمران خان کو نااہل قرار دیا گیا ہے۔

کیا وہ اس نوعیت کا پاکستان میں پہلا جرم ہے، کیا عمران خان سے قبل پاکستان پر فرشتہ صفتوں کی حکمرانی تھی، کیا وہ ایسے جرائم کے مرتکب نہیں ہوئے، کیا انہوں نے توشہ خانہ سے کچھ نہیں لیا تھا، اگر اقربا پرور، مردہ ضمیر، عوام دشمن الیکشن کمیشن نہیں جانتا، تو ہم بتا دیتے ہیں۔ پاکستان کی عوام کا مطالبہ ہے، لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ توشہ خانہ کا 30 سال کا ریکاڈ پبلک کرے۔

1997 میں نواز شریف کو ترکمانستانی حکومت کا دیا ہوا قالین صرف 50 روپے میں توشہ خانہ سے خرید کر گھر لے گئے، قطر کے ولی عہد کا دیا ہوا بریف کیس 875 روپے دےکر گھر لے گے، 1999 میں سعودی عرب سے ملنے والی 45لاکھ کی مرسڈیز میاں صاحب 6 لاکھ میں گھرلے گے، سعودی حکومت کی دی ہوئی 1لاکھ کی رائفل میاں صاحب 14 ہزار میں گھر لے گے۔

ابو ظہبی کے حکمران کی طرف سے نواز شریف مریم نواز بیگم کلثوم نواز مرحومہ کو 3 گھڑیاں تحفے میں دی گئیں 2 گھڑیاں توشہ خانہ میں جمع کروا دی گئیں اور ایک گھڑی مریم نواز نے 45 ھزار میں نکلوا لی اس گھڑی کی قیمت 1999 میں 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی۔ شوکت عزیز نے 26 کروڑکے تحفوں کی قیمت 7 کروڑ لگوا کر ڈھائی کروڑ میں گھر لے گے۔

یوسف رضا گیلانی2011میں سعودی حکومت سے ملنے والے 20 لاکھ روپے سے زائد کے تحائف گھڑی، خنجر، کف لنک صرف 2 لاکھ 83 ہزار میں گھر لے گے اور گیلانی صاحب کی اہلیہ 30لاکھ کا جیولری سیٹ 3 لاکھ میں گھر لے گئیں، 2009میں زرداری کو معمر قزافی نے 3 کروڑکی گاڑی گفٹ کی زرداری صاحب 40 لاکھ میں لے اڑے، 2009 میں uaeکے حکمران نے زردادی صاحب کو12 کروڑ کی لکسیز گاڑی گفٹ کی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

زردادی صاحب 1کروڑ60 لاکھ میں گھرلے گے، پرویز مشرف 4 کروڑ کے تحفے 55لاکھ میں گھر لے گے، ان میں 2 پستول بھی تھے، جو امریکی وزیر دفاع رمیز فلیڈ نے مشرف کو گفٹ کیے صرف 19 ہزار میں لے اڑے اس میں 1 پستول امیر مقام کو گفٹ کیا تھا۔ عمران خان اپنے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ گئے ہیں اب دیکھنا ہے کہ ہائی کورٹ کا ضمیر جاگتا ہے یا نہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply