سورج گرہن اور نمازکسوف/نیاز فاطمہ

زمین پر سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند دورانِ گردش زمین اور سورج کے درمیان آ جاتا ہے، جس کی وجہ سے سورج کا مکمل یا کچھ حصّہ دکھائی دینا بند ہو جاتا ہے۔ اس صورت میں چاند کا سایہ زمین پر پڑتا ہے۔اس کا واسطہ انسان سے پڑتا رہتا ہے جیسا کہ کراچی میں  آج 25اکتوبر کو اس سال کا آخری سورج گرہن متوقع ہے، سورج گرہن کو عربی میں کسوف کہتے ہیں جبکہ چاند گرہن کو خسوف کہتے ہیں۔

ہمارے ہاں ہر چیز کی طرح سورج و چاند گرہن بھی توہمات کی بھینٹ چڑھ چکےہیں ،سورج گرہن اورچاند گرہن میں ہمارے ہاں بہت سی توہمات مشہور ہیں، مثلاً ہمارے ہاں عورتوں بالخصوص حاملہ عورتوں کے حوالے سے کچھ عقائد پائے جاتے ہیں۔وہ گرہن میں نہ نکلے، کوئی لوہے کی چیز مثلاً چھری وغیرہ کا استعمال نہ کریں۔

اس طرح کی توہمات عرب کے زمانہ جاہلیت میں مشہور تھیں جیسا کہ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ: جس دن (آپ کے صاحبزادے) حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی تو سورج گرہن لگا۔ لوگوں نے کہا : ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کی وجہ سے سورج گرہن لگا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اس پر حضور نبی اکرمﷺ   نےفرمایا :

إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اﷲِ. لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَّلَا لِحَيَاتِهِ. فَإِذَا رَأْيْتُمُوْهَا فَافْزَعُوْا لِلصَّلَاةِ.(مسلم : 901)

’’بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں کسی کے مرنے جینے سے ان کو گرہن نہیں لگتا پس جب تم ان نشانیوں کو دیکھو تو نماز پڑھو

نبی کریم ﷺ  کے  دور میں سورج کو گرہن لگا تو آپ  ﷺ  نے نماز پڑھی تھی ،آپ  ﷺ  نے اتنا لمبا قیام کیا کہ اتنی دیر میں سورۃ البقرہ پڑھی جا سکتی تھی۔ پھر آپ ﷺ  نے رکوع لمبا کیا اور اس کے بعد کھڑے ہوئے تو اب کی مرتبہ بھی قیام بہت لمبا تھا لیکن پہلے سے کچھ کم ،پھر ایک دوسرا لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کچھ کم تھا پھر آپ ﷺ  سجدے  میں گئے، سجدے  سے اٹھ کر پھر لمبا قیام کیا لیکن پہلے قیام کے مقابلے میں کم لمبا تھا پھر ایک لمبا رکوع کیا۔ یہ رکوع بھی پہلے رکوع کے مقابلہ میں کم تھا، رکوع سے سر اٹھا نے کے بعد پھر آپ ﷺ  بہت دیر تک کھڑے رہے اور یہ قیام بھی پہلے سے مختصر تھا۔ پھر ( چوتھا ) رکوع کیا یہ بھی بہت لمبا تھا لیکن پہلے سے کچھ کم۔ پھر آپ ﷺ  نے سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہو چکا تھا۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے خطبہ میں فرمایا کہ سورج اور چاند دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں اور کسی کی موت و زندگی کی وجہ سے ان میں گرہن نہیں لگتا ۔اس لیے جب تم کو معلوم ہو کہ گرہن لگ گیا ہے تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو۔ (صحیح بخاری 1052)

Advertisements
julia rana solicitors london

یعنی دو رکعات نماز میں چار رکوع ہونگے یہ سنت موکدہ ہے۔  اور آج کل اس سنت کر ترک کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گر ہن میں صدقے  کا بھی اہتمام کرنا چاہیے ۔اللہ ہم سب کو توہمات سے بچنے اور ہر ایک سنت ادا کرنے کی توفیق نصیب فرمائیں ۔الہی آمین!

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply