• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • بورس جانسن پھر برطانیہ کے وزیراعظم منتخب ہونے کیلئے سرگرم

بورس جانسن پھر برطانیہ کے وزیراعظم منتخب ہونے کیلئے سرگرم

لندن: برطانیہ کے سابق وزیر اعظم بورس جانسن ایک مرتبہ پھر وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہو گئے ہیں، اس مقصد کے لیے انہوں ںے درکار حمایت حاصل کرنے کی بھاگ دوڑ شروع کردی ہے جب کہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی کنزرویٹو پارٹی کی اہم شخصیات ان کے مخالف رشی سوناک کی حمایت میں متحد ہوگئی ہیں۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی ’روئٹرز‘ کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کی وہ تمام نمایاں شخصیات جو ماضی میں بورس جانسن کی حمایت میں تھیں، اس مرتبہ ان کے مخالف سابق وزیر خزان رشی سوناک کی حامی ہو چکی ہیں۔

اس ضمن میں جونیئر وزیر اسٹیو بیکر کا کہنا ہے کہ وہ رشی سوناک کی حمایت میں ووٹ دیں گے کیونکہ ملک اس ’سوپ اوپیرا‘ کی واپسی کا متحمل نہیں ہو سکتا جن کو رواں برس اسکینڈلز کی وجہ سے عہدے سے فارغ کیا گیا تھا۔

سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن پارلیمان کی پریولیجز کمیٹی کی تفتیش کا سامنا کر رہے ہیں کہ آیا انہوں نے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران ڈاؤننگ اسٹریٹ میں منعقدہ تقاریب میں شامل ہونے سے متعلق ہاؤس آف کامن سے جھوٹ تو نہیں بولا تھا؟

خبر رساں ادارے کے مطابق رشی سوناک، بورس جانسن اور پینی مورڈانٹ 100 قانون سازوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ ان میں سے کوئی ایک وزیر اعظم بن کر لز ٹرس کی جگہ لے سکے جن کو منصب پر آنے کے صرف 6 ہفتے بعد ہی معاشی پروگرام میں ناکامی کی وجہ سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا ہے۔

واضح رہے کہ بورس جانسن نے رواں سال جولائی میں اس وقت اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جب وزیر خزانہ رشی سوناک نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ اس کے بعد بورس جانسن کے وزرا نے اجتماعی طور پر استعفے دیے تھے۔

Advertisements
julia rana solicitors

خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسٹیو بیکر کا کہنا ہے کہ ہم جو چیز نہیں کر سکتے وہ یہ ہے کہ بورس جانسن کو ایک ایسے وقت میں وزیر اعظم منتخب نہیں کرسکتے جب کہ وہ ناکام ہوں اور اپنے ساتھ پوری حکومت کو گرا دیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply