متوازن تھے، احسن صورت
خوش وضعی میں ایک برابر
ہم بچپن سے
کچھ کچھ کج مج، عدم توازن
ہم نے
خود ہی ڈھونڈھ لیا ادھواڑ عمر میں
نستعلیق، کتابی صورت ۔۔اور اکمل کردار ہمارا
شاید قائم رہ پاتے لیکن جانے کیوں
عدم تسلسل، افتراق میں ایسے بدلے
بخیے اُدھڑے، نوچا نوچی، کانٹ چھانٹ میں
ہونا تھا، سو ہو گئے ہم خارج مرکز سے
اب ہم پیری کی محراب پہ ٹھہرے ہوئے ہیں
ترچھے، دو شاخہ ، بوڑھے ، خمدار شجر سے
کب گر جائیں اس ڈھلان پر
چو کھونٹے ٹوٹے پھوٹے سے
کیا جانیں ہم
لیکن یہ اک یاد ابھی قائم ہے، جب ہم
متوازن تھے
خوش وضعی میں ایک برابر
راست قد، ستواں، ہموار تھے، سیدھے، اونچے
اب تو ہم ہیں
الٹ پلٹ سے، واژگوں، اوندھے ، بے ہنگم
جانے ، کب گر جائیں ہم اس اونچائی سے!
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں