ایسی جگہ جہاں 60 فیصد جاندار ابھی تک بے نام ہیں

ایمیزون ایک برساتی جنگل ہے جو دنیا کا سب سے بڑا جنگل مانا جاتا ہے اور یہ دریائے ایمیزن اور اس کے معاون دریاؤں کے گرد پھیلا ہوا ہے۔ اس کا رقبہ 2510000 مربع میل، یعنی تقریباً پورے آسٹریلیا کے برابر ہے۔

یہ جنگل 9 ممالک تک پھیلا ہوا ہے جن میں برازیل ، کولمبیا، پیرو، وینیزویلا، ایکویڈور، بولیویا، گیانا، سرینام اور فرانسیسی گیانا شامل ہیں۔

زمین کی 20 فیصد آکسیجن صرف ایمیزون کے درخت اور پودے پیدا کرتے ہیں، دنیا کے 40 فیصد جانور ، چرند، پرند، حشرات الارض ایمیزون میں پائے جاتے ہیں۔ یہاں 400 سے زائد جنگلی قبائل آباد ہیں، ان کی آبادی کا تخمینہ 45 لاکھ کے قریب بتایا گیا ہے۔

یہ لوگ اکیسویں صدی میں بھی جنگلی اسٹائل میں زندگی گزار رہے ہیں۔ایمیزون جنگل کے کچھ علاقے اتنے گھنے ہیں کہ وہاں سورج کی روشنی نہیں پہنچ سکتی اور دن میں بھی رات کا سماں ہوتا ہے، یہاں ایسے زیریلے حشرات الارض بھی پائے جاتے ہیں کہ اگر کسی انسان کو کاٹ لیں تو وہ چند منٹ میں مرجائے گا۔

ایمیزون کا دریا پانی کے حساب سے دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے، اسکی لمبائی 7ہزار کلومیٹر ہے، دریائے ایمیزون میں مچھلیوں کی 30 ہزار اقسام پائی جاتی ہیں۔ ایمیزون کے جنگلات میں 60 فیصد جاندار ایسے ہیں جو ابھی تک بے نام ہیں،یہاں کی مکڑیاں اتنی بڑی اور طاقتور ہوتی ہیں کہ پرندوں تک کو دبوچ لیتی ہیں، یہاں پھلوں کی 30 ہزار اقسام پائی جاتی ہیں۔

مہم جو اور ماہر حیاتیات ابھی تک اس جنگل کے محض 10 فیصد حصے تک ہی جاسکے ہیں۔ ایمیزون اپنے سینے میں قدرت کے ہزاروں راز دفن کیے ہوئے ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اگر آپ ایمیزون کے گھنے جنگلات میں ہوں اور انتہا کی طوفانی و موسلادھار بارش شرع ہوجائے تو تقریباً 12 منٹ تک آپ تک بارش کا پانی نہیں پہنچے گا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply