اسلام آباد: مختلف بینکوں کی جانب سے ایل سیز کھولنے کے لیے اضافی پیسے وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ہوا جس کی صدارت سابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی۔
پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے منعقدہ اجلاس میں رکن شوکت ترین نے کہا کہ بینکوں کی جانب سے اضافی پیسے وصول کرنے سے تاجروں نے دبئی سے رقم ادا کی۔
پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر خزانہ اور کمیٹی کے رکن سینیٹر شوکت ترین نے دعویٰ کیا کہ 10 ارب سے 30 ارب ڈالرز تک دوسرے ممالک سے تاجروں نے ادائیگیاں کیں، مال چائنا سے منگوایا جا رہا ہے جب کہ رقوم دبئی اکاؤنٹس سے بھیجی جا رہی ہیں۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے اس موقع پر کہا کہ جب انٹر بینک میں ڈالر 230 کا تھا بینکوں نے 240 سے زائد پر ایل سیز کھولیں۔
دنیا سے 10 ارب ڈالرز کی انویسٹمنٹ آرہی ہے، وزارت خزانہ لوٹ مار بند کرے، وزیراعظم عوام کیساتھ ہیں، حنیف عباسی
سینیٹر شوکت ترین نے کہا کہ بینکوں کے منافع میں 100 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کا اثر انٹر بینک پر بھی پڑتا ہے۔
پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے الزام عائد کیا کہ ایل سیز کھولنے کیلئے بینکوں کی جانب سے اضافی رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں موجود ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے اس حوالے سے مؤقف اپنایا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے مختلف بینکوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں، 80 فیصد ایل سیز کو بروقت کھولا جا رہا ہے اور کوئی تاجر ڈیفالٹ کو نہیں پہنچا، ہمارے ملک میں ڈالر ان فلو اور آؤٹ فلو میں بہت زیادہ فرق ہے۔
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں