تعلیم پر توجہ دی جائے

اگر ایک گھر کی خدمت چار بھائی مل کر کرسکتے ہیں تو ایک ملک کی خدمت تمام سیاست دان مل کر کیوں نہیں کر سکتے۔سیاسی لڑائیوں نے ملک کو پہلے بھی دولخت کیا ہے ۔اور اب بھی آئے دن کچھ ایسی ہی کچھڑی پکتی رہتی ہے۔کہتے ہیں ہاتھیوں کی لڑائی میں نقصان زیادہ تر چوپایوں کا ہوتا ہے کچھ ایسی ہی صورت حال اس ملک خداداد کی بھی ہے۔جہاں سیاسی لڑائیوں میں ملک اور قوم دونوں کا نقصان ہوتا ہے۔آخر یہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے لیئے تیار کیوں نہیں۔اگر ایک شخص یہ کہتا ہے کہ میرے گھر سے چوری ہوئی ہے اور مجھے فلاں شخص پر شک ہے۔لہٰذا میں اس کی جامہ تلاشی چاہتا ہوں ۔اگر تو وہ شخص چور ہوا تو کچھ برآمد ہوگا ۔ورنہ تو بات ختم۔
اس میں واویلا کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ تلاشی دو اور گلو خلاصی کرو۔ لیکن افسوس کا مقام ہے یہاں دلیل کا جواب دلیل سے نہیں دیا جارہا۔بلکہ یہاں بھونڈی قسم کی تاویلیں پیش کی جارہی ہیں۔ نہ جانے کیوں یہ لوگ ملک و قوم کی خدمت کم اور ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے میں زیادہ لگے رہتے ہیں۔ستر سال کا عرصہ بیت گیا ہے اس ملک کو ،لیکن اب بھی نو مولود دکھائی دیتا ہے۔کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس ملک کو سب سے زیادہ نقصان اسٹیبلشمنٹ نے پہنچایا ہے ۔لیکن فوج کو راستہ دکھانے والے بھی کون لوگ تھے۔ یہی سیاست دان تھے جن کی سیاسی لڑائیوں نے فوج کو موقع دیا۔بہر حال بگڑا اب بھی کچھ نہیں ہے ۔تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر اس ملک اور قوم کی خدمت کرنی چاھیئے۔عوام کی فلاح وبہبود کی طرف توجہ دینی چاھیئے۔ معیار تعلیم کو بہتر کرنا چاھیئے
تعلیم پر توجہ دی جائے
عبدالروف خٹک
تمام اسکولوں کا نصاب ایک ہونا چاہیئے۔عوام کی شعوری سطح کو اجاگر کرنا چاھیئے۔کیونکہ انسانوں پر کام ہوگا تو معاملات بہتر ہونگے۔چیزوں کو بہتر کرنے سے بات نہیں بنے گی۔آپ عوام کو اچھی تعلیم دیں۔ ان میں شعور اجاگر کریں ان کو ایک اچھی سمت دیں۔پھر دیکھنا ملک ترقی کی طرف گامزن ہوتا ہے کہ نہیں۔آپ چیزوں کو بہتر کرتے ہیں۔سڑکوں کا جال بچھانا۔انھیں سڑکوں پر تیز رفتار گاڑیاں بچھا دینا۔پل کا جال بچھا دینا ۔رنگ برنگی ٹرینوں کو لے آنا۔اچھی بات ہے یہ بھی عوام کی سہولت کے لیئے ہے۔لیکن آپ جب تک انسانوں پر محنت نہیں کرتے اس وقت تک یہ سب چیزیں محفوظ نہیں۔
آپ کا ایک احتجاج ان تمام چیزوں کو ملیا میٹ کر دیتا ہے۔لہٰذا پہلے لوگوں کو اچھی تعلیم دو انھیں اچھا انسان بناو تعلیم کے معیار کو بہتر کرو تعلیم سب کے لیئے، یہ ہمارا ماٹو ہونا چاھیئے۔کالج اور یونیورسٹیوں کا معیار انٹر نیشنل معیار کے مطابق ہونا چاھیئے۔تاکہ تیار ہونے والے طالبعلم بیرون دنیا کا بھی مقابلہ کرسکیں۔ جب یہ تعلیمی ادارے بہتر ہونگے تو طالبعلم کا معیار بھی بہتر ہوگا۔اور یہی وہ زینہ ہے ۔جہاں سے قوموں کا عروج شروع ہوتا ہے،جب یہ اقوام اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوگی ۔پھر آپ کی بنائی ہوئی ہر چیز محفوظ ہاتھوں میں ہوگی۔وجہ انسانوں کا مہذب ہونا ہے۔بہتری اسی میں ہے کہ سیاسی لڑائیوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے ملک وقوم کی خدمت پر توجہ دی جائے۔تاکہ ہمارا شمار بھی اچھے ملکوںمیں ہو۔
اللہ تعالیٰ اس ملک کی حفاظت کرے اور ہم سب کا حا می و ناصر ہو۔آمین

Facebook Comments

Khatak
مجھے لوگوں کو اپنی تعلیم سے متاثر نہیں کرنا بلکہ اپنے اخلاق اور اپنے روشن افکار سے لوگوں کے دل میں گھر کرنا ہے ۔یہ ہے سب سے بڑی خدمت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply