عالمی منظر نامے پر چین کا کلیدی کردار۔۔زبیر بشیر

عوامی جمہوریہ چین اس وقت اقوام عالم کی امیدوں کا مرکز و محور ہے۔ یہاں سے جانے والے مثبت اشارے دنیا کو ترقی کی نوید سناتے ہیں۔ ستمبر کے مہینے میں چین کے حوالے سے دوخبروں نے عالمی میڈیا کی خوب توجہ حاصل کی۔ پہلی خبر کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس کے آئندہ ماہ ہونے والے اجلاس کی ہے اور دوسری خبر چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ کے شنگھائی تعاون تنظیم کے 22 ویں سربراہی اجلاس میں شرکت کی ہے۔

چین صدر شی جن پھنگ 14سے 16  ستمبر تک شنگھائی تعاون تنطیم کے 22 ویں سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے اور قازقستان اور ازبکستان کا سرکاری دورہ کریں گے۔ صدر شی جن پھنگ کا یہ دورہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20ویں قومی کانگریس سے قبل چینی صدر کی اہم ترین سفارتی سرگرمی ہے۔ بین الاقوامی صورتحال میں گہری تبدیلیوں اور کووڈ ۱۹ کی وبا کے تناظر میں، علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے اور تمام ممالک کی ترقی و خوشحالی کو فروغ دینے میں شنگھائی تعاون تنظیم کا کردار مزید نمایاں ہو رہا ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں صدر شی جن پھنگ شریک ممالک کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ مل کر شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے تحت ہمہ گیر تعاون اور اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر گہرائی سے تبادلہ خیال کریں گے۔ ایس سی او “شنگھائی روح” کو آگے بڑھاتی رہے گی، اپنے اصل مقصد پر قائم رہے گی،مزید آگے بڑھے گی اور اپنے قیام کے بعد تیسری دہائی میں ترقی کے نئے سفر میں عظیم تر کامیابیاں حاصل کرے گی۔

13 ستمبر کو ازبکستان کے سرکاری دورے اور شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی اجلاس میں شرکت سے قبل”چین ازبکستان تعلقات کے بہتر مستقبل کی تشکیل” کے عنوان سے چینی صدر کا دستخط شدہ مضمون ازبک میڈیا میں شائع کیا گیا۔

مضمون میں نشاندہی کی گئی ہے کہ چین اور ازبکستان کے عوام کے درمیان گزشتہ دو ہزار سال سے زائد طویل عرصے کے دوستانہ تبادلے جاری رہے ہیں۔رواں سال باہمی سفارتی تعلقات کے قیام کی تیسویں سالگرہ ہے اور تیس برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ٹھوس ثمرات حاصل ہوئے ہیں۔دو ہزار سالہ دوستانہ تبادلے اور تیس سالہ باہمی مفادات پر مبنی تعاون سے ظاہر ہے کہ فریقین کا جامع تعاون تاریخی رجحان اور دونوں ممالک کے عوام کے بنیادی مفاد میں ہے۔

لکھاری/زبیر بشیر

جناب شی نے اپنے مضمون میں کہا کہ ہم ازبکستان کے ساتھ تعلقات کے مستقبل کے لیے پرامید ہیں اور پوری توقعات بھی رکھتے ہیں۔چین ازبکستان کے ساتھ مشترکہ مستقبل کے لیے کوشش جاری رکھے گا۔ باہمی تعلقات کے حوالے سے شی جن پھنگ نے چار نکاتی تجاویز پیش کیں:پہلی ،باہمی حمایت کو بڑھایا جائے اور باہمی اعتماد کو مضبوط بنایا جائے؛ دوسری،باہمی مفادات پر مبنی تعاون کو مستحکم کیا جائے اور مشترکہ ترقی و خوشحالی کی تشکیل دی جائے؛ تیسری،سیکورٹی کے تعاون کو مضبوط بنایا جائے اور خطرات و چیلنجوں کا مقابلہ کیا جائے ،جوتھی ،ثقافتی تبادلوں کو قریب لایا جائے اور عوامی رابطے کو فروغ دیا جائے۔

اس کے علاوہ قازقستان کے اخبار میں بھی 13 تاریخ کو صدر شی کا ایک مضمون شائع ہوا جس کا عنوان ہے “مستقبل میں عظیم تر ترقی کے حصول کے لیے چین۔قازقستان تعلقات کا فروغ ” ۔

مضمون میں کہا گیا کہ چین اور قازقستان اچھے پڑوسی، اچھے دوست اور اچھے شراکت دار ہیں جو پہاڑوں اور دریاؤں سے آپس جڑے ہوئے ہیں۔دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان دوستانہ تبادلے کی ہزاروں سالوں کی تاریخ ہے اور انہوں نے مل کر مشرق اور مغرب کو ملانے والی قدیم شاہراہ ریشم کا ایک شاندار باب رقم کیا ہے۔ رواں سال چین اور قازقستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 30ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ دونوں فریقوں نے ہمیشہ قومی اقتدار اعلیٰ، سلامتی اور علاقائی سالمیت سے متعلق بنیادی مسائل پر ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت کی ہے، اور ہمیشہ ایک دوسرے کے اپنے قومی حالات کے مطابق ترقیاتی راستے کے آزادانہ انتخاب کا احترام کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات کی ترقی کے بارے میں صدر شی نے کہا کہ سب سے پہلے، ہمیں اچھی ہمسائیگی پر مبنی دوستی کو فروغ دینا چاہیے۔ دوسرا، ہمیں باہمی سود مند تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہیے۔ تیسرا، ہمیں مشترکہ سلامتی کا مضبوطی سے تحفظ کرنا چاہیے۔ چوتھا، ہمیں بین الاقوامی تعاون کو جامع طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک قازق کہاوت ہے، “دوستی ایک لازوال دولت ہے”۔ چین کا خیال ہے کہ جب تک دونوں فریق اچھی ہمسائیگی اور دوستی کے اصول کو برقرار رکھیں گے اور گہرائی کے ساتھ ہمہ گیر باہمی سود مند تعاون جاری رکھیں گے، چین اور قازقستان کے تعلقات یقینی طور پر آئندہ مزید شاندار 30 سالوں کا آغاز کریں گے۔

یہ صدر شی جن پھنگ کا کووڈ-۱۹ کی وبا کے پھیلنے کے بعد پہلا غیرملکی دورہ ہے۔ایسے اہم دورے کے لئے قازقستان کا انتخاب مکمل طور پر اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ چین قازقستان کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور یہ دورہ چین اور قازقستان کی مستقل جامع اسٹریٹجک شراکت داری کی اعلیٰ سطح کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ رواں سال چین اور قازقستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 30ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

گزشتہ 30 سالوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مسلسل نئی بلندیوں تک پہنچے ہیں اور نئے نتائج حاصل کیےجا رہے ہیں۔ چین- قازقستان تعلقات کے نئے تاریخی نقطہ آغاز پر ، یقین ہے کہ صدر شی جن پھنگ کا دورہ یقینی طور پر ایک نیا خاکہ تیار کرے گا، نئی قوت دے گا اور چین اور قازقستان تعلقات کے لیے نئے امکانات روشن کرے گا، جس سے دو طرفہ تعلقات کے ایک اور سنہری 30 سال کا آغاز کیاجائے گا۔ موجودہ وبا کے پس منظر میں، چین اور قازقستان کےباہمی روابط نے تیزی سے اور صحت مندانہ طور پر ترقی کی ہے، جس نے عالمی صنعتی و سپلائی چین کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ حقائق نے ثابت کیا ہے کہ “دی بیلٹ اینڈ روڈ” چین اور قازقستان کے درمیان باہمی مفادات پر مبنی دوستی، خوشحالی اور کامیابی کا راستہ ہے۔

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply