سمجھ سے باہر ہے /تحریر-اظہر سید

جس ریاست میں ملکی سلامتی کے نام پر لوگ لاپتہ کر دیے جاتے ہوں وہاں فوج کے خلاف منظم نفرت آمیز سائبر مہم چلانے والوں پر ہاتھ نہ ڈالا جائے۔۔ سمجھ سے باہر ہے ۔

ہم ان لوگوں کو کمزور سمجھتے ہیں جو پنکی پیرنی کی آڈیو تو لیک کرواتے ہیں لیکن جھوٹ پر مبنی “امپورٹڈ حکومت نامنظور” کے ہیش ٹیگ کے پیچھے پنکی پیرنی کو قانون کی گرفت میں نہیں لاتے ۔یہ کس طرح ممکن ہے ،اظہر صدیق نامی وکیل دھڑلے سے 2014 میں بھارت کو دی گئی آٹے کی بوری کو پاکستان کے موجودہ سیلاب متاثرین سے جوڑ دے کہ امداد بازاروں میں فروخت ہو رہی ہے اور نوسر باز کے لاکھوں جعلی اکاؤنٹس سے اسے وائرل کر دیا جائے ۔اظہر مشوانی اور فرحان ورک نامی سائبر سیلوں کے سربراہ جھوٹی پراپیگنڈہ مہم چلائیں ان پر ہاتھ نہ ڈالا جائے ۔

یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ  نوسر باز نامی اثاثے کو ٹھکانے لگانے پر شاید ادارے میں اتفاق رائے نہ ہو ۔یہ بھی ممکن ہے ” ایجنسی “کا سمجھا جانے والا چینل بول اور یو ٹیوب کا “حقیقت” نامی لنک نوسر باز کی حمایت کرتا رہے لیکن یہ بات سمجھ سے باہر ہے فوج پر تنقید کی کھلی چُھٹی بھی دی گئی ہے ۔

یہ بات سمجھ میں آتی ہے تبدیلی کے موجودہ مالکان نوسر باز کی دھمکیوں سے گھبرا گئے ہوں کہ کہیں ان کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کا پول نہ کھول دے اور سچ میں کوئی ویڈیو ریکارڈ کروا کے نہ رکھی ہو لیکن یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ریاست اور ادارے کو کمزور کرنے کی سازش کرنے والے اس قدر دلیر ہیں ۔

اگر تو کہیں دھمکیوں سے خوفزدہ ہو کر گرفتاری نہیں ہو رہی تو پھر کیا یہ بہتر نہیں تھا کہ نواز شریف کے مطالبہ کو مان کر قوم کے سامنے غلطی تسلیم کر لیتے کم از کم بلیک میل تو نہ ہوتے ۔فوج کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے والوں کی زبانیں شروع میں ہی کاٹ دی جاتیں ۔

آپ کے تسلیم کرنے یا نہ کرنے سے حقیقت تبدیل نہیں ہو سکتی ۔آپ ہیرو سے ولن بن گئے ہیں اور ولن ہیرو بن چکا ہے ۔کیا ایجنسیوں کا فیڈ بیک نہیں آتا ،فوج کی نوجوان قیادت کیپٹن ،میجر ،کرنل اور بریگیڈیئر تک جھوٹے پراپیگنڈہ سے متاثر ہو چکے ہیں ۔عوام کا بہت بڑا حصہ اسے سچا سمجھنے لگا ہے ۔لوگوں کے ہاتھوں میں بجلی کے بل ہیں ۔لوگ مہنگا ڈیزل اور پٹرول خرید رہے ہیں ۔تعمیرات کی صنعت بند ہونے سے لاکھوں مستری مزدور بے روز گار ہو چکے ہیں ۔

لوگ اس بات میں دلچسپی نہیں رکھتے کہ ملک دیوالیہ ہو چکا تھا، اس لئے نوسر باز سے نجات حاصل کی ۔انہیں نوسر باز کے جھوٹ ،دھوکہ اور فراڈ کا نہیں پتہ لیکن انہیں یہ پتہ ہے وہ تین سو یونٹ بجلی کا بل 17 ہزار دے رہے ہیں ۔لوگوں کے سامنے یہ حقیقت ہے وہ پٹرول 235 روپیہ کا خرید رہے ہیں اور دال چار سو روپیہ کلو ہو چکی ہے ۔

ووٹ بینک حکمران بننے والی سیاسی جماعتوں کا ختم ہو رہا ہے ۔ہیرو ایک فراڈیہ بن رہا ہے لیکن فوج بطور ادارہ جعلی پراپیگنڈہ کے خاتمہ کیلئے کچھ نہیں کر رہی ۔جو عدالتیں نواز شریف کو عدالتی فراڈ سے ملنے والی سزا پر کانوں اور آنکھوں پر مہر لگا کر بیٹھی تھیں، وہ اے آر وائی اور بول پر بندش ختم کر دیتی ہیں۔۔ یہ بات سمجھ سے باہر ہے ۔

دو پیسے کے اینکر اور یو ٹیوبرز ڈٹ کر نوسر باز کے جھوٹ کو پھیلا رہے ہیں ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جاتا ۔۔سمجھ سے باہر ہے ۔

علی وزیر کو تو ضمانت ملتی نہیں ۔مریم نواز کے پاسپورٹ واپسی کی درخواست پر تو بینچ بن کر ٹوٹ جاتے ہیں ،یہ عدالتیں کہاں سے آئی ہیں جو جمیل فاروقی اور عمران   کو ضمانت پر رہا کر دیتی ہیں ۔شہزاد اکبر نامی غیر ملکی  کا نام ای سی ایل سے نکال کر فرار ہونے کا موقع دے دیتی ہیں۔۔ سمجھ سے باہر ہے ۔

ارشد شریف اور صابر شاکر کو ملک سے بھاگنے کا موقع فراہم کر دیتی ہیں “ایک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا۔”

Advertisements
julia rana solicitors

کہیں نہ کہیں گر بڑ ہے ۔کہیں نہ کہیں دال کالی ہے ۔کوئی نہ کوئی یقین دہانی ہے جو فواد چوہدری سرعام دھمکاتا ہے “کسی کے باپ کی ہمت نہیں جو عمران خان کو گرفتار کرے۔ “

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply