• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • ملکہ برطانیہ کا انتقال: ننھی شہزادی بھی تخت کی امیدوار

ملکہ برطانیہ کا انتقال: ننھی شہزادی بھی تخت کی امیدوار

گزشتہ روز ملکہ الزبتھ دوم 96 سال کی عمر میں چل بسیں اور ان کی 70 سالہ بادشاہت بالآخر اختتام کو پہنچی، وہ برطانیہ کی شاہی تاریخ میں طویل ترین عرصے تک تخت نشین رہنے والی واحد سربراہ تھیں۔

ان کے بعد ولی عہد چارلس تخت نشین ہو کر کنگ چارلس سوم بن چکے ہیں، ان کے بڑے صاحبزادے شہزادہ ولیم باقاعدہ ولی عہد بن گئے ہیں۔

ولیم کے بعد ان کے تینوں بچے جارج، شارلٹ اور لوئیس تخت کے امیدوار ہیں، جبکہ ان تینوں کے بعد آنجہانی ملکہ کے دوسرے پوتے شہزادے ہیری کا نمبر ہے۔

لیکن کچھ عرصہ قبل تک ایسا نہیں تھا، 1701 میں منظور کیے گئے ایک شاہی قانون میں سنہ 2013 میں تبدیلی کی گئی جس کے بعد ولیم کی ننھی صاحبزادی شارلٹ ایک انوکھی اعزاز کی مالک بن گئیں۔

یہ 7 سالہ ننھی شہزادی شارلٹ برطانیہ کی وہ پہلی شہزادی ہے جو سنہ 2018 میں اپنے چھوٹے بھائی کی پیدائش کے باوجود تخت نشینی کے لیے اپنی جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔

دراصل 1701 میں منظور کیا گیا سکسیشن ایکٹ 1701 جسے متنازعہ حیثیت حاصل ہے، شہزادیوں کو تخت کی دوڑ سے باہر کردیتا تھا۔ اس قانون کے تحت تخت کے لیے پہلی ترجیح اولاد نرینہ یعنی شہزادے یا اس کے بیٹے ہوتے تھے۔

کسی شہزادی کو تخت پر اسی صورت میں براجمان کیا جاسکتا تھا جب تخت نشینی کے لیے کوئی دوسرا مرد امیدوار موجود نہ ہو، وہ دنیا میں نہ ہو یا کسی وجہ سے تخت سے دستبرداری کا اعلان کردے۔

سنہ 2013 تک برطانوی شاہی خاندان میں نافذ اس ایکٹ کے تحت جیسے ہی کوئی نیا شہزادہ دنیا میں آتا تھا تو وہ اپنی بڑی بہن کو تخت نشینی کے امیدواروں کی فہرست سے بے دخل کر کے خود اس کی جگہ پر قابض ہوجاتا تھا، یعنی چھوٹے بھائی کی موجودگی میں بڑی بہن کسی صورت تخت کی حقدار نہیں ہوسکتی اور اس کے چھوٹے بھائی کو ہی تخت پر بٹھایا جاسکتا تھا۔

تاہم 2013 میں پرانا ایکٹ منسوخ کر کے سکسیشن ٹو دا کراؤن ایکٹ 2013 نافذ العمل کردیا گیا جس کے مطابق تخت نشینی کے حقداروں کی فہرست اب عمر اور رتبے کے لحاظ سے مرتب ہوگی جس میں صنف کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔

اس قانون کا اطلاق 28 اکتوبر 2011 کے بعد پیدا ہونے والی شہزادیوں اور شہزادوں پر ہوتا ہے جبکہ یہ قانون مکمل طور پر سنہ 2015 سے نافذ العمل کیا گیا۔

مذکورہ ایکٹ کی وجہ سے اب ننھی شہزادی شارلٹ اپنے دادا چارلس جو اب بادشاہ بن چکے ہیں، والد ولیم اور بھائی جارج کے بعد تخت نشینی کے لیے تیسرے نمبر پر فائز ہیں اور ان کا یہ درجہ سنہ 2018 میں چھوٹے بھائی لوئیس کی پیدائش کے باوجود برقرار رہا۔

سنہ 2018 میں اس قانون کے تحت وہ پہلی شہزادی بنیں جو نئے شہزادے کی پیدائش کے باوجود تخت کے امیدواروں میں اپنی جگہ موجود رہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

شہزادہ چارلس کے بادشاہ بننے کے بعد پرنس ولیم، ان کے بعد ولیم کے صاحبزادے جارج جو اب 9 سال کے ہیں ولی عہد کی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ ان کے بعد شہزادی شارلٹ اور اس کے بعد شہزادہ لوئیس کا نمبر آئے گا، مستقبل میں یہ شہزادے اور شہزادیاں اسی ترتیب سے تخت نشین ہوتے جائیں گے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply