• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • جمہوریہ گھانا، براعظم افریقہ کی منفرد ریاست ۔۔ قادر خان یوسف زئی

جمہوریہ گھانا، براعظم افریقہ کی منفرد ریاست ۔۔ قادر خان یوسف زئی

برطانیہ سے 6 مارچ1957 میں آزادی حاصل کرنے والی ریاست گھانا ری پبلک افریقہ کی قدیم تہذیب اور تاریخی روایات کا حامل ملک ہے۔ موجودہ گھانا میں پہلی ریاست 11ویں صدی میں قائم ہوئی تھی۔مختلف ادوار اور نشیب  و فراز سے گزرتے ہوئے بالآخر 19ویں صدی میں برطانیہ کی نو آبادی بنا۔ دولت مشترکہ کے ممالک میں افریقہ کی پہلی آزاد ریاست کے طور پر  خود مختاری حاصل کرنے والا نسلی، لسانی اور مذہبی گروہوں پر مشتمل آزاد ملک بن گیا۔ گھانا ری پبلک بنیادی طور پر عیسائی اکثریت(71.3فیصد) رکھنے والا ملک ہے تاہم مجموعی آبادی میں قریباً  ہر پانچواں فرد مسلمان ہے۔ گھانا ری پبلک کا رقبہ 239567 کلو میٹر، سال 2022کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی آبادی 32103042 ہے۔ گھانا ری پبلک خلیج گنی اور بحر اوقیانوس تک پھیلا ہوا ہے۔ مغرب میں ایوری کوسٹ، شمال میں برکینا فاسو اور مشرق میں ٹوگو کے ساتھ سرحد ملی ہوئی ہے۔ جمہوریہ گھانا مغربی افریقہ میں نائیجریا کے بعد دوسرا سب سے بڑی آبادی رکھنے والے ملک ہے جس کی جی ڈی پی75اعشاریہ 49 بلین ڈالر (2021)ہے، جبکہ 2019 اور2020میں جی ڈی پی 68اعشاریہ 5بلین ڈالر تھی۔

گھانا ری پبلک میں صدارتی نظام نافذ ہے، سیاسی طور پر ایک مستحکم ملک کی حیثیت رکھتا ہے، صحت، اقتصادی اور انسانی ترقی میں مغربی افریقی ممالک کی G-24 ریاستی اقتصادی گروپ کا اہم رکن ہے۔ ملک کے صدر اکوفو اڈو (Akufo-Addo) ایک انتہائی تجربہ کار سیاسی شخصیت ہیں۔ اکوفو۔ اڈو 2001-2003میں اٹارنی جنرل اور2003-2007 میں وزیر خارجہ رہ چکے ہیں، اس وقت مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی برادری (ECOWAS) کے بطور چیئرمین اپنی دوسری مدت کے لئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اکوفو۔اڈو 2008میں نیو پیٹر پاٹک پارٹی (NPP) اور2012میں امیدوار کے طور پر صدارتی الیکشن لڑے تھے لیکن ان دونوں انتخابات میں انہیں شکست کا سامنا ہوا۔2012میں انتخابی نتائج کو سپریم کورٹ گھانا میں چیلنج بھی کیا تاہم عدالت نے نیشنل ڈیموکرٹیک کانگریس کے امیدوار مہاما کے حق میں فیصلہ دیا۔البتہ2016کے عام انتخابات میں تیسری بارحصہ لے کر 53اعشاریہ85ووٹوں سے کامیابی حاصل کرکے، اپوزیشن امیدوار نے موجودہ صدر کے خلاف کامیابی حاصل کی۔ جیت کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے2020 میں ایک مرتبہ پھر 51اعشاریہ59ووٹوں سے کامیاب ہوکر اپنے مخالف امیدوار مہاما کو شکست دی اور 7جنوری2021میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔

2018میں صدر اکوفو۔اڈو نے اقتصادی اور سماجی ترقی کی قومی پالیسی کے تحت 7سالہ مربوط پروگرام متعارف کرایا، جس میں بے روزگاری کا خاتمہ، معیشت کی بحالی، زراعت، صنعت کی ترقی اور اقتصادی، سماجی انفراسکٹرکچر کو بہتر بنانا، سماجی تحفظ اور عوامی خدمات کے اداروں میں نظام اصلاحات کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا۔ گھانا میں معیشت نے2021کی تیسری سہ ماہی میں 6.6فیصد کے حساب سے ترقی کی، جو کہ پہلے5.1فیصد تھی۔ کرونا وبا کے بعد معیشت کی ترقی کی رفتار میں اضافہ دیکھنے میں آیا، زرعی شعبے میں 9.2فیصد اور ماہی گیری میں 14.3فیصد کے ساتھ جی ڈی پی میں 1.6فیصد کے ساتھ اضافہ ہوا۔ 2019 کے اعداد و شمار کے مطابق گھانا ری پبلک دنیا میں سونا پیدا کرنے والا 7 واں سب سے بڑا ملک قرار دیا گیا جس نے، جس نے اس سال 140 ٹن سونا پیدا کیا۔

سونے کی ریکارڈ پیدوار کی وجہ سے افریقہ کا سب سے زیادہ سونے پیدا کرنے والا ملک بھی بن گیا۔ گھانا ری پبلک سونے کے علاوہ،چاندی، لکڑی، ہیرے، باکسائٹ، اور مینگنیج بھی برآمد کرتا ہے، اور اس میں متعدد دیگر معدنی ذخائر ہیں۔ گھانا ہیروں کی برآمد اور ریزرو سائز دونوں میں دنیا میں 9ویں نمبر پر ہے۔ خیال رہے کہ گھانا پہلا جنوبی صحارا افریقی ملک تھا جس نے1992میں سیلولر موبائل نیٹ ورک شروع کیا۔ گھانا کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ افریقہ کے ان پہلے ممالک میں سے ایک تھا جو انٹرنیٹ سے منسلک ہوا اور ADSL براڈ بینڈ خدمات متعارف کرائی۔گھانا 2020 میں گلوبل انوویشن انڈیکس میں 108 ویں نمبر پر تھا، جو 2019 میں 106 ویں نمبر پر تھا۔

افریقہ کا نام سامنے آتے ہی ایک تاثر یہ ابھر کر سامنے آتا ہے کہ 30244049 مربع کلومیٹر پر پھیلے اس براعظم کے آزاد ممالک میں دو ہزار سے زائد زبانیں بولنے والے اور 1.2ارب باشندوں پر مشتمل 3ہزار سے زائد مختلف نسلی گروہوں کی سرزمین دیومالائی رکھنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا براعظم ہے۔ خیال رہے کہ زمین اور آبادی کے لحاظ سے اتنا وسیع براعظم ہے جس میں امریکہ، چین، بھارت، یورپ اور جاپان اپنی سرحدوں کے ساتھ سموئے جاسکتے ہیں۔ جنوبی افریقہ میں سیاحتی مقامات، تاریخی ثقافت اور جنگلات و ماحولیات کے حوالے سے ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔ سمندر کے کنارے رہنے والے قبائل اور غلاموں کی تجارت جیسے خطرناک کردار کی ثقافت کے علاوہ براعظم افریقہ کھیل اور جنگلی حیات پر ریسرچ کئے لئے سیاحوں اور تحقیق کاروں کی دلچسپی کا خصوصی محور بھی ہے۔

جنوبی افریقہ میں سب سے زیادہ سیاحتی مقامات گھانا ری پبلک میں پائے جاتے ہیں۔ گھانا میں قریباََ80زبانیں بولی جاتی ہیں۔ سینٹ جارج کی کیسل گھانا کے اٹلانٹینل ساحل کے ساتھ کئی سابق قلعوں میں سے ایک ہے، ایلیمینا کیسل کو غلاموں کی تجارتی مقام کی وجہ سے شہرت حاصل ہے۔ایلیمینا کیسل کو اٹلانٹک کو یونیسکو عالمی ثقافتی ورثہ کی حیثیت دی گئی ہے۔ اسے 1482میں پرتگالیوں نے تعمیر کیا تھا،جو سب سے قدیم یورپی عمارات میں ایک تاریخی عمارت کہلائی جاتی ہے۔ سونے کی برآمدات کے ساتھ 17ویں صدی میں ایلیمینا کیسل کو مغربی افریقہ کا غلاموں کی تجارت کا اہم راستہ قرار دیا جاتا تھا جہاں سے جبراً آزاد انسانوں کو غلام بنانے کے بعد دنیا میں فروخت کیا جاتا تھا۔ایلمینا ٹاؤن سینٹر، ایلمینا جاوا میوزیم اور فورٹ سینٹ جگو تاریخی مقامات ہیں جن کی اپنی افسانوی تاریخ ہے۔ گھانا کا دارالحکومت اکرا کو مغربی افریقہ میں سے سب سے محفوظ دارالحکومت اور بہترین ساکھ اور روایتی ثقافت کے طور ایک مستحکم شہر کی حیثیت حاصل ہے۔’اکرا‘ شہر اپنی موسیقی، ریستوراں اور نائٹ کلبوں کی وجہ سے سیاحوں اور مقامیوں کے لئے پرکشش مقامات رکھنے والا اور رنگا رنگ ماکولا مارکیٹ اور نیشنل میوزیم، اشھتی کے گھر، گھانا ثقافت اور غلام تجارتی نمائشوں کی تجارت گاہ کے طور پر ایک منفرد روایت رکھتا ہے۔

جنوبی گھانا میں واقع کاکوم نیشنل پارک سیاحوں کے لئے پرکشش مقام، جو جنگلی حیات کے حوالے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ اس غیر معمولی جنگل میں ہاتھیوں اور بفی کی نایاب اور بڑی تعداد شامل ہیں۔ پارک میں 250 سے زائد مختلف پرندوں کی نسلوں کو بھی محفوظ کیا ہواہے،تل قومی پارک کو بھی گھانا کے سب سے بڑے قومی پارک کے طور پر خصوصی اہمیت حاصل ہے جو جنگلی حیات اور قدرتی ماحولیات کے حوالے سے سیاحوں اور تاریخ دانوں کے لئے شہرت رکھتا ہے۔ یہ پارک ہاتھی، بھتیوں، چیتے اور دوبارہ متعارف شدہ شیروں کا خصوصی مقام اور انفرادیت رکھتا ہے۔بالخصوص نایاب پرندوں کی جنگلی حیات کے نادر ذخیرے کے طور پر بہترین سفاری ہے،جنہیں دیکھنے کے لئے مقامی گائیڈ اور خصوصی گاڑیوں کے ساتھ تفریح اور قدرت کے نظاروں کو قریب سے دیکھا جاسکتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

گھانا ری پبلک پاکستان سے قریباََ دس برس بعد برطانوی تسلط سے آزاد ہوا۔ صدارتی نظام کے حامل سیاسی استحکام نے گھانا ری پبلک کوافریقہ کے اہم ملک کے طور پرترقی کے راستے پر گامزن رکھا ہے۔ افریقی ممالک کے حوالے سے گھانا ری پبلک اس عمومی تاثر کی بھی نفی کرتا ہے کہ تمام افریقی ممالک غریب، وبائی امراض، قحط، افلاس اور سیاسی عدم استحکام کے شکار ہیں۔ تاہم بیشتر ایسے ممالک بھی ہیں جہاں بے امنی، غریبی، سیاسی عدم استحکام اور بدترین معاشی صورت حال نے عوام میں ترقی کا راستہ روکا ہوا ہے۔ قدرتی اور فطرت کے قریب ماحولیات او ر معدنی ذخائر کا حامل پاکستان بھی اپنے معاشی مسائل کا حل نکال سکتا ہے۔ پاکستان قدرتی وسائل اور ہزاروں برس کی قدیم ترین ثقافتی تہذیب رکھتا ہے۔ اگر ریاست ہزاروں برس کی گندھارا اور ہڑپہ تہذیب کو روشناس کرانے کے لئے اپنی ترجیحات پر توجہ دے تو ناممکن نہیں کہ تہذیبوں کی قدیم روایات رکھنے والی ریاست عالمی سیاحت اور تہذیب کے اہم گہوارے کے طور پر منفرد مملکت کے مثبت پہلو سے اپنے مسائل کم اور روزگار میں اضافہ اور غربت میں کمی لاسکے۔

Facebook Comments

قادر خان یوسفزئی
Associate Magazine Editor, Columnist, Analyst, Jahan-e-Pakistan Former Columnist and Analyst of Daily Jang, Daily Express, Nawa-e-Waqt, Nai Baat and others. UN Gold medalist IPC Peace Award 2018 United Nations Agahi Awards 2021 Winner Journalist of the year 2021 reporting on Media Ethics

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply