ابلیس کون تھا؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

 پہلا موحد

(فرمایا اے ابلیس تجھے کیا ہوا کہ سجدہ کرنے والوں سے الگ رہا۔ بولا، مجھے زیبا نہیں کہ بشر کو سجدہ کروں ،جسے تُو نے بجتی مٹی سے بنایا جو سیاہ بودے گارے کی تھی۔ فرمایا تُو جنت سے نکل جا کہ تو مردود ہے(سورۃ الہجر ۱۰ ، آیت ۳۲ سے۳۴)

میں نے پوچھا”کون ہے جس نے کہا ابلیس تھا پہلا موّحد؟”
ایک کونے سے ذرا دھیمی سی اک آواز آئی
“میں ہوں اک ناچیز
میرا نام ہے احمد غزالی۔”
۔۔۔۔۔۔
اتنی صدیوں کے سفر سے یہ تھکا ہارا معّلم ، ماہر ِ علم الہٰی۔۔۔
اس نئی لادین دنیا میں ؟مرے تاریک حجرے میں؟
جہاں ڈھیروں کتابیں ہی رکھی تھیں؟
میں نے حیرت سے کہا، “کیسے تھا وہ پہلا موحد؟
کچھ ذرا فرمائیے تو”
“شرک سے منکر تھا ۔۔” یہ برجستہ پاسخ جیسے ہونٹوں پر رکھا تھا۔۔ ایک لمحہ ٹھہر کر پھر یوں کہا ۔ ۔
“ماسواء اللہ کے سجدے کے قابل ہی نہیں سمجھا کسی کو “۔

بات کچھ آگے بڑھی تو میں نے بھی ابلیس کے بارے میں اپنا قول دہرایا۔
“راندۂ درگاہ تھا وہ!
مومنین و مومنات و اہلِ حق سے کیا تعلق ایسے موذی افعی کا؟”
“پوچھ سکتا ہوں؟” غزالی اب ذرا تیزی سے بولا “راندۂ درگاہ وہ کیونکر ہوا،
جس نے خدا کے اوّلیں احکام میں ترمیم کو نا معتبر سمجھا ۔۔۔
وہ آدم تھا کہ ریح و آب و گِل کا ایک پتلا،
جو بھی تھا نوری نہیں  تھا، ا ک صنم تھا۔
اور احکام ِ خداوندی اٹل تھے، قائم و دائم
ملائک، نورزادوں کا کسی خاکی کو سجدہ
شرک میں شامل تھا ۔۔۔
اس منطق کی رو سے
فیصلہ ابلیس کا برحق تھا، بے آمیز، سچا!”

Advertisements
julia rana solicitors london

میں نے کچھ کہنے کو لب کھولے مگر کونے میں تو کوئی نہیں تھا
صرف اک آواز جو تجوید میں ابھری تھی
اب معدوم ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔
“راندہ ٔ درگاہ نہیں تھا، وہ موحد تھا یقیناً “۔

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply