اے میرے قاضی شہر !
کیا یہ توہین عدالت نہیں ؟
تیری دہلیز پر ایک بوڑھا شخص جان کی بازی ہار گیا۔ایک عمر عدالتوں کے دھکے کھانے کے بعد آج جونہی اس نے سنا کہ فیصلہ اس کے حق میں آ گیا تو اس پہ شادیء مرگ کی کیفیت طاری ہو گئی
شادی مرگ
انصاف ملا تو زندگی نہ رہی
کیا یہ توہین عدالت نہیں؟
آج سپریم کورٹ کی عدالت نمبر 3 کی دہلیز پر عمر علی نامی یہ بزرگ جان کی بازی ہار گئے ۔
وکیل نے بتایا
بابا جی آپ کے حق میں فیصلہ ہو گیا
انہیں اپنے کانوں پر یقین نہ آیا
دوبارہ پوچھا کیا فیصلہ میرے حق میں آیا ؟
انصاف کی خاطر ایک عمر عدالتوں کے دھکے کھانے والے بزرگ کے لئے یہ خبر اتنی بڑی تھی کہ اس کا کمزور سا دل دھڑکنا ہی بھول گیا۔عین کمرہ عدالت کے سامنے یہ دھڑام سے گرا اور منصف اکبر کی بارگاہ میں پیش ہو گیا۔
نظام عدل تیری پھرتیوں کو سلام
کیا کوئی قاضی القضاہ اپنی دہلیز پر جان کی بازی ہارنے والے اس ضعیف العمر شخص کی موت پہ سوموٹو ایکشن لے گا؟
کیا کوئی کمیشن بیٹھے گا یہ جاننے کی خاطر کہ اس شخص کو انصاف لینے کی خاطر مرنا کیوں پڑا ؟
کون تھا جو اس کے حق پر سانپ بن کر بیٹھا رہا
جان کی امان پاؤں تو عرض کروں
اے میرے قاضی وقت
یہ بھی تو توہین عدالت ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں