یروشلم، ایک مختصر تجزیہ ۔۔کامریڈ فاروق بلوچ

 ایک تریسٹھ سالہ امریکی شہری جس کا نام چارلس کشنر ہے جو جعل سازی اور ٹیکس چوری کی وجہ سے امریکی جیل میں قید کی سزا کاٹ چکا ہے اور جیل سے رہائی کے بعد اپنی 1985ء میں قائم کردہ تعمیراتی اور پراپرٹی کی کمپنی “کشنر کمپنیز” کی باگ دوڑ پھر سے سنبھال چکا ہے. یہ ایک جرائم پیشہ شخص ہے اور جرائم کی مدد سے پراپرٹی ٹائیکون بن چکا ہے. اُس کی مجموعی دولت کا درست تخمینہ لگانا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ اُس کی دولت کا اکثریتی حصہ کالے دھن پہ مشتمل ہے مگر 2007ء میں اُس کی “ظاہری” دولت کا تخمینہ دو سو ارب لگایا گیا تھا جو اُس عہد میں بھی اُس کی اصل دولت کا ایک چوتھائی سے بھی کم ہے.

اِسی بدمعاش جرائم پیشہ امیر شخص کا بیٹا “جائرڈ کشنر” اپنے والد سے دو قدم آگے ہے. جب چارلس جیل میں تھا تو یہی جائرڈ کشنر اپنے والد کی کمپنی کا مالک تھا، سارا کاروبار یہی نوجوان چلا رہا تھا. اسرائیل مشرق وسطٰی اور فلسطین میں جتنی آبادکاری کر رہا ہے اُس کا سارا ٹھیکہ جائرڈ کشنر کی کمپنی کے پاس ہے. موجودہ وائٹ ہاؤس میں مشرق وسطٰی کے حوالے سے تمام پالیسیوں میں یہی جائرڈ کشنر ہی مختیارِ کل ہے. امریکی صدر کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ اسی صاحب موصوف کی بیوی ہیں. جائرڈ نہ صرف صدر ٹرمپ کا داماد ہے بلکہ امریکی صدر کا سنیر مشیر بھی ہے. کشنر کمپنیز کے علاوہ جائرڈ امریکہ کے مشہور میڈیا گروپ “آبزرور میڈیا” کا مالک ہے اور نیویارک آبزرور کا پبلشر بھی ہے. ٹرمپ کی صدارتی انتخابات کی ساری کمپین اور میڈیا سٹرکچر بھی جائرڈ کے ہاتھوں میں تھا.

اسرائیلی آبادکاری کا موجودہ اکثریتی ٹھیکہ جائرڈ کشنر کے پاس ہے. جائرڈ چاہتا ہے کہ اِس آبادکاری کو جتنا ممکن ہو وسیع کیا جائے اور آبادکاری کی رفتار تیز کی جائے تاکہ منافع کی شرح نہ صرف بڑھ جائے بلکہ بےپناہ ہو جائے. جس کے لئے اُس نے اسرائیلی حکام کے ساتھ یروشلم کو اپنا دارالحکومت بنانے کا منصوبہ بنایا ہے. اسرائیلی حکام نے آبادکاری کے ٹھیکے کے بدلے جائرڈ سے امریکی صدر کی توثیق طلب کی جو ٹرمپ نے بالآخر دے دی حالانکہ وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور وزیر دفاع جیمزمیٹس اِس اقدام کے خلاف تھے مگر امریکی صدر کے لیے داماد کا منافع زیادہ اہمیت کا حامل ہے.

Advertisements
julia rana solicitors london

یقیناً اس فیصلے پہ عملدرآمد صرف نام کا باقی ہے کیونکہ یروشلم کا 86 فیصد حصہ پہلے ہی اسرائیل کے قبضے میں ہے. پوری دنیا کے مسلمان ممالک کے سربراہان اپنی اپنی عوام کو “ٹھنڈا” رکھنے کے لئے مذمتی بیان دے رہے ہیں اور او آئی سی کے اجلاس وجلاس کریں گے. یہ تمام   معاملات چلتے رہیں گے. احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا. پوری دنیا میں نئی بےچینی اور بےقراری پیدا ہو جائے گی. دوسری جانب نئی بڑی بڑی  دکانداریاں بھی جنم لیں گی. مسلمانوں کو یہودی انسانوں اور یہودیوں کو مسلمانوں سے نفرت سیکھائی جائے گی. دنیا ایک بار پھر نفرت کی زد میں آ کر جنگوں کی  ہولناکی کا سامنا کر سکتی ہے.

Facebook Comments

فاروق بلوچ
مارکسی کیمونسٹ، سوشلسٹ انقلاب کا داعی اور سیاسی کارکن. پیشہ کے اعتبار سے کاشتکار.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply