• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • 10 سال میں بننے والی غیرقانونی عمارت 5 منٹ میں زمین پر آگری

10 سال میں بننے والی غیرقانونی عمارت 5 منٹ میں زمین پر آگری

بھارت میں سپریم کورٹ کے حکم پر قطب مینار سے اونچے نوئیڈا ٹوئن ٹاور کو گرادیا گیا۔

گزشتہ رات دس سال میں بننے والی عمارت پانچ منٹ میں زمین پر آگئی، بھارت میں قطب مینار سے اونچی بننے والی ٹوئن ٹاور کی عمارت کو سپریم کورٹ نے گرانے کا حکم دیا تھا۔

نوئیڈا کمپنی نے دو ہزار کے وسط میں ایمرالڈ کورٹ نامی پراجیکٹ شروع کیا تھا، جس کے تحت چودہ ٹاورز کی منظوری فراہم کی گئی۔ کمپنی نے منصوبے میں تبدیلی کرتے ہوئے دو ہزار بارہ تک احاطہ میں چودہ کے بجائے پندرہ عمارتیں تعمیر کردیں۔ اس کے علاوہ منظوری نو منزلہ ٹاورز کی دی گئی لیکن موقع پر گیارہ ٹاورز تعمیر کیے گئے تھے۔

اسی کے ساتھ اس پراجیکٹ کے علاوہ ایک اور منصوبہ شروع کردیا گیا تھا۔ جس میں مزید دو عمارت تعمیر ہونی تھیں۔ جنہیں چالیس منزلہ بنانے کا منصوبہ تھا۔ ایسے میں کمپنی اور مقامی لوگوں کے درمیان قانونی جنگ شروع ہوگئی۔

کمپنی نے ٹاور ون کے سامنے گرین ایریا بنانے کا وعدہ کیا تھا، تاہم بعد میں یہ گرین ایریا وہ زمین بن گیا جس پر سین اور اپیکس ٹوئن ٹاورز تعمیر کیے جانے تھے۔ ایمرالڈ کورٹ کے رہائشیوں ںے غیر قانونی طور پر تعمیر کیے جارہے ان ٹاورز کو گرانے اور ان کی منظوری کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔

علاقہ مکینوں نے الہ آباد ہائی کورٹ میں اپیل کی، جس پر عدالت نے اپریل دو ہزار چودہ میں ٹاورز کو گرانے کا حکم دے دیا۔ تاہم سپر ٹیک نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی اور معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا۔

سپریم کورٹ آف انڈیا نے دو ہزار اکیس میں نوئیڈا ٹوئن ٹاور کو گرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ٹاورز غیر قانونی طور پر بنائے گئے تھے۔ اس کے بعد سپر ٹیک نے سپریم کورٹ سے اپنے حکم پر نظر ثانی کی اپیل کی۔ سپریم کورٹ میں اس کیس سے متعلق کئی سماعتیں ہوئیں۔ سماعت میں ایمرالڈ کورٹ کے رہائشیوں کے تحفظ سے متعلق خدشات بھی شامل تھے، تاہم عدالت نے اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کیا۔

دہلی کے قطب مینار سے اونچی ان دو عمارتوں کو گرانے کے لیے تین ہزار سات سو کلوگرام سے زیادہ دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا گیا تھا۔ ان دو عمارتوں کی تعمیر میں تقریبا آٹھ سو کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔ اور اب اس عمارت کو گرانے میں تقریبا ساڑھے اٹھارہ کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جس کا خرچ ٹاور کی تعمیر کرنے والی کمپنی کو ہی اٹھانا پڑے گا۔ ماہرین کے مطابق عمارت کے گرنے سے اٹھنے والا دھواں آسمان میں غبار کی شکل میں تین سو میٹر تک پھیل گیا۔ ارد گرد موجود عمارتوں میں بھی اس کی دھمک محسوس کی گئی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply