سپریم کورٹ نے اورنج ٹرین منصوبے کی اجازت دے دی

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر لاہور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب حکومت کی درخواست منظور کرلی۔ سپریم کورٹ کے 5 میں سے 4 ججز نے حق میں جب کہ ایک جج نے مخالفت میں فیصلہ دیا اور جسٹس مقبول باقر نے اختلافی نوٹ بھی لکھا۔

جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے رواں سال اپریل کے وسط میں سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے ایک اعشاریہ چھ ارب ڈالر مالیت کے اورنج لائن منصوبے پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب حکومت کو منصوبے پر کام جاری رکھنے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ کے 5 میں سے 4 ججز نے حق میں جب کہ ایک جج نے مخالفت میں فیصلہ دیا اور جسٹس مقبول باقر نے اختلافی نوٹ بھی لکھا۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ منصوبے میں کوئی غیر قانونی پہلو نہیں دیکھا جب کہ سپریم کورٹ نے منصوبے میں مزید شفافیت کے لئے 31 شرائط کے ساتھ پنجاب حکومت کو منصوبہ جاری رکھنے کا حکم دیا۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب کو شہر کے تاریخی مقامات کے قریب اورنج لائن ٹرین منصوبے کی تعمیرات سے روک دیا تھا۔

جس کے خلاف پنجاب حکومت اور پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے سپریم کورٹ میں اپیلیں داخل کیں تھیں ۔

لاہور ہائی کورٹ نے شالا مار باغ، چوبرجی، گلابی باغ، ایوان اوقاف، جی پی او بلڈنگ، بدھو کا آوہ، مزار دائی انگہ، سپریم کورٹ، ہائیکورٹ سمیت 11 تاریخی عمارتوں کی 200 فٹ کی حدود میں تعمیرات کو غیرقانونی قرار دیا۔

جب کہ عدالت نے محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے تمام این او سی کالعدم قرار دیے تھے۔

منصوبے کا 78 فیصد کام مکمل ہوچکا

لاہور میں چین کے تعاون سے اورنج لائن ٹرین منصوبے کا آغاز 2015 میں ہوا اور منصوبے کا 78.2 فیصد تعمیراتی کام مکمل ہو چکا ہے-

165 ارب روپے سے شروع ہونے والے منصوبے کا ڈیرہ گجراں سے چوبرجی تک پیکیج ون کا 87.4 فیصد، چوبرجی سے علی ٹاؤن تک پیکیج ٹو کا 63 فیصد، پیکیج تھری ڈپو کا 82.4 فیصد جبکہ پیکیج فور سٹیبلینگ یارڈ کا 82 فیصد کام مکمل ہے، 32 فیصد الیکٹریکل اور مکینیکل کام بھی ہوچکا ہے۔

ٹرانزٹ اتھارٹی کے مطابق چین میں میٹرو ٹرین کے تمام 27 سیٹ تیار ہو چکے ہیں اور اب تک ٹرین کے پانچ سیٹ لاہور پہنچ چکے ہیں اور جلد ہی مزید چار سیٹ پاکستان پہنچیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ٹرین منصوبے سے تاریخی ورثے کو ممکنہ خدشے کے باعث کیس عدالت میں زیر سماعت رہا ہے اور 10 سے زائد مقامات پر کام رکا ہوا ہے جن میں شالیمار باغ، بدھو کا آوا، چوبرجی، ریلوے اسٹیشن اور دیگر مقامات شامل ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply