دل کی بےچینی:اسباب و حل۔۔مشرف اسد

 

ایک سوال جو ہم اکثر خود سے کرتے ہیں کہ آخر میرا دل بے چین کیوں ہے؟کیا بات ہے کہ دل کی ایک عجیب کیفیت ہے جو میں نہ خود سمجھ پاتا ہوں نہ  ہی سمجھا پاتا ہوں ۔
قارئین اگر آپ بھی اس بے چینی سے دوچار ہیں تو پہلی بات یاد رہے کہ یہ بھی اللہ کی ایک نعمت ہے کیونکہ اگر آپ کا دل بےچین نہیں تو اسکی دو ہی وجوہات ہیں یا تو آپ متقی اور پرہیز گار ہیں یا آپ کا شمار ان لوگوں میں ہے جن کا ذکر اللہﷻ نے اس آیت میں کیا(اللہ ہماری حفاظت کرے)

اب کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لئے کھول دیا اور وہ اپنے رب کی طرف سے ایک روشنی پر چل رہا ہے ۔تباہی ہے ان لوگوں کے لئے جن کے دل اللہ کی یاد سے سخت ہوگئے ۔ وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں۔”(الزمر :22)

دل کی بے چینی کا حل جاننے سے پہلے ضروری ہے کہ ہم اس کے اسباب جانیں۔اب یہاں اس کے بہت سے اسباب ہوسکتے ہیں لیکن میں یہاں چند اہم اسباب بیان کروں گا اور ساتھ ہی ان کا حل بھی بتانے کی کوشش کروں گا۔

1۔میرے نزدیک اگر آپکا دل بے چین ہے تو ممکن ہے کہ آپ کسی ایسے گناہ میں مبتلا ہیں جو شریعت کی مقرر کردہ حدود کو پار کررہا ہے جیسے ممکن ہے کہ آپ کی آمدن حرام ذرائع سے آرہی ہو یا سودی کاروبار کا حصہ ہوں یا وہ کسی حرام رشتے سے منسلک ہوں۔وغیرہ وغیرہ ۔ گویا جو حدود اللہ اور اسکے رسولﷺ نے قائم کی ہیں انہیں میں رہتے ہوئے اپنی زندگی بسر کی جائے۔

2۔دوسری وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ آپ فرائض کے پابند نہیں ہیں اور اگر آپ پابند ہیں بھی تو آپ انکی آدائیگی صحیح طرح نہیں کررہے جیسے نماز کے لئے کھڑے ہوئے اور جلد بازی میں پڑھ کر چل دیئے جبکہ ہمیں احادیث سے ملتا ہے کہ نماز کو سکون و اطمینان سے پڑھا جائے۔آپﷺ نے ارشاد فرمایا:
جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو تکبیر کہو، پھرقرآن مجید میں سے جو کچھ پڑھ سکتے ہو پڑھو، پھر رکوع میں جاؤ تو اطمینان سے رکوع کرو، پھر رکوع سے کھڑے ہو تو اطمینان سے کھڑے ہو، پھر سجدہ میں جاؤ تو اطمینان سے سجدہ کرو، پھر سجدہ سے اٹھو تو اطمینان سے بیٹھو۔ یہ سب کام اپنی پوری نماز میں کرو(صحیح بخاری ) ۔

3.میرے نزدیک تیسری وجہ بدنگاہی ہے۔اکثر سوشل میڈیا میں سکرول کرتے ہوئے  کئیں  ایسی ویڈیوز اور تصاویر آتی ہیں جنہیں ہمارا دیکھنا مناسب نہیں،اسی طرح مخالف جنس کو بار بار دیکھنا بھی دل کو بے چین کرنے کا سبب بنتا ہے۔حکم ہے کہ
مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں(النور:30)
مسلمان عورتوں سے کہہ دو وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں(النور:31)

4.اور چوتھی وجہ جو میں سمجھتا ہوں جو قارئین کے لئے تھوڑی عجیب بھی ہوسکتی ہے وہ یہ ہے کہ آپ فرائص کے پابند بھی ہیں اور پرہیز گار بھی لیکن اب یہ اللہ کی مہربانی ہے کہ وہ چاہتا ہے آپ اور تقوی اور پرہیز گاری اختیار کریں تو آپ کا بے چین دل یہ سوال پوچھنے پر مجبور کرتا ہے کہ اب کس بات کی کمی ہے؟ اور یوں آپ اور نیکوں کی طرف راغب ہوتے ہیں۔
اب اس بے چینی کو ختم کیسے کیا جائے ؟ اسکا ایک طریقہ تو یہی ہے کہ جو اسباب میں نے اوپر تحریر کئے ان سے اجتناب کیا جائے۔ ساتھ ہی اسکا حل ہمیں قرآن میں ملتا ہے
“جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں ۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سےہی دِلوں  کو تسلی  حاصل ہوتی ہے ۔”(الرعد :28)

اب یہ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ ایک وقت جب میرا دل بے چین رہتا تھا اور جب جب میں اپنا محاسبہ کرتا تھا تو کسی بھی حرام میں نہ  رہنے کے باوجود اور فرائض کی پابندی کے باوجود بھی خود کو بے چین پاتا پھر میں نے لا الہ الاللہ کی تسبیح پڑھنا شروع کردی اور یہ میرا روز کا معمول بن گیا اور یوں دن بہ دن بے چینی ختم ہوگئی ۔ دوسرا حل جو میں نے بہترین پایا اور آج بھی کبھی اگر ایسا لگتا ہے کہ دل بے چین ہورہا ہے تو میں قرآن پڑھتا ہوں۔ جس طرح حدیث بھی ہے۔
لوہے کی طرح دل کو بھی زنگ لگتا ہے، تو قرآن کی تلاوت سے انہیں صاف کیا جائے(مفہوم حدیث)

Advertisements
julia rana solicitors london

تو خود کو قرآن پڑھنے کا عادی بنائیں ۔ روز پڑھنے کی عادت ڈالیں چاہیں ایک سورۃ پڑھیں ، لیکن خود کو عادی بنائیں تو مجھے امید ہے دل کی یہ بے چینی سکون میں تبدیل ہوجائے گی۔
اللہ ہم سب کے دلوں میں سکون چین و اطمینان نازل کرے اور ہمیں قرآن پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق دے ۔ آمین!

Facebook Comments

Musharaf asad
جامعہ کراچی,شعبہ علوم اسلامیہ کا ایک طالب علم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply