• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • رپورٹ
  • /
  • برطانیہ اور پاکستان کے مابین امیگریشن قانون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو ملک بدر کرنیکا معاہدہ۔۔محمود اصغر چوہدری

برطانیہ اور پاکستان کے مابین امیگریشن قانون کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو ملک بدر کرنیکا معاہدہ۔۔محمود اصغر چوہدری

(خصوصی رپورٹ:محمود اصغر چوہدری) برطانیہ اور پاکستان کے درمیان ایک نیا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم اور جیلوں میں سزا یافتہ پاکستانی مجرموں کو برطانیہ سے ملک بدر کرنا مزید تیز ہو جائے گا ۔ مورخہ سترہ اگست کو اس نئے معاہدہ پر برطانوی ہوم سیکرٹری پریٹی پٹیل اور پاکستانی سیکرٹری داخلہ یوسف نعیم کھوکھر اور برطانیہ میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن معظم احمد خان نے دستخط کئے ہیں ۔ اس معاہدے پردستخط کے بعد پریتی پٹیل نے بڑے جوش وخروش کا اظہار کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ مجھے اس معاہدے پر فخر ہے جو میں نے اپنے پاکستانی دوستوں کے ساتھ دستخط کیا ہے ۔یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم امیگریشن کے نئے منصوبے کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات پر کوئی افسوس نہیں ہے کہ خطرناک مجرموں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو واپس ان کے ملک بھیج دیا جائے ۔برطانوی عوام کے لئے اب بہت ہوگیا کہ لوگ ہمارے قوانین کا غلط استعمال کریں اور ہمارے نظام سے کھیلتے رہیں اور ہم انہیں ڈی پورٹ بھی نہ کر سکیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا نیا بارڈ ر ایکٹ آگے بڑھے گا ۔ اور ان پناہ گزینوں کو بھی ملک بدر کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا جو آخری منٹوں میں اپیل دائر کردیتے ہیں اور ملک بدری میں تاخیر کا باعث بنتے ہیں۔

ان بیانات کی روشنی میں لگتا ہے کہ اب برطانیہ میں موجود غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں ، جیلوں میں موجودسزا یافتہ مجرموں اور پناہ گزینی کی اپیل رد ہوجانے کی صورت میں آخری لمحات تک بار بار اپیل دائر کرنے والوں کےلئے برطانیہ میں رہنانا ممکن ہوجائے گا ۔ پاکستانیوں کے لئے یہ خبر افسوس ناک ہے کہ برطانوی اداروں کے اعداد و شما ر کے مطابق برطانوی جیلوں میں جو غیر ملکی مجرم قید ہیں ان میں پاکستانی مجرم  تعداد کے لحاظ سے ساتویں نمبر پر آتے ہیں جو کہ غیر ملکی مجرموں کا تین فیصد بنتا ہے ۔ برطانوی حکومت کے مطابق یہ معاہدہ دو نوں ممالک کی جانب سے غیر قانونی امیگریشن روکنے اور اس سے وابستہ دونوں ممالک کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لئے جاری عزم کی نشاندہی کرتا ہے ۔ یہ معاہدہ برطانوی اور پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان باہمی تعاون کو ظاہر کرتا ہے۔ یاد رہے کہ برطانوی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ نے سال 2019ءسے لیکر دسمبر 2021ءتک10471غیر ملکی مجرمان کو ملک بدر کرکے ان کے ملک واپس بھیجا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ملک بدری کا یہ پانچواں معاہدہ ہے جو پریتی پٹیل نے امیگریشن کے نئے منصوبے کے تحت گزشتہ پندرہ ماہ میں سائین کئے ہیں ۔ پریتی پٹیل غیر قانونی امیگریشن کے خلاف بڑا سخت ترین موقف رکھنے اور بڑی سخت ترین پالیسی رکھے ہوئے ہیں۔اس سے پہلے پناہ گزینوں کو برطانیہ سے افریقی ملک روانڈہ بھیجنے کا متنازع  ترین پلان بنانے کے سلسلے میں بھی انہیں انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف چیریٹیز کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا تا رہا ہے ۔گزشتہ ماہ ان کا یہ منصوبہ اسی وقت ناکامی کا شکار ہوگیا تھا جب ایک جہاز میں پناہ گزینوں کو بٹھا دیا گیا تھا جہاز  روانگی کے لئے تیار تھا کہ اچانک یورپی کورٹ آف جسٹس نے ایک عراقی شہری کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اس پرواز کو روک لیا تھا ۔لیکن اس کے باوجود وہ ہمت نہیں ہار  یں اور امیگریشن کے نئے پلان پر عمل پیرا ہیں ۔ اور اب انہوں نے ملک بدری کا ایک نیا معا ہدہ پاکستان کے ساتھ سائین کر لیا ہے ۔ البتہ یہ  معاہدہ دو طرفہ نہیں ہے یعنی برطانیہ سے توسزا یافتہ مجرموں کوتو پاکستان بھیج دیا جائے گا لیکن اس معاہدے کا پاکستانی عدالتوں کے مجرموں یا اشتہاریوں کو برطانیہ سے پاکستان بھیجنے سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

Facebook Comments

محمود چوہدری
فری لانس صحافی ، کالم نگار ، ایک کتاب فوارہ کےنام سے مارکیٹ میں آچکی ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply