بارشیں ، سیلاب ، درخت ! متفرق خیالات ۔۔ شاہد محمود

اس سال برسات کے موسم میں ایک طرف سیلاب نے پاکستان کے وسیع و عریض علاقوں میں تباہی مچائی ہوئی ہے اور دوسری طرف انہیں بارشوں میں سرسبز  درخت اور جاذب نظر پھول قدرت کے حسین رنگ بکھیرتے نظر آتے ہیں اور یہ پیغام بھی دیتے ہیں کہ اگر پانی کی کمی کے شکار وطن عزیز میں پانی کو محفوظ کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہوتے اور شجر کاری پہ توجہ دی گئی ہوتی تو آج یہ بارشیں زحمت کی بجائے رحمت ہوتیں۔

 یاد رہے درخت خشک سالی دور کرنے کے لئے بارشوں کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ سیلاب کہ صورت میں سیلاب کی راہ میں رکاوٹ بھی بنتے ہیں۔ پہاڑوں، ندی نالوں، دریاؤں، نہروں کے کنارے اور میدانوں میں درخت، جھاڑیاں اور گھاس بھاری بارش کے دوران پانی کو روکتے ہیں اور پانی کے بہاؤ کو کم کرتے ہیں جس سے سیلاب کا زور کم ہو جاتا ہے۔

موسمی تبدیلیوں کے خلاف درخت ہمارے محافظ ہیں جن کی نگہداشت کی بجائے انہیں ہم اپنے ہاتھوں سے تباہ کر رہے ہیں۔ درخت نا صِرف گرمی گرمی شدت کم کرتے ہوئے موسم کو بہتر بنانے میں معاون ہوتے ہیں بلکہ زمین کی زرخیزی اور بارشوں و سیلابی پانی سے زمین کے کٹاؤ کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ درخت بارش کا سبب بنتے ہیں اور بارش سے میٹھے پانی کے ذخائیر میں اِضافہ ہوتا ہے یہ الگ بات ہے کہ وطن عزیز میں ہم سیلاب و خشک سالی دونوں سے نبرد آزما ہیں ۔ ایک طرف پانی کی اتنی کثرت ہے کہ بے قابو سیلابی ریلے آبادیوں کی آبادیاں تباہ کر رہے ہیں اور دوسری طرف پانی کی بوند بوند کو ترستی مخلوق ۔ بارش اللہ کریم کی رحمت ہے۔ اللہ کریم کی رحمت کو ہم سنبھالنے کی بجائے زحمت بنا لیتے ہیں حالانکہ سیلاب کا باعث بننے والے اسی پانی کو چھوٹے بڑے پانی کے ذخائر بنا کر پانی کی قلت و خشک سالی کا شکار علاقوں میں پانی پہنچا کر اس رحمت سے انسانوں اور اللہ کی باقی مخلوق کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں ۔

ہم سب کو اپنے سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ ہر متاثرہ علاقے میں پانی کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لئے پانی کے ذخیرے بنانے اور شجر کاری پہ بھی توجہ دینی ہو گی تا کہ آئندہ پانی رحمت ہی رہے زحمت نہ بنے۔

درخت لگاتے ہوئے آپ اپنے آقا کریم رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کے درخت بھی ضرور لگائیں اور یاد رکھیں درخت لگانا آقا کریم رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت بھی ہے۔ اور اگر آپ اپنے والدین, بزرگوں, اساتذہ اور محسنین کو مستقل ایصال ثواب کرنا چاہتے ہیں تو ان کے نام کے جتنے ہو سکے درخت لگاتے جائیں۔

شجر کاری کی بابت ایک حدیث پاک:
روى أحمد (12902) ، والبخاري في “الأدب المفرد” (479) ، وعبد بن حميد في “مسنده” (1216) ، والبزار في “مسنده” (7408) عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( إِنْ قَامَتِ السَّاعَةُ وَفِي يَدِ أَحَدِكُمْ فَسِيلَةٌ، فَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا تَقُومَ حَتَّى يَغْرِسَهَا فَلْيَغْرِسْهَا ) .
ولفظ أحمد : ( إِنْ قَامَتْ عَلَى أَحَدِكُمُ الْقِيَامَةُ ، وَفِي يَدِهِ فَسِيلَةٌ فَلْيَغْرِسْهَا ) .
وصححه الألباني في “الصحيحة” (9) .
”اگر تمھارے ہاتھ میں ایک پودے کی قلم ہے اور تم اسے لگا رہے اور عین اس وقت قیامت کا اعلان ہوجائے تو بھی کوشش کرو کہ یہ پودا زمین میں لگا دو“

روى أحمد (12902) ، والبخاري في “الأدب المفرد” (479)

Advertisements
julia rana solicitors

اپنے والدین، اساتذہ، بہن بھائیوں، زوج و بچوں، محسنین کرام و مشاہیر و دوستوں کے نام پر بھی پھول، پودے اور درخت لگائیں اور اپنے بچوں کو بھی پودوں اور درختوں سے روشناس کرائیں، انہیں کھیل کھیل میں پودے لگانا اور ان کی پرورش کرنا سکھائیں اس میں ان کے لئے زندگی گذارنے کے بہت سے سبق موجود ہیں- اور جب تک یہ پودے / درخت آکسیجن خارج کرتے رہیں گے آپ کے لئے صدقہ جاریہ بنے رہیں گے۔ ان درختوں کے پھل اور سایہ انسان استعمال کریں یا جانور اور پرندے یہ آپ کے لئے صدقہ جاریہ بنا رہے گا۔

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply