• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • شہباز گل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

شہباز گل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کے وکلا نے ان کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔

ذرائع کے مطابق وکلا کی جانب سے ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی ہے جس میں ایڈیشنل سیشن جج ، آئی جی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے شہباز گل کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے شہبازگل کے جسمانی ریمانڈ کےلیے پولیس کی اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت پراسیکیوٹرنے دلائل دیئے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے لکھا کہ شہباز گل کے مطابق انہیں چینل سے کال لینڈ لائن نمبر پر کی گئی، شہباز گل نے کہا ان کا موبائل اس کے نہیں ڈرائیور کے پاس ہے۔۔۔ملزم کے بیان کو حتمی کیسے مان لیا؟ قانون شہادت کے مطابق یہ درست نہیں۔۔۔عاشورہ کی وجہ سے سگنل بند ہونے کا جواز بھی درست نہیں۔۔معمولی نوعیت کے کیسز میں آٹھ دس روز کا ریمانڈ دیا جاتا ہے یہ تو مجرمانہ سازش کا کیس ہے۔

مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کی جسمانی ریمانڈ کےلیے استدعا محض مفروضے کی بنیاد پر مسترد کی۔۔ملزم نے ادارے کے اندر بغاوت کرانے کی کوشش کی۔۔۔شہبازگِل کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیئے کہ ہمیں کیس کا ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا گیا۔۔ریمانڈ میں کچھ چیزوں کا خفیہ رکھا گیا ہے۔۔ریکارڈ عدالت کے سامنے ہے۔ پراسیکیوشن کے مطابق شہباز گل نے اپنی تقریر تسلیم کر لی، پھر باقی کیا رہا۔ شہباز گل کے خلاف کیس سیاسی انتقام لینے کیلئے حکومت نے بنایا ہے، وکیل جج سے سوال کیا کہ میڈم آپ بتائیں، کیا اس تقریر پر سزائے موت کی دفعات بنتی ہیں۔

میں تو ضمانت کی درخواست پر دلائل دینے آیا تھا یہ ریمانڈ کہاں سے آ گیا، جج کے استفسار پر کیس کا ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کر دیا گیا۔۔شہبازگل کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ شہباز گل نے بتایا کہ میری آنکھوں پر پٹی باندھ دی جاتی ہے۔ سوال پوچھا جاتا ہے کہ بتائو عمران خان سے ملنے کون آتا ہے۔۔اگر یہی تفتیش کرنی ہے تو جیل میں جا کر کر لیں، جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے۔ شہباز گل کو ضمانت بھی مل گئی تو وہ تفتیش میں تعاون کرینگے، دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

جج کے استفسار پر کیس کا ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کر دیا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ اور ایڈیشنل سیشن جج نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی تھی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ کالعدم کر کے جسمانی ریمانڈ کی اپیل کو زیرالتواء قرار دیا تھا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply