• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • شہباز گِل جسمانی ریمانڈ کیس: ملزم نے ادارے کے اندر بغاوت کرانے کی کوشش کی، پراسیکیوٹر

شہباز گِل جسمانی ریمانڈ کیس: ملزم نے ادارے کے اندر بغاوت کرانے کی کوشش کی، پراسیکیوٹر

شہباز گِل کے مزید جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیل پر سماعت جاری، اسلام آباد کی مقامی عدالت کی ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری سماعت کر رہی ہیں۔

عدالت میں دلائل پیش کرتے ہوئے پراسیکیوٹر رضوان عباسی کا کہنا ہے کہ بہت سے مزید پہلوؤں پر ابھی تفتیش کی ضرورت ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ نے لکھا کہ شہباز گل کے مطابق انہیں چینل سے کال لینڈ لائن نمبر پر کی گئی، شہباز گل نے کہا اسکا موبائل اس کے نہیں ڈرائیور کے پاس ہے،ملزم کے بیان کو حتمی کیسے مان لیا؟ قانون شہادت کے مطابق یہ درست نہیں، عاشورہ کی وجہ سے سگنل بند ہونے کا جواز بھی درست نہیں ہے، معمولی نوعیت کے کیسز میں آٹھ دس روز کا ریمانڈ دیا جاتا ہے یہ تو مجرمانہ سازش کا کیس ہے۔

پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ تفتیشی افسر نے بتانا ہے کہ طے کردہ وقت کے اندر تفتیش مکمل ہو سکی یا نہیں، تفتیشی افسر نے یہ نہیں کہا کہ اسکی تفتیش مکمل ہو چکی اور مزید جسمانی ریمانڈ مانگا، جوڈیشل مجسٹریٹ کی تفتیشی افسر کی استدعا مسترد کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ ہونی چاہیے، مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کی استدعا محض مفروضے کی بنیاد پر مسترد کی، ملزم نے ادارے کے اندر بغاوت کرانے کی کوشش کی۔

شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے اس پر کہا کہ اس الزام کے ساتھ مبینہ کا لفظ استعمال کیا جائے۔

اگر تفتیشی افسر کہتا کہ ملزم کے موبائل کا ڈیٹا لینا ہے تو میں جسمانی ریمانڈ کی حمایت نہیں کرونگا، یہاں تو الزام اُن الفاظ کا ہے جو ملزم نے کہے، ملزم سے مختلف پہلوؤں پر تفتیش کیلئے جسمانی ریمانڈ بہت ضروری ہے، پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا۔ تفتیش محض ریکوری کا نام نہیں ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ کا آرڈر خلاف قانون ہے کالعدم قرار دیا جائے۔

شہباز گِل کے وکیل سلمان صفدر نے سلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کے خلاف درج مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے، ہمیں کیس کا ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا گیا، ریمانڈ میں کچھ چیزوں کا خفیہ رکھا گیا ہے، ریکارڈ عدالت کے سامنے ہے۔پراسیکیوشن کے مطابق شہباز گل نے اپنی تقریر تسلیم کر لی، پھر باقی کیا رہا، پراسیکیوشن زیادہ زور دے رہی ہے کہ شہباز گل نے کسی کے کہنے پر تقریر کی، اینکرز روزانہ سیاسی رہنماؤں کو ٹی وی پر بلاتے ہیں اور وہ روزانہ بولتے ہیں، کچھ چیزیں غلط تو ہو سکتی ہیں لیکن وہ بغاوت، سازش یا جرم میں نہیں آتیں، پراسیکیوشن کو شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ شریک ملزم تک پہنچنے کیلئے چاہیے۔

وکیل نے مزید کہا کہ شہباز گل کے انٹرویو کا کچھ حصہ نکال کر اس پر مقدمہ درج کر لیا گیا، شہباز گِل نے اپنی تقریر میں مسلم لیگ ن کے 8 رہنماؤں کے نام لیے، شہباز گل کے خلاف کیس سیاسی انتقام لینے کیلئے حکومت نے بنایا ہے، شہباز گل کی تقریر محب وطن تقریر ہے، اس کے کچھ حصے نکال لیے گئے، شہباز گِل نے سوال کا لمبا جواب دیدیا اس میں کچھ باتیں غلط کہہ دی گئیں۔

یہ تو ہم اپنے رشتہ داروں کو بھی کہتے ہیں کہ غلط حکم نہیں ماننا، شہباز گل سیدھی بات کرنے والے شخص ہیں اتنا ووکل نہیں ہونا چاہیے، شہباز گل کے خلاف جو دفعات لگائی گئیں وہ سزائے موت اور عمر قید کی ہیں۔

وکیل شہباز گل نے جج سے سوال کیا کہ میڈم آپ بتائیں، کیا اس تقریر پر سزائے موت کی دفعات بنتی ہیں۔

شہباز گل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گِل کا موبائل گرفتاری کے روز ہی لے لیا گیا تھا، 9 محرم کو شہباز گِل کو چینل سے لینڈ لائن نمبر پر کال کی گئی، عدالت پراسیکیوشن سے یہ پوچھے کہ کال کس وقت اور کس نمبر پر ہوئی، سارا کچھ ملزم نے تو نہیں بتانا کچھ تفتیش پولیس بھی تو کر لے۔

پولیس نے ایک نیا مقدمہ درج کیا کہ موبائل ڈرائیور کے پاس ہے، اگر پولیس خود کہتی ہے کہ موبائل شہباز گل کے پاس نہیں تو پھر جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ یہ کہا گیا کہ لیپ ٹاپ بھی لینا ہے، یہ بھی بالکل غیرمتعلقہ بات ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ کا آرڈر قانونی ہے، اس میں کوئی بات خلاف قانون نہیں۔

پولیس نے ٹی وی چینل سے کوئی تفتیش نہیں کی کہ کس نمبر پر کال کی گئی، ایک شخص جب بری ہو کر گھر چلا جائے اس کو واپس بلانا بہت مشکل ہوتا ہے، اسی طرح جو شخص جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا جا چکا اس کو واپس جسمانی ریمانڈ پر نہیں بھیجا جا سکتا، اگر شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تو اسکا کیس متاثر ہو گا، میں تو ضمانت کی درخواست پر دلائل دینے آیا تھا یہ ریمانڈ کہاں سے آ گیا۔ ایسے کیسز صرف تضحیک کیلئے بنائے جاتے ہیں، وکیل شہباز گل سلمان صفدر نے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔

Advertisements
julia rana solicitors

جج کے استفسار پر کیس کا ریکارڈ عدالت کے سامنے پیش کر دیا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ اور ایڈیشنل سیشن جج نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی تھی جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ کالعدم کر کے جسمانی ریمانڈ کی اپیل کو زیرالتواء قرار دیا تھا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply