ہر موت پر آپ نوحہ نہیں لکھ سکتے
کوئی موت ایسی بھی ہو تی ہے جو
آپ کے الفاظ کے،
آپ کے جذبات کے احاطے سے باہر نکل جاتی ہے
اورآپ خاموشی کے سمندر میں
خاموشی سے اُتر جاتے ہیں
اس وقت آپ صرف اس سے بات کر نا چاہتے ہیں
جو آپ کو بتائے کہ یہ موت نہ ہو تی تو پھر کیا ہو تا
یا اس سے جوآپ کو اس موت کے ہو نے سے پہلے کی باتیں بتائے
اور سنائے کہ یہ جو شخص مر گیا ہے
اس کی آنکھوں میں کیا خواب تھے
پھر آپ اس موت پر نہیں اس کے ادھورے رہ جانے والے
خوابوں پر ماتم کر تے ہیں۔۔
آپ نامکمل خوابوں کا نوحہ لکھتے ہیں
اور
صرف ان سے بات کر تے ہیں جو اس موت کے آنے سے
چند گھڑیاں پہلے والی باتیں آپ کو بتائے
اور آپ پر منکشف ہو جائے کہ موت کا استقبال کر نے والی
وہ آنکھیں اور کیا کیا دیکھنا چاہتی تھیں۔۔
مگر دیکھ نہ پائیں
تو خواہشوں کی جتنی قبریں
ان آنکھوں میں کھدی ہو ئی تھیں
ان قبروں کے سرہانے بیٹھ کر آپ رونا چاہتے ہیں
آپ وہ بھی نہیں کر پاتے تو سب نوحے خاموش ہو جاتے ہیں
سب قلم ٹوٹ جاتے ہیں
سب الفاظ ساتھ چھوڑ جاتے ہیں
لفظوں کے رشتے لفظوں کے بغیر ہی مر جا تے ہیں
اور آپ کچھ لکھ نہیں پا تے ہیں
تو آپ رسمی افسوس کر نے والوں کے ساتھ شامل ہو کر
کوئی رسم بھی نبھانا نہیں چاہتے ہیں۔
اور آپ بس خاموش سے ہو جاتے ہیں ۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں