خاموشی ۔۔روبینہ فیصل

‎ہر موت پر آپ نوحہ نہیں لکھ سکتے
‎کوئی موت ایسی بھی ہو تی ہے جو
آپ کے الفاظ کے،
‎آپ کے جذبات کے احاطے سے باہر نکل جاتی ہے
‎اورآپ خاموشی کے سمندر میں
‎خاموشی سے اُتر جاتے ہیں
‎اس وقت آپ صرف اس سے بات کر نا چاہتے ہیں
‎ جو آپ کو بتائے کہ یہ موت نہ ہو تی تو پھر کیا ہو تا
‎یا اس سے جوآپ کو اس موت کے ہو نے سے پہلے کی باتیں بتائے
‎اور سنائے کہ یہ جو شخص مر گیا ہے
‎اس کی آنکھوں میں کیا خواب تھے
‎پھر آپ اس موت پر نہیں اس کے ادھورے رہ جانے والے
‎خوابوں پر ماتم کر تے ہیں۔۔
‎آپ نامکمل خوابوں کا نوحہ لکھتے ہیں
‎اور
‎صرف ان سے بات کر تے ہیں جو اس موت کے آنے سے
‎چند گھڑیاں پہلے والی باتیں آپ کو بتائے
‎اور آپ پر منکشف ہو جائے کہ موت کا استقبال کر نے والی
‎وہ آنکھیں اور کیا کیا دیکھنا چاہتی تھیں۔۔
‎مگر دیکھ نہ پائیں
‎ تو خواہشوں کی جتنی قبریں
‎ان آنکھوں میں کھدی ہو ئی تھیں
‎ان قبروں کے سرہانے بیٹھ کر آپ رونا چاہتے ہیں
‎آپ وہ بھی نہیں کر پاتے تو سب نوحے خاموش ہو جاتے ہیں
‎سب قلم ٹوٹ جاتے ہیں
‎سب الفاظ ساتھ چھوڑ جاتے ہیں
‎لفظوں کے رشتے لفظوں کے بغیر ہی مر جا تے ہیں
‎اور آپ کچھ لکھ نہیں پا تے ہیں
‎تو آپ رسمی افسوس کر نے والوں کے ساتھ شامل ہو کر
‎کوئی رسم بھی نبھانا نہیں چاہتے ہیں۔
‎اور آپ بس خاموش سے ہو جاتے ہیں ۔‎

Facebook Comments

روبینہ فیصل
کالم نگار، مصنفہ،افسانہ نگار، اینکر ،پاکستان کی دبنگ آواز اٹھانے والی خاتون

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply