فلاپ مگر بہترین فلمیں۔۔ذوالفقار علی زلفی

ہندی سینما کے سپراسٹار عامر خان کی فلم “لال سنگھ چڈھا” کے حوالے سے خبر گرم ہے کہ یہ باکس آفس پر فلاپ ہونے جارہی ہے ـ میں نے یہ فلم تاحال نہیں دیکھی، شاید بری ہو یا ممکن ہے بری نہ ہو لیکن فلم بینوں کے مزاج سے عدم مطابقت رکھتی ہو ـ “لال سنگھ چڈھا” امریکہ کی بہترین سیاسی و سماجی فلم “Forrest gump” کی ری میک ہے ـ یہ فلم باکس آفس پر بھی کامیاب رہی ہے ـ اس کی ہندی ریمیک کیوں ناکام ہونے جارہی ہے؟ اس سوال کا حتمی جواب فی الحال نہیں مل رہا ـ بہرحال؛ اس بہانے آئیے چند ایسی فلموں سے ملتے ہیں جو بہترین ہونے کے باوجود باکس آفس پر فلاپ قرار پائیں ـ
1- کاغذ کے پھول
ہدایت کار گرودت ہندی سینما کے عظیم فن کاروں میں سے ایک ہیں ـ انہوں نے برسوں کی محنت کے بعد فلم “کاغذ کے پھول” (1959) پیش کی ـ یہ دل کو چھو لینے والی شاندار فلم ہے ـ آج یہ ہندی سینما کی بہترین کلاسیک فلموں میں گنی جاتی ہے لیکن اس زمانے کے فلم بینوں نے اسے دیکھنا گوارا نہ کیا یوں فلم فلاپ ہوگئی ـ
2- میرا نام جوکر
ہدایت کار راج کپور کی فلم “میرا نام جوکر” (1970) کہانی، اسکرین پلے، موسیقی ، موضوع اور ہدایت کاری کے لحاظ سے ایک شہکار فلم ہے ـ فلم میں راج کپور سمیت دھرمیندر، منوج کمار، راجندر کمار اور سیمی گریوال نے شاندار اداکاری کی ہے ـ نوخیز رشی کپور نے بھی کمال دکھایا ہے ـ خوبیوں سے مالا مال ہونے کے باوجود یہ باکس آفس پر کوئی کمال نہ دکھا سکی ـ فلم بینوں نے اسے بے رحمی کے ساتھ مسترد کردیا ـ
3- سلسلہ
ہدایت کار یش چوپڑا کی بہترین رومانٹک فلم “سلسلہ” (1981) امیتابھ بچن، ریکھا، جیا بچن اور سنجیو کمار جیسے بڑے بڑے ستاروں کی مضبوط اداکاری کے باوجود باکس آفس پر ناکام رہی ـ اس فلم میں رنگوں کا زبردست استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ زندہ جاوید موسیقی کا بھی اضافہ کیا گیا تھا ـ فلم بین پھر بھی اپنی رائے پر اڑے رہے ـ
4- انداز اپنا اپنا
ہدایت کار راجکمار سنتوشی کی فلم “انداز اپنا اپنا” (1994) کو آج کامیڈی فلموں کا سرتاج مانا جاتا ہے ـ عامر خان، پاریش راول، سلمان خان، روینہ ٹنڈن، شکتی کپور اور کرشمہ کپور جیسے اہم فن کاروں کی زبردست کامیڈی کے باوجود یہ فلم باکس آفس پر منہ کے بل گری ـ ظلمِ عظیم دیکھئے آج یہ فلم بینوں و ناقدین دونوں کے نزدیک بہترین فلم ہے ـ
5- لمحے
ہدایت کار یش چوپڑا کی فلم “لمحے” (1991) ایک بولڈ قدم تھا ـ اس فلم میں انسیسٹ رومانس کا تاثر دیا گیا ہے جو بھارت جیسے قدامت پسند معاشرے میں قبولیت کا درجہ نہ پاسکا ـ فلم میں انیل کپور، سری دیوی اور وحیدہ رحمان نے جاندار اداکاری کی ہے ـ موضوع، اسکرین پلے اور موسیقی کے لحاظ سے بھی یہ فلم گلے لگانے کے قابل ہے ـ عوام مگر عوام ہیں، انہوں نے اسے سفاکی سے کچل دیا ـ
6- واٹر
ہدایت کارہ دیپا مہتہ کو شاید آگ سے کھیلنا اچھا لگتا ہے ـ انہوں نے 2004 کو ہندو بیواؤں کی کرب ناک زندگی پر فلم “واٹر” بنائی ـ فلم پر تنازع اٹھا، پرتشدد احتجاج ہوا ـ ایک بہترین فلم اس کشمکش میں باکس آفس پر ناکام ہوگئی ـ
7- سوادیس
ہدایت کار اشوتوش گواریکر کی فلم “سوادیس” (2004) سپراسٹار شاہ رخ خان کی چند سنجیدہ فلموں میں سے ایک ہے ـ اس فلم کے ہر ایک سین سے فن کاری جھلکتی ہے ـ فلم بینوں نے مگر اس سنجیدہ فن کارانہ تخلیق کو کوئی گھاس نہ ڈالی ـ فلم باکس آفس پر ناکام ٹھہری ـ
8- رنڑ
ہدایت کار رام گوپال ورما نے نجی ٹی وی چینلز کی اندرونی سیاست اور ریٹنگ کی دوڑ کو موضوع بنا کر 2010 کو “رنڑ” کے نام سے ایک شاندار تخلیق پیش کی ـ فلم میں گریٹ امیتابھ بچن، موہنش بہل اور رتیش دیش مکھ نے ڈوب کر اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ـ فلم جتنی سنجیدہ تھی فلم بین اتنے ہی بے رحم نکلے ـ
9- دل سے
ہدایت کار منی رتنم کی فلم “دل سے” (1998) ایک پولیٹیکل ڈرامہ ہے ـ بلاشبہ یہ سنجیدہ فن کاری کا شہکار ہے ـ شاہ رخ خان اور منیشا کوئرالہ نے بھی اپنی اداکاری میں کوئی کوتاہی نہیں کی ـ موسیقار اے آر رحمان نے اس فلم کو جو موسیقی دی وہ کلٹ (cult) قرار پائی ـ شاندار و جاندار تخلیق ہونے کے باوجود فلم باکس آفس کو متاثر نہ کرپائی اور فلاپ فلموں میں شمار ہوئی ـ
******
فلم فن کے ساتھ ساتھ سرمائے کا بھی کھیل ہے ـ کبھی کبھار فن سرمائے کے در پر دھتکاری جاتی ہے ـ لازمی نہیں ہے جسے فلم بین پیسے دے کر دیکھنے کے قابل نہ سمجھیں وہ لازماً بری فلم ہو ـ یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ کروڑوں کمانے والی فلم بہترین فن بھی ہو ـ “کے جی ایف” کو کروڑوں کمانے کی وجہ سے بہترین قرار دینے والے افراد خاص طور پر توجہ دیں ـ

Facebook Comments

ذوالفقارزلفی
ذوالفقار علی زلفی کل وقتی سیاسی و صحافتی کارکن ہیں۔ تحریر ان کا پیشہ نہیں، شوق ہے۔ فلم نگاری اور بالخصوص ہندی فلم نگاری ان کی دلچسپی کا خاص موضوع ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply