• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • پریشان ہوں، خلیج بڑھتی جار ہی ہے، سیاستدانوں کو سمجھاتا رہا ہوں فوج کو زیر بحث مت لایا کریں، صدر مملکت

پریشان ہوں، خلیج بڑھتی جار ہی ہے، سیاستدانوں کو سمجھاتا رہا ہوں فوج کو زیر بحث مت لایا کریں، صدر مملکت

لاہور: صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ میں ہم حساب کتاب رکھنے پر پکڑے گئے، بطور پارٹی سیکریٹری میں نے اسد قیصراورسیما ضیا کو اکاؤنٹ کھولنے کا کہا تھا، امریکی قانون کے مطابق فنڈنگ کے لیے کمپنی بنانا ہوتی ہے، امریکہ اورکینیڈا میں قانون کے مطابق کمپنی کھولنے پرکہا کہ پرائیویٹ کمپنی ہے۔

گورنر ہاؤس لاہور میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو کہتا رہتا ہوں چیزیں ٹھیک نہیں ہیں، سیاستدان ایک میز پر نہیں بیٹھ رہے، ان کو اکٹھا بٹھانے کی ضرورت ہے، مجھےکوئی کامیابی نظرآئی تو ضرور کہوں گا کہ ایک میز پربیٹھ جائیں، صدرکی حیثیت سے خود اکٹھا نہیں کرسکتا، کہہ ہی سکتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پریشان ہوں اور محسوس کرتا ہوں کہ خلیج بڑھتی جا رہی ہے، اس کوکم ہونا چاہیے، سیاستدانوں کو کلاس روم کی طرح گھنٹی بجا کرتو بٹھایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا سب کو ایمنسٹی دے کر کلیئر کر دیا جائے؟

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں مینجمنٹ کے ایشو پرعمران خان کو بتاتا رہا ہوں لیکن ان کا ایک اپنا مؤقف تھا، عمران خان میرے لیڈراور دوست ہیں، ان سے واٹس ایپ پر رابطہ رہتا ہے، سوشل میڈیا پر سب برا نہیں، 90 فیصد اچھا بھی ہے، ای وی ایم کا منصوبہ میری تخلیق ہے، ای وی ایم کے لیے آصف زرداری اور نوازشریف دور سے کوشش کر رہا ہوں، قومی اسمبلی میں نوید قمراور شازیہ مری ای وی ایم پرکمیٹی میں شامل تھے، اس پرسب کا اتفاق تھا۔

ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہاکہ موجودہ حکومت کی 85 سمریاں آئیں، صرف چار یا پانچ کو روکا تھا، جتنی ملاقات اور فون پر شہباز شریف سے گفتگو ہوئی اتنی بطور وزیراعظم عمران خان سے نہیں ہوئی، اپنی آئینی ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں، تمام پارٹیزکو مثبت اور اہم معاملات پرافہام وتفہیم پیدا کرنا چاہیے، کسی بھی حکومت کے آنے پران کے سامنے ایک ڈائریکشن ہو گی، سیاستدانوں کو سمجھاتا رہا ہوں کہ فوج کو زیربحث مت لایا کریں، فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے، فوج کومتنازع نہیں بنانا چاہیے۔

صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنا فوج کا ہی کام تھا، ان کا احترام کرنا چاہیے، چند ماہ قبل تک تو تمام پارٹیاں جلد الیکشن کی بات کر رہی تھیں، الیکشن اچھا حل ہے، تمام مل بیٹھ کر طے کریں کہ کب الیکشن ہونے چاہئیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ میں نے تو وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف صبح لینے کا مشورہ دیا تھا لیکن عدالتی حکم پر وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہٰی کا حلف رات 2 بجے لیا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عمران خان کی حکومت جانے پرپارٹی کے دوستوں نے بہت مشورے دیے تھے، میرے پاس تو ایک ہی آئینی بندوق ہے، اس سے چڑیا مارسکتا ہوں یا اس پرمیزائل لگا لوں، ملک کا آئینی سربراہ ہوں، تمام ادارے میرے ہیں، سب کا احترام ہے، عدلیہ اورآرمی چیف کی تقرری پر بھی باتیں ہورہی ہیں، عدلیہ میں ججز کی تقرری پر چیف جسٹس نے کہا کوئی معیارہونا چاہیے اورمیں اس کا حامی ہوں۔

ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ روس سے تعلقات پرکہا کہ یہ کوشش 10 سال سے چل رہی تھی، یوکرین روس جنگ کے حالات پیدا ہوئے تو بھارت نے اسٹینڈ لیا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

گورنر ہاؤس لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کے معاملات میں باہر سے کچھ نہیں آنا چاہیے، اندر سے ہونا چاہیے، مشرف دور میں لبنان سے رفیق حریری کا معاملہ سامنے آگیا تھا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply