سالگرہ مبارک۔۔سلیم مرزا

کیا آپ نیل کٹر کو جانتے ہیں؟
یہ مردوں کے ناخن کاٹنے اور خواتین کے ناخن تراشنے کے کام آتا ہے ۔
اکثر جب آپ کو اس کی ضرورت نہ ہو تو یہ آپ کو گھر میں ہر اس جگہ ملے گا،جہاں اس کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں ہوتا۔
یہ آپ کو کچن میں چولہے کے اوپر مل سکتا ہے ۔
بوٹ پہنتے ہوئے پاؤں میں “وج “سکتا ہے ۔
رات کو بیگم کی طرف پیار سے کروٹ بدلتے “وکھی “میں چبھ کر آپ کے جذبات بھی پنکچر کرسکتا ہے ،لیکن جیسے ہی اس کی ضرورت پڑے گی،یہ ایسے غائب ہوجاتا ہے،جیسے کبھی تھا ہی نہیں ۔
پورے گھر میں ڈھونڈیں ،ہر فرد کہے گا کہ ابھی یہیں تھا ۔یہاں دیکھا تھا ،لیکن ملتا نہیں ۔

میں نے اس کا یہ حل ڈھونڈا تین نیل کٹر اکھٹے خرید لایا ۔
ہمارا مکالمہ کا چیف ایڈیٹر بھی ایسا ہی ہے ۔وہ آجکل جدید تراش خراش کے سوٹ پہنے نظر آتا ہے ۔ اس کی تحریریں کاٹتی بھی ہیں اور تراشتی بھی ہیں ۔

یہ مجھے اس وقت کبھی نہیں ملتے جب میری پوسٹ پہ ان کی ضرورت ہو ۔
ہاں باقی تمام وقت یہ ہر اس جگہ دکھائی دیتے ہیں جہاں کسی دانشورہ نے کچھ پوسٹ کیا ہو ۔

ون لائنر لکھنے والی کے چاہے بال سفید ہوں مگر رانے کا خون سفید نہیں ۔یہ اس کے کافی کے کپ پہ بھی ایسا کمنٹ کریں گے ۔ایک سو چھبیس ریپلائز ہوجاتے ہیں ۔

سیاسی طور پہ یوتھیا ہے اور پٹواریوں کی طرح سوچتا ہے۔
یاسر شیخ سے تعلق نے انعام رانا،اتنا سیانہ کردیا ہے کہ پچھلے دنوں مکالمہ کے ایک دو لکھاریوں نے معاوضے کا مطالبہ کیا تو اپنے کتے سے یاداشتیں لکھوا کر لگادیں کہ
“انج تے فیر انج ای سئی ”

اس کے بعد سے میں ہمیشہ کنفیوز رہتا ہوں کہ “ڈیولز ایڈوکیٹ ” فلم پہلے بنی تھی کہ رانا وکیل پہلے بنا تھا ۔

برسات کے موسم میں جہاں پنجاب بھر کے رانے بیویوں کو منارہے ہیں اپنے رانا صاحب سالگرہ منارہے ہیں ۔

Advertisements
julia rana solicitors

آپ بھی کمنٹ باکس میں وش کیجئے تاکہ میری نوکری پکی رہے ۔اور شاید ظالم چیف ایڈیٹر مکالمہ وہ چارسال پرانا فون بدل دے جو دوسال سے اٹک اٹک کر چل رہا ہے ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply