کاٹیج انڈسٹری، ایک خاموش انقلاب۔۔چوہدری عامر عباس

پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری اور معاشی بحران ہے. کاٹیج انڈسٹری کی اصطلاح سے بہت کم لوگ واقف ہیں. کورونا وبا نے پوری دنیا کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے وہاں پاکستان جیسے کمزور ترین ممالک اس سے شدید متاثر ہوئے ہیں. درحقیقت ملک میں معیشت کی ترقی اور بے روزگاری کے خاتمے کے لئے آج تک کوئی سنجیدہ کوششیں کی ہی نہیں گئی. ہر حکومت اپنی سیاست چمکانے کے لئے صرف کاغذوں میں منصوبے بناتی اور ملکی خزانے کا زیاں  کرتی رہی.

ملک کو معاشی بحران سے نکالنے اور بے روزگاری کے خاتمے کیلئے پورے پاکستان میں کاٹیج انڈسٹری بہت ضروری ہے. کاٹیج انڈسٹری سے مراد گاؤں اور قصبوں کی سطح پر نجی سیکٹر میں چھوٹے چھوٹے پروڈکشن یونٹ بنائے جائیں. اس میں ملکی و غیر ملکی انویسٹرز بھی انویسٹ کریں گے اور حکومت بھی آسان شرائط پر قرضے دے سکتی ہے. قرض حسنہ کیلئے معمولی تبدیلی کیساتھ ادارہ اخوت اسکا بہترین ماڈل بن سکتا ہے. کاٹیج انڈسٹری کی ضروریات پوری کرنے کیلئے میڈیم اور لارج انڈسٹریز خودبخود وجود میں آنے لگیں  گی اور اس کے ساتھ ایک بڑا طبقہ ان کی پروڈکشن کی سیل اور ایکسپورٹ میں کھپ جائے گا اور خام مال کی امپورٹ بھی بے شمار لوگوں کو روزگار دے گی. بہت سے ممالک نے کاٹیج انڈسٹری سے غربت کا خاتمہ کیا. چائنہ اور ملائشیا میں کاٹیج انڈسٹری کی بہترین مثالیں موجود ہیں.

حکومت پانچ مرلہ سے لیکر ایک کنال کی انڈسٹری کو کاٹیج کے نام سے رجسٹرڈ کرے، سیل ٹیکس سے مستثنٰی قرار دے۔
5کلو واٹ سے کم لوڈ والی انڈسٹری کو سنگل فیز انڈسٹری کنکشن دے اور اس کیلئے بجلی کے محکمے میں خصوصی قانون سازی کریں. اگر انھیں سولر انرجی پر شفٹ کر دیا جائے تو یہ سب سے بہتر ہو گا. کاٹیج انڈسٹری کیلئے لوگوں کو تین تین ماہ کے خصوصی کورسز کروائے جائیں کیونکہ ٹیکنیکل کالجز پہلے ہی ملک میں تقریباً ہر قصبہ میں موجود ہیں.

منظور شدہ شعبہ جات کا تعین ماہرین کرسکتے ھیں. رہنمائی کیلئے چند ایک نام درج ذیل ھیں
جام، مربہ جات، اچار وغیرہ، آٹو الیکٹرونکس اور الیکٹریکل پرزہ جات، گھریلو الیکٹرونکس اور الیکٹریکل سامان، آٹو میکینکل پرزہ جات، موبائل اسیسریز، پینٹ سازی، ٹن کین میکنگ، ڈیجیٹل واچز، بجلی والے کھلونے، کپڑوں کی رنگائی، چھپائی، گارمنٹس، ہاتھ سے بنی چمڑے کی انگریزی ڈیزائن اور چپلیں. اس کے علاوہ بے شمار شعبہ جات ہیں جن کے خام مال پر امپورٹ ڈیوٹی کم کرکے سستا مال تیار کرکے ایکسپورٹ کیا جاسکتا ہے جس سے روزگار بھی ملے گا اور ملکی آکسیجن ڈالر بھی آئے گا.

سکولوں کو بھی سیکنڈ ٹائم میں کاٹیج انڈسٹری ڈیکلئر کیا جا سکتا ہے تاکہ غریب بچے ناصرف تعلیم حاصل کریں بلکہ گھر کے اخراجات میں اپنے والدین کا ہاتھ بھی بٹا سکیں گے. اس طرح ان کا تعلیمی سلسلہ بھی نہیں رکے گا اور احساس ذمہ داری بھی بڑھے گا.

Advertisements
julia rana solicitors

وزیر اعلی پنجاب کسی دیانتدار ایکسپرٹ کو کاٹیج انڈسٹری کا مشیر مقرر کریں اور دیکھیں پنجاب میں روزگار کی سہولتیں کیسے دستیاب ھوتی ہیں. جب روزگار ہو گا تو ملک میں غربت میں یقینی کمی آئے گی اور چند سالوں میں پاکستان اسلامی دنیا کی بہترین معیشت بن جائے گا. ہر شعبے میں تیز رفتار ترقی کیلئے اس سے تیز بہدف نسخہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا۔

Facebook Comments

چوہدری عامر عباس
کالم نگار چوہدری عامر عباس نے ایف سی کالج سے گریچوائشن کیا. پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ماس کمیونیکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی. آج کل ہائی کورٹ لاہور میں وکالت کے شعبہ سے وابستہ ہیں. سماجی موضوعات اور حالات حاضرہ پر لکھتے ہیں".

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply