سعودی روایتی چپل ” مداس الشرقی”۔۔منصور ندیم

عرب اپنی ثقافت سے ہر حال میں جڑے رہتے ہیں، اس کا اندازہ حالیہ امریکی صدر جو بائیڈن کے دورہ سعودی عرب پر سعودی شہزادے محمد بن سلمان کا روایتی لباس ثوب کے ساتھ روایتی مشلح پہننے کے علاوہ ان کی ملاقات میں سعودی عرب یا عرب خطے کی روایتی چپل پہنی ہوئی تھی، اس روایتی چپل کو “مداس الشرقی” یا “مدن الشرقی” کہا جاتا ہے, الشرقی کی نسبت الحساء کی وجہ سے ہے، لیکن یہ پورے عرب میں معروف ہے، اور قدیم زمانوں سے عرب میں مقبول ہے۔ یہ چپل عام سے افراد سے لے کر تاجر اور شاہی خاندانوں تک آج بھی ثقافتی سطح پر زندہ ہے۔ الشرقی کی نسبت اسی وجہ سے ہے کہ اس کی ابتداء خلیجی ممالک میں الحساء سے ہی ہوئی اور قریب دو صدیوں سے الحساء میں یہ ہنر جفت سازی کئی خاندانوں میں رائج ہے۔ اس روایتی جوتے کا نام مدن شرقی الحساء سے ہی معروف ہوا ہے، جبکہ عموما اسے مداس الشرقی کہا جاتا ہے، ویسے اس کا ایک نام خلیجی ممالک میں “زبیری” بھی معروف ہے, جس کی نسبت عراق سے بتائی جاتی یے، کہ قبیلہ زبارہ میں اس کے ابتدائی ہنرمند موجود تھے اور وہیں سے ان چپلوں کے ڈیزائن کی ابتدا ہوئی تھی ۔

الحساء بلاشبہ ان چپلوں کے ماہر ترین ہنرمندوں کا گڑھ رہا ہے، مگر الحساء کے علاوہ تقریبا پورے سعودی عرب کے قدیم شہروں میں جفت سازی کے مقامی ہنر مند موجود ہیں، جن میں القسیم ، جزان، ریاض اور جدہ شہر شامل ہیں،ان شہروں میں مقامی سطح پر ان کی دکانیں موجود ہیں، جن میں یہ عام سی قیمت میں بھی 100 ریال سے لے کر 500 ریال تک مقامی طور پر ملتی ہیں۔ اب تو یہ مشیون پر بھی تیار ہوتی ہیں مگر انہی علاقوں میں قدیم زمانے کی مہارتوں کو محفوظ رکھے اور ہاتھ سے بنائی جانے والی خاص قسم کی روایتی چپلوں کو ڈیزائن دینے والے ہنر مندوں بھی موجود ہیں، جو یہ روایتی مخصوص قسم کی عربی چپل بنا رہے ہیں، اور یہ ان ہنرمندوں کا روایتی خاندانی پیشہ ہے جسے ان کی نسلوں میں سیکھا ہے۔ ہاتھ سے تیار ہونے والی ان چپلوں میں مختلف اقسام کا چمڑا استعمال ہوتا ہے جس میں اونٹ ، گائے اور بکرے کی کھال کے علاوہ سانپ اور مگرمچھ کی کھالیں بھی استعمال ہوتی ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

سعودی عرب میں ضلع شرقیہ کے علاقے الاحساء کی تاریخی بازار القیصریہ جو بہت سے سعودی روایتی دستکاروں کا گڑھ ہے۔ جہاں عرب ثقافت کے روایتی زیورات اور مٹی کے برتن بنانے والوں کے ساتھ روایتی جوتے زبیری بنانے والے جفت ساز آج بھی موجود ہیں۔ جو یہاں کے مقامی ہنرمندوں میں خاندانی پیشے کے طور پر جاری ہے، ویسے تو اب سعودی چلیں فیکٹریوں میں بھی بنتی ہیں، مگر ہاتھ کے کاریگروں کی چپلیں آج بھی مقبول ہیں، اب یہ چپلیں جدید شکلوں اور ڈیزائنوں میں بھی بدل چکی ہیں لیکن روایتی ڈیزائن اب بھی زیادہ مانگ میں ہے۔ آن لائن شاپنگ میں سعودی انداز کی چپلوں کی مارکیٹ میں تو اٹالین پروڈکٹ بھی خاصی معروف ہیں اور امریکن پہناوے کے مشہور و معروف برانڈز izmer بھی کافی معروف ہے، مقامی سعودی فیشن ڈیزائنر بھی آج کل اپنی ٹمثقافتی چپلوں کو نئے انداز میں بنا رہے ہیں، بلکہ ان میں زنانہ و مردانہ دونوں طرح کے ڈیزائن موجود ہیں ، غیرملکی برانڈز اور ہاتھ کے بنے ہوئے معروف برانڈز کی ان چپلوں کی قیمت اچھی خاصی زیادہ ہے، جو 3000 ریال سے لے کر 6000 ریال تک ہیں۔ سعودی عرب میں ریاض میں ہونے والے جنادریہ میلے میں وہ ہرسال اس کی روایتی تیاری کا مظاہرہ بھی ہوتا ہے، اور تمام عرب ممالک کے سیاح یہاں سے خصوصا ان کی خریداری کرتے ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply