• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • برطانیہ میں مہنگائی کا بحران اور حکومتی لیڈرشپ کا مقابلہ۔۔فرزانہ افضل

برطانیہ میں مہنگائی کا بحران اور حکومتی لیڈرشپ کا مقابلہ۔۔فرزانہ افضل

برطانیہ اس وقت مہنگائی کے بحران  سے گزر رہا ہے ،بجلی اور گیس کی قیمتوں میں پہلے ہی ریکارڈ توڑ اضافہ ہو چکا ہے۔ حکومت کا ادارہ آف جیم یعنی آفس آف گیس اینڈ الیکٹریسٹی مارکیٹ کے اعلان کے مطابق انرجی کیپ اکتوبر 2022 میں 3582£ پاؤنڈ ہونا تھی۔ اور تجزیہ کاروں کے مطابق جنوری 2022 میں مزید بڑھ کر 4200£ پاؤنڈ سالانہ سے بھی زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

انرجی پرائس کیپ کیا ہے؟
انرجی پرائس کیمپ گورنمنٹ کی طرف سے تعین شدہ بِلوں کی ایک مخصوص حد ہوتی ہے جس کا مقصد عوام کو بجلی اور گیس کی قیمتوں میں قلیل مدت میں تبدیلی سے بچانا ہوتا ہے۔ حکومت کا ادارہ آف جیم ہر تین ماہ کے بعد جائزہ لے کر انرجی پرائس کیپ بڑھاتا یا گھٹاتا ہے۔ انرجی کیپ میں یہ سہ ماہی تبدیلی اسی قیمت پر مبنی ہوتی ہے جو توانائی کے سپلائرز، توانائی پیدا کرنے والی کمپنیوں یا اداروں کو ادا کرتے ہیں۔

یوکے کی کنزرویٹیو حکومت نے عوام کو بجلی اور گیس کے بِلوں کی ادائیگی میں مدد کے طور پر اکتوبر 2022 سے چار سو پاؤنڈ کی گرانٹ دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ مستحق خاندانوں کو مہنگائی کے دوران مدد اور سپورٹ کے لیے 650£ ساڑھے چھ سو پاؤنڈ بھی دو اقساط میں ادا کیے جا رہے ہیں۔ مزید براں افراطِ زر کی شرح 13 فیصد سے بھی اوپر جانے کا امکان ہے، بینک آف انگلینڈ شرح سود میں گزشتہ برس سے کئی بار اضافہ کر چکا ہے اور اب چند روز قبل انٹرسٹ ریٹ بڑھ کر 1.75 فیصد ہو چکا ہے۔ برطانیہ میں مہنگائی کے بحران کے یکے بعد دیگرے کئی  عوامل ہیں، جن میں کورونا کی وبا ، بریگزٹ یعنی برطانیہ کا یورپی یونین سے نکلنا ، روس اور یوکرین کی جنگ شامل ہیں۔ ملک میں ریسیشن یعنی اقتصادی کساد بازاری کی پیشین گوئی کر دی گئی ہے جس کا 15  ماہ تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ نیشنل ہیلتھ سروس کے سٹاف اور ریلوے کے سٹاف کی حالیہ ہڑتالوں نے عوام کے لیے مشکلات پیدا کی ہیں۔

مہنگائی کے چیلنج کے ساتھ ساتھ برطانیہ کی سیاسی صورتحال بھی گزشتہ دو سالوں سے اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔ بورس جانسن کے کنزرویٹو پارٹی سے لیڈر شپ کی نااہلی اور استعفیٰ کے بعد پارٹی لیڈر شپ اور وزیراعظم کی سیٹ کے لیے ٹوری پارٹی میں ریس لگی۔ اس ریس کے دو فائنلسٹ منتخب ہوئے ہیں ، سابق چانسلر رشی سناک اور خارجہ سیکرٹری لز ٹرس۔ آج کل مختلف علاقوں میں دونوں امیدواران کے ووٹ حاصل کرنے کے سلسلے میں اپنی پارٹی ممبران کے ساتھ اجلاس منعقد ہو رہے ہیں۔ اجلاس کے شرکاء دونوں سے مہنگائی اور توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے سوالات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں۔ ملک کی موجودہ صورتحال سے مقابلہ کرنے کے لئے دونوں امیدواران کے اپنے نظریات اور پلان ہیں۔

خارجہ سیکریٹری لز ٹرس کے منصوبے کے مطابق ٹیکس ادا کرنے والوں کی سہولت کے لیے ٹیکس میں کمی کی جائے اور عوام کی مدد کے لیے اضافی رقم نہ دی جائے۔ مہاجرین اور امیگریشن کے مسئلے پر لز ٹرس کا کہنا ہے کہ وہ پریتی پٹیل کے روانڈا پلان کی بھرپور حمایت کرتی ہیں جس کے تحت غیر قانونی مہاجرین کو ملک روانڈا میں   بھیجا جا رہا ہے۔ وہ اس منصوبے کو مزید ملکوں میں پھیلانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

جب کہ رشی سناک کا موقف یہ ہے کہ  لوگوں کی مدد کے لیے ڈائریکٹ ادائیگی کی جائے ،ان کو بجلی اور گیس کے بِلوں کی ادائیگی میں مدد کے لیے اضافی رقم ادا کی جائے کیونکہ موسم سرما کی آمد کے ساتھ بلوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے اشارہ دیا کہ گورنمنٹ کی حالیہ پالیسی کے علاوہ بھی وہ عوام کی مزید مالی امداد کا منصوبہ بنائیں گے۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ حکومتی بچت میں سے اس مالی تنگی کو آسان کرنے کے لیے وہ رقم کا بندوبست کر سکتے ہیں۔

برطانیہ کے سابق پرائم منسٹر گورڈن براؤن نے تجویز پیش کی ہے کہ وزیراعظم کی کرسی کے دونوں حریفین کو ایک میٹنگ کرنی چاہیے اور مسائل کے حل کا مشترکہ منصوبہ تیار کرنا چاہیے۔

وزیراعظم بورس جانسن نے لز ٹرس اور رشی سناک کو اپنے ساتھ میٹنگ کی دعوت دی ہے تاکہ مہنگائی کے بحران سے نکلنے کے لیے ایک مشترکہ اور جامعہ لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ خارجہ سیکرٹری لزٹرس نے اس دعوت کو قبول کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کام کے لیے موجودہ چانسلر ندیم زہاوی اور وزیراعظم بورس جانسن موجود ہیں لہذا وہ اس ذمہ داری کو خود پورا کریں۔ اور یہ کہ وہ اس وقت اپنی خارجہ سیکرٹری کے عہدے پر یکسوئی سے کام کر رہی ہیں۔ جبکہ ایکس چانسلر رشی سناک نے اس مشترکہ میٹنگ کے لیے حامی بھر لی ہے اور کہا ہے کہ ان کو اپنی حریف کے ساتھ ایک کمرے میں بیٹھ کر بات چیت کرنے اور مسائل کا حل تلاش کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔ مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ اگر لز ٹرس نے اپنی سوچ کا زاویہ نہ بدلا اور ٹیکس میں کمی کی بات کی اور عوام کی مدد کے لیے رقومات دینے والے  پلان پر مثبت انداز نہ اپنایا تو پھر مشکل پیش آئے گی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

پرائم منسٹر کی سیٹ کے الیکشن کا بیلٹ 2 ستمبر 2022 کو بند ہو جائے گا اور 5 ستمبر 2022 کو برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کا اعلان ہو جائے گا۔ ماہرین اور تجزیہ نگاروں کے اندازے کے مطابق رشی سناک کے وزیراعظم بننے کے امکانات زیادہ ہیں۔ مگر اب 5 ستمبر کو ہی فیصلہ ہوگا کہ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے اور عوام کی تقدیر رشی سناک کے ہاتھوں میں ہوگی یا لز ٹرس کے ، چند روز میں ہی پانچ ستمبر کو یہ فیصلہ ہو جائے گا۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply