جسٹس باقر نجفی رپورٹ کا خلاصہ پیش خدمت ہے

پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر باقر نجفی ٹربیونل کی رپورٹ عام کردی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماڈل ٹاؤن آپریشن کی منصوبہ بندی وزیرقانون پنجاب کی نگرانی میں ہوئی، پولیس نے وہی کیا جس کے لئے اسے بھیجا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے آپریشن روکنے کے احکامات کا کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کرنے والے جسٹس باقر نجفی ٹربیونل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے ڈاکٹر طاہر القادری کو اپنے مقصد میں کامیاب ہونے کیلئے موقع فراہم نہ کرنے کی رائے دی، ڈاکٹر توقیر شاہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ایماء پر منہاج القران سیکرٹریٹ سے بیریئر ہٹانے کی رضا مندی ظاہر کی، ڈی سی او لاہور کے مطابق ٹی ایم اے کا عملہ 16 جون 2014ء کو رات کے وسط تجاوزات ہٹانے پہنچا تو منہاج القران کے غضبناک ہجوم نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔ پولیس نے جوابی طور پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کئی لوگ زخمی ہوئے اور زخمیوں میں سے بعد میں کچھ لوگ جاں بحق ہوئے۔
ڈی سی او لاہور نے رپورٹ میں کہا کہ غیر مسلح عوامی تحریک کارکنان سے پولیس کا ایسا برتاؤ سوچا نہیں جا سکتا تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو جانی نقصان کی پرواہ کئے بغیر ہر صورت میں بیرئر ہٹانے کی ہدایت تھی تاہم حالات و واقعات کے مطابق ٹربیونل کو سچ تک نہ پہنچنےدینا پنجاب حکومت کی خواہش تھی، آئی جی پنجاب اور ڈی سی او لاہور کی وقوعہ سے پہلے تبدیلی ٹربیونل کو حکومت کے خلاف رائے دینے کی جانب لےجاتی ہے۔
باقر نجفی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے بیان حلفی کے مطابق انہوں نے صبح ساڑھے نو بجے فوری طور پر پولیس کو آپریشن روکنے کا کہا، توقیر شاہ نے وزیر اعلیٰ کا حکم سیکرٹری داخلہ پنجاب اور وزیرقانون پنجاب تک پہنچا دیا لیکن وزیر اعلیٰ کے آپریشن روکنے کے احکامات کا ریکارڈ ٹربیونل کو پیش نہیں کیا گیا تمام حالات واقعات سے واضح ہے کہ وزیر اعلیٰ نے آپریشن روکنے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا، یہاں تک کے واقعہ کے بعد وزیراعلیٰ کی پہلی پریس کانفرنس میں بھی کارروائی روکنے کا ذکر شامل نہیں تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیرقانون نے توقیر شاہ کو بتایا کہ موقع پر پولیس افسران کہتے ہیں جلد صورتحال پر قابو پا لیا جائیگا، ٹربیونل میں دیئے گئے بیان میں وزیرقانون نے آپریشن روکنے کے لفظ تک کا استعمال نہیں کیا، رانا ثناء اللہ کے بیان کے مطابق سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ نے معاملہ پرامن طریقہ سے حل کرنے کی ہدایت کی جبکہ پولیس افسران کے بیانات کے مطابق وزیر اعلیٰ کیطرف سے آپریشن روکنے کے احکامات نہیں ملے۔ باقر نجفی رپورٹ میں کہا گیا کہ ماڈل ٹاؤن آپریشن وزیرقانون کی نگرانی میں پلان کیا گیا، آپریشن کے نتیجے میں ہونے والی اموات سے بچا جاسکتا تھا، لوگوں پر فائرنگ اور تشدد ظاہر کرتا ہے کہ پولیس نے وہی کیا جس کیلئے اسے بھیجا گیا، باقر نجفی رپورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں کسی کو واضح طور ذمہ دار قرار نہیں دیا گیا تاہم کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمےدار کا تعین رپورٹ پڑھ کر قاری خود کرسکتا ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply