اہلیان کراچی کو زبیر عمر اور دنیائے اسلام کو ٹرمپ مبارک

بہت سی خبریں جمع ہو گئی ہیں چند ایک کا احاطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
سب سے پہلے تو اہلیان کراچی کو مبارک ۔ ایک طویل عرصہ سے جاری جرائم کے نام پر سیاسی آپریشن کے عملی ثمرات اب سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں دل بڑا رکھیئے کہ یہ محض شروعات ہیں ۔ سوشلسٹ بھٹوز کا سفر چند عدشروں میں ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے لبرلز بھٹوز پر اختتام پذیر ہونے کو ہے تو چیرمین بھٹو کا مفاہمتی عمل دور حاضر کے بدلتے تقاضوں سے مجبور ہوکر زرداری کے مفاہمتی عمل کے ثمرات کے سامنے سرنگوں ۔ اہل فکر و نظر ایک ہزار تاویلیں پیش کر دینگے کہ بھٹو صاحب نے سندھ میں وزیر اعلی اور گورنر کی صورت جو توازن پیدا کرنے کیلئے سندھی ، مہاجر کا فارمولہ لاگو کیا تھا اور جس کی پیروی گذشتہ پرس تک کی جاتی رہی انکا ذہنی خلجان تھا ۔ بحیثیت گورنر سندھ زبیر عمر کی تعیناتی مستقبل کے پاکستان کیلئے خوش آئند ہے سو اسکا خیر مقدم کیجئے ۔
پولیس نظام ناکارہ اور زنگ آلود ہے اسے سیاسی اثر سے پاک کر کہ فعال بنانا نہ کسی کے بس میں ہے نہ ہی فائدے میں سو رینجرز کی چھاونیوں سے سجے کراچی میں اب شیر اور بکری ایک ہی گھاٹ پر پانی پینے لگے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو پہلے ہی بے خوف تھے وہ اب اور زیادہ بے خوف ہوگئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر طرف امن اور شانتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تعمیر و ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوا چاہتا ہے خوشحالی کا عالم یہ ہے کہ سڑکوں پر ردی کاغذوں کے بجائے کرنسی نوٹ اڑتے نظر آتے ہیں ۔ خوشحال کراچی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خوشحال پاکستان ۔ اس خبر کو جالب کے ان اشعار پر بلا تبصرہ ختم کرتے ہیں ۔
پھول شاخوں پہ کھلنے لگے تم کہو
چاک گریبان کے سلنے لگے تم کہو
جام رندوں کو ملنے لگے تم کہو
اس کھلے جھوٹ کو
ذہن کی لوٹ کو
میں نہیں مانتا ۔۔۔ میں نہیں مانتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
” آ بیل مجھے مار ” جی یہ عنوان ہے ہماری اس ناکام خارجہ پالیسی کا جس نے اگر اب تک ہمیں احساس تنہائی سے آشنا نہیں کیا تو یہ ہماری قومی سادگی ہے ۔ اوباما ایک شریف آدمی تھا ۔ دس پندرہ لاکھ مسلمانوں کا خون بہانے کے بعد بھی اپنے ہر خطاب میں واضع کرتا تھا کہ اسلام امن کا دین ہے اور داعش القاعدہ اور طالبان کو اسلام نہ سمجھا جائے ۔ اس کے باوجود وہ شریف آدمی ہر دوسرے دن ” یہودی سازش ” کا شکار ہو کر ہمیں جتاتا تھا کہ ہم جو اربوں ڈالر کی امداد انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے آپ کو دے رہے ہیں اس کا مقصد یہ ہر گز نہیں کہ آپ ہر انتہا پسند تنظیم کو محض منہ زبانی کالعدم قرار دے کر انکے قائدین کو ایک نیا نام دیکر فعال رکھیں اور اپنا قومی اثاثہ بتاتے رہیں ۔
اوباما کی نسبت ٹرمپ ایک ” خطرناک انتہا پسند ” ہے ۔ اس نے اپنی حلف برداری کی تقریب ہی میں واضع طور پر کہہ دیا تھا کہ ہم دنیا سے انتہا پسند اسلام کا خاتمہ کر کے رہیں گے ہماری فطری سادگی کہ ہم نے اسے دیوانے کی بڑ سے زیادہ اہمیت نہ دی اور آج بھی یہی حسن ظن رکھتے ہیں کہ جمہوریت پسند امریکی اسے ایسا کرنے سے باز رکھیں گے ۔
یہ صحیح ہے کہ محض چند دنوں میں ہی ٹرمپ انتظامیہ کے نصف درجن کے قریب حکمناموں کے خلاف امریکہ کی مختلف ریاستوں سمیت ساری دنیا میں احتجاج کیا جا رہا ہے ۔ مگر یہ محض کسی کی خوش فہمی ہی ہو سکتی ہے کہ شدت پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف ٹرمپ کے کسی اقدام کو خطہ زمین پر کسی بھی جگہہ چیلنج کیا جائے گا یا اسکی مخالفت کی جائے گی انتہا پسندی کے خانمہ کیلئے تمام مہذب دنیا اور جمہوریتیں متفق ہیں ۔احتجاج محض بنیادی انسانی حقوق کے سوال پر کیا جا رہا ہے جو ہماری طرف ویسے ہی نا پید ہیں ۔ ٹرمپ نے میکسیکو کی سرحد پر فوری دیوار بنانے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔ شامی پناہ گزینوں کی امریکہ آمد پر پابندی عائد کر دی ہے ۔
ٹرمپ نے شام ، عراق ، ایران ، صومالیہ ، سوڈان ، لیبیا اور یمن کے ویزے منسوخ کرکے ان پر امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے اور اس کیٹیگری میں سعودی عرب ، افغانستان اور پاکستان کے نام ابھی زیر غور ہیں ۔
تاریخ کے اس اہم موڑ پر ریاستی بیانیہ کے سب سے نمایاں مبلغ عمران خان نے امریکہ سے اپیل کر ڈالی کہ پاکستان کے ویزے پر بھی پابندی عائد کر دی جائے اور توقع کے عین مطابق ایک درجن سے زیادہ نیوز چینلز پر موجود دفاعی تجزیہ کاروں نے بھی یک زبان ہو کر یہی راگ الاپنا شروع کر دیا کہ امریکی پابندی کا جواب ایران نے بھی جوابی پابندی لگا کر دے دیا ہے ہمیں بھی ایران کی پیروی کرنا چاہئے یہ بتانا قطعی بے سود ہوگا کہ یہ تمام دفاعی تجزیہ نگار وہی صاحبان علم و ہنر ہیں جنھوں نے 34 رکنی اسلامی اتحاد جو اب 39 رکنی ہوگیا ہے میں ایران کو شامل نہ کرنے پر بڑے زور و شور سے تالیاں بجائی تھیں ۔ حیرت ان تمام تجزیہ نگاروں پر جو سی پیک کے تناظر میں زمینی حقائق کا معمولی سا ادراک بھی نہیں کر رہے اور اس بات سے قطعی نا آشنا ہیں کہ سی پیک کیلئے چین ہمیں قرض دے رہا ہے جو ہماری آنے والی نسلیں بھی اتارتی رہیں گی وہ قرض بھی جو اس سڑک پر لگے گا اور وہ بھی جو مختلف ” جیبوں ” میں جا رہا ہے جبکہ ہماری معیشت آج بھی آئی ایم ایف اور امریکی قرضہ کی مرہون منت ہے ۔ جونہی اندر کی خبر رکھنے والوں نے یہ خبر پہنچائی کہ ٹرمپ صاحب بہادر نے پاکستان کے ویزوں پر ہی پابندی تک اکتفا نہیں کرنا پاکستان پر اقتصادی پابندیاں بھی لگنے والی ہیں اور مدعا وہی انتہا پسند ہیں جنھیں ہم نے اپنی گود میں بٹھا رکھا ہے تو طاقت کے ایوانوں میں زلزلہ سا آیا اور رات ہی دو درجن قانون نافذ کرنے والی گاڑیوں کا قافلہ حافظ سعید کی رہائش گاہ کی طرف روانہ ہوگیا جہاں انھیں نظر بند کر دیا گیا ۔
بات صرف حافظ سعید پر ختم نہیں ہوگی ایک طویل عرصہ سے حقانی نیٹ ورک سمیت حافظ سیعید ، مسعود اظہر ، صلاح الدین ، مولوی عبدل عزیز سمیت کئی انتہا پسند افراد اور انکی تنظیموں پر مکمل پابندی اور سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے ہم سے مطالبے کیئے جاتے رہے ہیں اور ہم جواب میں کبھی سرل المنڈا کو روتے رہے ہیں اور کبھی سینہ پھلا کر ان سب کا اسلام آباد میں کیٹ واک کرواتے رہے ہیں ۔ ہم نے اپنی مثال کلاس کے ان نالائق بچوں کی سی پیش کی ہے جو ٹیچر کی دھمکیوں کو خاطر میں اس وقت تک نہیں لاتے جب تک کہ وہ ڈنڈا نہ اٹھا لے ۔
آخر میں ہماری طرف سے اہلیاں کراچی و سندھ کو زبیر عمر اور اہلیاں پاکستان و مسلم دنیا کو ٹرمپ مبارک ۔

Facebook Comments

کاشف رفیق محسن
اسلام انسانیت کا مذہب ہے ، انسانیت ہی اسلام کا اصل اور روشن چہرہ انسانیت ہی میرا مذہب

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply