• صفحہ اول
  • /
  • کالم
  • /
  • نئے انتخابی نتائج: ہمارے قائدین کی جنت اور عوام کا دوزخ ۔۔ ڈاکٹر محمد شہباز منج

نئے انتخابی نتائج: ہمارے قائدین کی جنت اور عوام کا دوزخ ۔۔ ڈاکٹر محمد شہباز منج

ہم اپنی اس رائے کا اظہار پہلے بھی کر چکے ہیں ، اب پھر کیے دیتے ہیں کہ ہمیں کسی پارٹی سے کوئی عقیدت نہیں، ہم عرصے سے اپنے موجودہ سیاسی سیٹ اپ کو ایک غیر جانبدار ناظر کی حیثیت سے دیکھنے کا رجحان رکھتے ہیں۔ہمارے نزدیک اس سیٹ اپ اور بطور خاص موجودہ انتخابی نظام میں (بڑ ے پیمانے پر اصلاحات کے بغیر) کسی بڑی تبدیلی کی توقع کرنا دیوانے کے خواب سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا، لیکن جب تک اس بڑے کام کے لیے کوئی بڑی طاقت ور تحریک برپا نہیں ہوتی،اسی نظام میں رہتے ہوئے آگے بڑھنے کی مسلسل کوشش کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں، اور اس کے لیے ضرروی سمجھتے ہیں کہ جمہوری نظام جیسا کیسا بھی ہے ، اسے چلنے دینا چاہیے، اس میں اڈونچر ز نے ہمیشہ ملک کو نقصان ہی پہنچایا ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے رہنما ؤں نے اس سے کبھی سبق نہیں سیکھا، اور نقصان پر نقصان کیے جا رہے ہیں۔ عمران خان حکومت جیسی بھی تھی ، اسے بیرون ملک اشاروں یا اندرون ملک امیچور رویوں کی بنا پر بیچ میں ختم کرنا اسی مسلسل نقصان کا مبرہن تسلسل تھا۔ پھر عرض کر دیں کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ وہ بڑی اچھی حکومت تھی؛ اس میں یقینا بہت سی خامیاں تھیں ؛اور اس نے اپنے ووٹرز کو بہت حد تک مایوس بھی کیا تھا، لیکن اس کی خامیوں کی اصلاح کی واحد صورت یہی تھی کہ اس کو اپنا وقت پورا کرکے آیندہ الیکش میں جانے دیا جاتا۔ اب جن لوگوں نے اسے ختم کیا یا کروایا انھوں نے دانستہ یا نا دانستہ قوم کو پھر نقصان پہنچایا، اس وجہ سے نہیں کہ عمران خان کوئی بڑا معرکہ مار رہے تھے، بلکہ اس وجہ سے کہ جمہوریت کے فطری عمل کو سبوتاژ کیا گیا۔
اب جن لوگوں نے تبدیلی کا یہ ڈھول ڈالا ان کی نیت درست تھی یہ غلط ، ہمیں اس سے بحث نہیں ، لیکن اگر ان میں تھوڑی سی سیاسی یا معاشرتی سوجھ بوجھ بھی ہوتی تو وہ جان سکتے تھے کہ یہ حرکت نہ صرف جمہوریت اور نظام کے لیے بلکہ خود ان کے اپنے لیے بھی نقصان دہ ہے۔تھوڑی سی سمجھ بوجھ ہم نے اس لیے کہا کہ اسی تھوڑی سے سمجھ بوجھ کی بناپر جو ہمارے جیسے ایک عام ناظر کو بھی دکھائی دے رہا تھا، ان حضرات کو نظر نہ آ سکا! اس کی ایک مثال لیجیے : ہم نے 18اپریل کی ایک تحریر میں جب عرض کیا کہ عمران خان” اپنا نیا بیانیہ ہی دن رات پھیلا ئے جارہے ہیں ،اور اس کوشش میں وہ بلاشبہ ایک وسیع حلقے کو یہ باور کرانے میں کامیاب بھی ہو رہے ہیں کہ وہ سیاسی شہید ہیں، اور ان کے خلاف سازش ہوئی ہے۔۔۔ بنا بریں ہمارے نزدیک آیندہ الیکش کا نتیجہ کچھ بھی ہو، عمران خان کی پی ٹی آئی اس نسبت سے بہت زیادہ ووٹ لے گی، جو وہ اپنی مدت پوری کرنے کے نتیجے میں لیتی، سو ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگلے الیکشن میں پی ٹی آئی ووٹوں کا سارا نہیں تو آدھا” ثواب” رجیم چینج والوں کو پہنچے گا۔” تو ہمارے بعض احباب غصے میں لال پیلے ہو رہے تھے کہ پی ٹی آئی کا چیپٹر ختم ، ان کو اب عوام سے جوتے پڑیں گے۔لیکن17 جولائی کے ضمنی الیکش نے واضح کر دیا ہے کہ اپنا یہ تجزیہ واضح معروضی حقائق پر مبنی تھا ، جس کو ہر معمولی سیاسی سمجھ بوجھ والا بندہ بھی سمجھ سکتا تھا۔
پی ٹی آئی کی موجودہ کامیابی پر ہم عمران خان اور ان کی ٹیم کو مبارک باد پیش کرتے ہیں، لیکن ہماری سوچی سمجھی رائے ہے کہ اس سے کچھ بھی تبدیل نہیں ہو گا ۔ اگر وہ واقعی کوئی غیر معمولی کام کرنا چاہتے ہیں تو میسر طاقت کو سسٹم میں بڑی تبدیلیوں کے لیے کام میں لائیں۔ اسی نظام کی رگوں کا خون بن کر تو وہ اسی بے حس نظام کو سپورٹ کریں گے،جس کا وہ دن رات رونا روتے رہتے ہیں کہ مغرب میں یوں یوں انصاف ہوتا ہے اور ہمارے یہاں بڑے گرفت میں نہیں آتے ، حتی کہ اپنی حکومت میں بھی آپ یہی گلہ کرتے نظر آتے تھے، اور بعد ازاں بھی مسلسل کہتے آ رہے ہیں کہ ہمارے ہاتھ بندھے تھے۔ تو جناب سسٹم میں تبدیلی لائیے، جیسا کہ آپ پہلے بھی دعوی کرتے رہے، لیکن اس میں کوئی کامیابی حاصل نہ کر سکے۔ اب آپ پی ڈی ایم اور رجیم چینج کے سارے کرداروں کا شکریہ ادا کیجیے کہ وہ ایک دفعہ پھر آپ کو موقع فراہم کرنے جا رہے ہیں، لیکن ان کی مت شاید اس لیے ماری گئی ہو کہ ابھی قدرت آپ پر مہربان ہے اور آپ کو مزید موقع دینا چاہتی ہے، لیکن ظاہر ہے کہ قدرت کے نظام میں بھی موقعے بار بار نہیں ملتے، کچھ کر جایے اس غریب و بے سہارا قوم کے لیے۔
رہا پی ڈی ایم اور رجیم چینج کے دیگر کرداروں کا اگلا کردار تو ان کو چاہیے کہ وہ بد دل نہ ہوں بلکہ پی ٹی آئی کو سپورٹ کر کے جتانے کا جشن منائیں اورانتظار کریں ، ہاں اگر اس دوران قبر میں جانا پڑ جائے تو فرشتوں کے سوال کے جواب میں پی ٹی آئی والوں کی طرح اپنے توشہ خانے سے بھی پی ٹی آئی کو ڈالے گئے بکثرت ووٹوں کا ثواب پیش کریں، اور سہولت سے جنت میں جائیں، یوں آپ بھی سکون میں رہیں گے اور پی ٹی آئی بھی، رہے عوام تو وہ جیسے پہلے بھگتتے آ رہے ہیں، آپ کی جنت کے صلے میں اور بھگت لیں گے۔ ان بے چاروں کا مقدر یہی لگتا ہے کہ یہاں بھی وہ تم سارے گیمرز کے کارن جہنم میں گزاریں اور آگے جائیں تو وہاں بھی جنت میں تمھاری ملی بھگت پا کر بقول فیض یہ کہتے ہوئے دوزخ کا رخ کریں کہ:
فکر سودو زیاں تو چھوٹے گی
منتِ ایں و آں تو چھوٹے گی
خیر دوزخ میں مے ملے نہ ملے
شیخ صاحب سے جاں تو چھوٹے گی

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply