ڈپریشن؛وجوہات و سدِّ باب۔۔بشریٰ نواز

زیادہ نہیں آج سے کچھ سال پیچھے چلے جائیں توایک لفظ “ڈیپریشن” جس کے معنی کوئی کوئی ہی جانتا تھا،لیکن اچانک سے ایسا کیا ہوگیا کہ ہر ایک کی زبان پر اب یہ لفظ رہنے لگا ہے خاص طور پر آج کی نوجوان نسل دن میں کئی بار یہ لفظ بولتی ہے ۔

 ڈپریشن آخر ہے کیا ؟
ڈپریشن کوئی بیماری نہیں لیکن ایک ایسا مرض ضرور ہے جو ہماری ذہنی اور جسمانی صحت کو متاثر کرتا ہے ۔جب بھی کوئی فرد ڈپریشن میں مبتلا ہوتا ہے اس کی سوچ اس کے خیالات منفی ہو جاتے ہیں ۔وہ خود کو ناکارہ سمجھنا شروع کر دیتا ہے اور اسی وجہ سے وہ اپنے آپ کو  مایوس اور تھکا  ہوا محسوس کرتا ہے اور اسے اپنی زندگی بے مقصد معلوم ہونے لگتی ہے ۔
اس مرض میں مبتلا شخص چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ کرتا ہے اور لوگوں کے سامنے آنے سے کتراتا ہے ۔

مزاج میں شدید چڑچڑا پن آجاتا ہے ۔ڈیپریشن کا مریض ہمیشہ مایوس ہی رہتا ہے ۔ کوئی بات اسے خوشی نہیں دیتی وہ ایسا محسوس کرتا ہے جیسے ہر کوئی اسے تمسخر سے دیکھ رہا ہے۔

لڑکیوں میں ڈپریشن کی وجوہات 
١: لڑکیوں کی شادی بر وقت نہ ہونا
٢: والدین کا آپس میں جھگڑا
٣: اپنی آمدن سے زیادہ کی خواہش رکھنا
۴: بہن بھائیوں کے مقابلے میں خوش شکل نہ  ہونا

 لڑکوں میں ڈیپریشن کی وجوہات 
١: اعلیٰ  تعلیم کے لیے آمدنی نہ  ہونا
٢: من چاہی نوکری نہ  ملنا
٣: پسند کی شادی نہ  ہونا
۴: گھریلو حالات سوچ کے مطابق نہ ہونا

ڈپریشن میں مبتلا شخص جسمانی بیماریوں کا بھی شکار رہتا ہے،اور جِلدی   بیماریوں جیسے دانے اور کیل مہاسوں وغیرہ  کا نکلنا ۔ایسے مریض یا تو بہت کھاتے ہیں یا کھانا ہی چھوڑ دیتے ہیں ۔ان کی ذہنی حالت اس قدر متاثر ہوتی ہے کہ یا تو وہ بہت سوتے ہیں یا پھر سونا ہی چھوڑ دیتے ہیں ۔ایسی لڑکیاں جنہیں رشتے والے بار بار ریجیکٹ کرتے ہوں کہیں سانولی رنگت کہیں چھوٹا قد کہیں موٹاپا اور کم تعلیم یا پھر ماں باپ کے کمزور مالی حالات، یہ سب یا ان میں سے کچھ وجوہات کسی لڑکی کو ڈپریشن میں مبتلا کر دیتی ہیں ۔ دوسری طرف لڑکوں کے ڈپریشن میں آنے کی بھی کچھ ایسی ہی ملتی جلتی وجوہات ہیں ۔انہیں بھی جلد از جلد اچھی نوکری امیر گھر کی خوبصورت لڑکی اور بنگلہ گا ڑ ی بغیر کسی محنت کے چاہیے ۔محنت سے کتراتے ہیں لیکن یہ سب انہیں محنت کے بغیر چاہیے۔ اور ان تمام خواہشات کے پورے نہ  ہونے پر اس درجہ  ڈپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں  کہ بعض اوقات  خود کشی جیسا خوفناک قدم اٹھا لیتے ہیں ۔

ڈپریشن سے خود کو کیسے بچا یا جاۓ؟

Advertisements
julia rana solicitors

اوّل تو اللہ کی رضا میں راضی رہنا اور یہ سوچنا کہ اللہ  جو بھی ہمارے لیے کرے گا اچھا کرے گا ۔شادیاں بھی وقت مقررہ پر ہوجاتی ہیں ۔شکل و صورت اللہ کی بنائی ہوئی ہے اگر اس میں کوئی کمی ہے تو اسے اپنے اچھے اخلاق اور اچھی سیرت سے پورا کیا جا سکتا ہے ۔
کوشش کریں کہ ہمیشہ مثبت سوچیں دوسروں کے لیے خوشی کا سبب بنیں ۔اور اپنی خواہشات کو اپنے والدین کی آمدنی کے مطانق ڈھالیں ۔ ڈپریشن ختم یا کم کرنے کے لیے غیر ضروری ادویات سے پر ہیز کریں ۔ اپنے رب پر بھروسا کریں ۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply