• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • پاکستانی مسیحی کا کھتارسس/آقا تو ٹھیک،لیکن غلام شفافیت سے کیوں بھاگتے ہیں؟۔۔ اعظم معراج

پاکستانی مسیحی کا کھتارسس/آقا تو ٹھیک،لیکن غلام شفافیت سے کیوں بھاگتے ہیں؟۔۔ اعظم معراج

تحریک شناخت کے رضا کار شفافیت پر بڑا یقین رکھتے ہیں۔
پاکستان کے معروضی حالات میں صحیح اعداد وشمار چاہے وہ درپیش مسائلِ کے ہوں یا دستیاب موقعوں کے، کمزرویوں کے ہوں یا توانائیوں کے وہ اس وقت تک کوئی کلیم نہیں کرتے جب تک ان کے حقیقی ہونے کا یقین نہ ہو۔ہاں غلطی کی نشان دہی پر خؤد کو درست بھی فوراً کرلیتے ہیں۔

جب سے شعیب سڈل کمیشن سے میری خط و  کتابت کے نتیجے میں اقلیتی ووٹوں کی صوبے ،ڈویژن، ضلع اور تحصیل سطع کی معلومات سامنے آنے سے اور صحافی اسحاق بخش کے حاصل کردہ ماضی کے افراد شماری کے نتائج سامنے آئے ہیں۔ تحریک شناخت نے 2017کی افراد شماری میں گیارہ لاکھ مسیحیوں  کے سرکاری کاغذات میں سے چوری کا معاملہ ہر سطح پر اٹھایا ہے  ۔پنجاب کی بیس سیٹوں پر ضمنی انتحابات کو بھی تحریک شناخت کے رضا  کاروں نے اس چوری کو اُجاگر کرنے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے  ۔ اس پر پی ٹی آئی کی اعلیٰ ترین قیادت سے لے مسیحی مینارٹی ونگ کے ورکر کم عہدے داروں کا کیا ردعمل تھا یہ ایک طویل داستان پھر کبھی سہی، لیکن لکھوں گا ضرور ۔ابھی ایک چھوٹا سا واقعہ ۔۔اسی سلسلے میں تحریک شناخت کے فیصل آباد ایک رضاکار نے پی ٹی آئی کے اپنے حلقے کے ایم پی اے اور وہاں کی مقامی مسحیی قیادت سے رابط کیا۔۔ انکی آئیں بائیں شائیں دیکھ کر انھوں نے ایک مقامی مسیحی انقلابی، پی ٹی آئی ورکر کم سلیف ڈیکلیئر راہنما سے کہا آپ مصروف ہو تو مجھے علی افضل ساہی   جو فیصل آباد کی تحصیل چک جھمرہ سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہیں کا نمبر دے دو ،میں اُس سے خود آپ کے ریفرنس سے بات کرلیتا ہوں۔۔”بقول اس رضاکار کے میں نے آپ کے ریفرنس پر زور بھی دیا تھا۔ “۔ساتھ ہی انھوں نے یہ چیک کرنے کے لئے کہ موصوف سرابوں پر کتنا اعتبار اور حقائق کو کتنی اہمیت دیتے ہیں۔؟انھوں نے ان سے پوچھا علی ساہی کے  حلقے میں مسیحی ووٹرز کتنے ہونگے۔۔موصوف نے کہا لگ بھگ پچاس ہزار تو ہونگے ۔

یہ صاحب  کہتے ہیں۔انھوں نے نمبر بھی نہیں دیا اور انکی سیاسی لاعلمی کا بھی پول کھل گیا ہے ۔۔کیونکہ الیکشن کمشن کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق چک جھمرہ پوری تحصیل میں مسیحی ووٹرز 11296ہیں ۔۔مجھ سے گلہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بھائی یہ بندہ تو فارغ  ہونے کے ساتھ  ساتھ بدنیت بھی لگتا ہے ۔۔میں نے کہا کیوں؟ تو وہ کہنے لگے بھئی اسکا نمبر نہ دینا یہ ثابت کرتا ہے ۔۔کیونکہ اسے پتہ ہے میں نے تو بات ہی 11296سے شروع کرنی تھی ۔۔اور اگر اس نے پچاس ہزار ووٹوں سے آدھوں کا بھی لارا لگایا ہوا ہے ۔۔تو پھر وہ مجھے ساہی سے کیسے ملوائے یا بات کرائے گا

مجھے وسعت اللہ کا چند سال پہلے ایسا ہی ایک تبصرہ یاد آ گیا۔ ان دنوں میں بہت پریشان تھا اور دن رات اس کھوج میں لگا تھا کہ یہ مسیحی سیاست دان این جی اوز والے اور سیاسی رحجانات رکھنے والے مذہبی ورکر کم سلیف ڈیکلیئر راہنما  مسیحیوں  کی پینتیس سے چالیس لاکھ کے درمیان آبادی کو ڈیڑھ کروڑ سے پانچ کروڑ تک کیوں بتاتے ہیں۔۔ وسعت ہمارے دفتر بیٹھے تھے۔میری    اس موضوع پر گفتگو سننے کے بعد انھوں نے ٹھہر ٹھہر کر پنجابی میں کہا “میں پانچ کروڑ والوں کے ساتھ ہوں”
میں نے پوچھا کیوں ؟
“وہ بولے اگر تمہاری بات مان کر وہ بندے کم کریں تو پھر چندہ اور ویلفیئر والے ڈالرز بھی کم کریں ۔۔ وہ نالائق ضرور ہونگے لیکن اتنے بیوقوف نہیں کہ تمہارے چکروں میں اپنا نقصان کرلیں ۔ ”

بات مجھے سمجھ آ گئی آقا تو نالائق ،بےحس ،بدنیت،ہوس زر کے مارے ہونے کے ناطے شفافیت سے بھاگتے ہیں ۔۔
کیونکہ مال دولتِ لوٹنے والے وارداتیں سیاہ تاریک راتوں میں اور ریاستی حقوق وسائل پر ڈاکے لاعلمی میں گھپ اندھیروں میں گھرے ہوں کے گھروں اور دیسوں میں ہی ہوتی ہیں۔۔ لیکن پسے ہوئے خاک نشینوں میں سے جو ان کے حقوق کے لئے دن رات ایک کرتے نظر آتے ہیں ۔۔ وہ غلام جو آقاؤں کے حواری ہوجاتے ہیں یا جنھیں ہو جائے کا آسرا ہوتا ہے وہ آقاؤں سے بھی زیادہ شفافیت سے ڈرنے لگتے ہیں ۔۔

Advertisements
julia rana solicitors

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک” تحریک شناخت” کے بانی رضا کار اور 20کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply