بول کر بھی کیا کروں گا ؟۔۔ڈاکٹر ستیہ پال آنند

گو مگو کی کیفیت

Advertisements
julia rana solicitors london

محسوس ، نا محسوس، ہونے یا نہ ہونے کا اعادہ
سوچنے اور کر نہ سکنے کا ہراس و وسوسہ
ماضی کی دادیں بھول جانے کی سزا
میرا مقدر تو نہیں تھا!
میں کوئی دُشینت یا ہیملٹ نہیں ہوں۔۔ (دُشینت، کالیداس کے ناٹک شکنتلا کا ہیرو)
میں تو اس تمثیل سے باہر کھڑا کردار ہوں
دشینت کا خالق جسے تخلیق کر سکتا تھا، لیکن
کر نہیں پایا
جسے ایون کا شاعر (The bard of Avon , i.e. Shakespeare)
اس کے تخلیقی عمل سے در گزر کرتا ہوا
آدھا ادھورا چھوڑ کر پردے کے پیچھے ہٹ گیا تھا
کوئی درباری، کوئی جوتش کا ماہر شخص جو
ہیملٹ کو اور دشینت کو اتنا بتاتا
گو مگو کی کیفیت ، ہونے نہ ہونے
کر نہ سکنے کے ہراس و خوف میں الٹا لٹکنا
ساری یادیں بھول جانا
موت سے بہتر نہیں ہے
اور اس لایعنیت کی زندگی سے
بچ نکلنے کے لیے اب
خود کشی کرنے سے بہتر راستہ کوئی نہیں ہے!
میں، مگر تمثیل سے باہر کھڑا کردار
نا مولود بچے کی طرح ہوں
اور خود سے بر سر پیکار
اپنے آپ میں جکڑے ہوئے، اسٹیج پر موجود کرداروں سے
میرا رابطہ کوئی نہیں ہے۔
بول کر بھی کیا کروں گا ؟؟
۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
البیئر کامو کے فلسفہ ء وجودیت اور خود کشی کے بارے میں اس کی فلسفیانہ توجیہہ اور جواز کے حوالے سے !

Facebook Comments

ستیہ پال آنند
شاعر، مصنف اور دھرتی کا سچا بیٹا

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply