• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سلسلہ ہائے اہلِ بیت رسول اللہﷺ/ہماری مائیں(گلدستہ اہل بیت کا دوسرا معطر پھول)/حضرت سودہ بنت زمعہ رض (قسط2)۔۔محمد جمیل آصف

سلسلہ ہائے اہلِ بیت رسول اللہﷺ/ہماری مائیں(گلدستہ اہل بیت کا دوسرا معطر پھول)/حضرت سودہ بنت زمعہ رض (قسط2)۔۔محمد جمیل آصف

ذکر خیر امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہما میں عبدالخالق توکلی اس خواب کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔
حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پہلا خواب دیکھا
“نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تشریف لائے اور انکی گردن پر اپنا پاؤں مبارک رکھا”
یہ خواب انہوں نے اپنے خاوند کو بتایا تو وہ کہنے لگے اگر تم سچ بیان کر رہی ہو تو میں جلدی فوت ہو جاؤں گا اور رسول اللہ صلی  اللہ علیہ و سلم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خواہش کریں گے

دوسرا خواب
بعد ازاں حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دیکھا”
وہ ٹیک لگائے بیٹھی ہیں آسمان سے چاند اترا ہے اور انکی جھولی میں آگیا ہے۔ ”
جب یہ خواب انہوں نے اپنے شوہر کو بتایا تو انہوں نے کہا اگر تم یہ خواب سچ بیان کرتی ہو تو میں جلد دنیا سے رخصت ہو جاؤں گا اور نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی خواہش کریں گے سکران بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس دن سے علیل ہو گئے اور چند دن بعد وصال فرما گئے ۔

حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی کا پس منظر پروفیسر اسرار حسین معاویہ اس طرح بیان کرتے ہیں ۔
“حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے انتقال کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہوا ،بیرونی طور پر بھی اور خانگی زندگی کے حوالے سے بھی ۔ دعوت کا کام عروج پر تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو ان کے خاوند آنے نہیں  دیتے تھے ۔حضرت رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حبشہ ہجرت کرگئیں  تو دو بیٹیاں حضرت اُمِ کلثوم اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما چھوٹی تھیں ۔

ایک دن حضرت خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم شادی کر لیں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ شادی کی ضرورت تو مجھے ہے مگر کس سے کروں؟
حضرت خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ ایک کنواری ہیں اور ایک بیوہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا بیوہ کون اور کنواری کون؟
حضرت خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا بیوہ حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں اور کنواری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار رفیق ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا قدیم اسلام بھی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت بھی کرتی ہیں مومنہ بھی ہیں ۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیں تو میں ان سے بات کر لو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی ۔

حضرت خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئیں اور اُنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام دیا
حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بہت خوبصورت جواب دیا ۔انہوں نے کہا ۔
“میں تو کلمہ پڑھ چکی اور کلمہ پڑھنے کے بعد کسی مسلمان کا اپنے وجود پر ذاتی حق نہیں  رہتا سارے اختیار محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہو جاتے ہیں ۔”

آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا میری تو خوش قسمتی ہے ہاں اگر آپ چاہو تو زمعہ سے پوچھ لو جو میرے والد ہیں ۔ اور اعتقادی مشرک بھی ۔
حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے والد مشرک تھے یہاں حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا کردار اہم ہے ،آج کی لڑکیوں کے لیے جو والدین کو زندگی کے اہم فیصلے میں شامل نہیں کرتیں ۔

دنیا کے سب سے بہترین انسان کا رشتہ آنے کے باوجود اپنے والد کی مرضی کا معلوم کرنا ۔
حضرت خولہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زمعہ کے پاس چلی گییں جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے
انہیں کہا اگر آپ پسند کریں آپ کی بیٹی جو بیوہ ہو چکی ہے اولاد کوئی نہیں  ہے، خاوند فوت ہوچکا اگر آپ اجازت دیں سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا جائے ۔
زمعہ کہنے لگے ” شریف انسان ہے دانا انسان ہے مجھے کوئی اعتراض نہیں۔”

حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے 1 سال بڑی تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بوقت نکاح عمر 50 کے لگ بھگ اور حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی عمر 51 سال تھی ۔

Advertisements
julia rana solicitors

حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 400 درہم حق مہر کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد میں آئیں اور گلدستہ اہل بیت امہات المومنین کا دوسرا معطر پھول بننے کا شرف حاصل ہوا!
جاری ہے!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply