آپ کے شہر میں سنا تھا، بہت
پھول ہوتے ہیں، پھولوں کی مانند
تازہ مُسکان، ادھ کھلے غُنچوں
کا تبسم ہے۔۔۔چاند راتوں کی
دھوپ ہے اور چاندنی کی تپش
میں تو لمبے سفر پہ نکلا ہوا
اک مسافر تھا، ایک شب کا مکیں
سوچتا تھا کہ رات بھر کے لیے
اب جو ٹھہرا ہوں، کیوں نہ لے جاؤں
ساتھ اپنے بٹور کر کچھ پھول
چند مسکانیں، دھوپ کے ٹکڑے
اور کسی یاد کی لطیف چُبھن
پھول تو کیا بٹورتا، لوگو
آپ کے شہر کے مکینوں نے
میرے ماتھے کو یوں سجایا ہے
زخم کھِلتے رہیں گے ساری عمر
(پیرس)1984
۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
بحر خفیف میں رن۔آن۔سطور کے التزام سے یکصد نظمیں
جو 1985 میں دہلی سے شائع ہوئی کتاب “دست ِ برگ” میں
شامل کی گئیں۔ رن آن لائنز کا یہ تجربہ اردو میں پہلی بار کیا گیا تھا۔
اس کتاب کا دیباچہ ڈاکٹر گوپی چند نارنگ کا تحریر کر دہ تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں