آدھے گنبد والی مسجد۔۔ڈاکٹر محمد عظیم شاہ بخاری

میرے شہر خان پور کے مضافات میں چند قدیم اور خوبصورت مساجد موجود ہیں جن میں سے بیشتر نواب اختیار خان عباسی کے دور میں تعمیر کی گئی ہیں۔ ایسی ہی ایک مسجد ”چٹی مسجد” ہے جس پر میں پہلے لکھ چکا ہوں۔
آج آپ کو ایک اور منفرد مسجد کے بارے میں بتاتا ہوں جو تحصیل خان پور کے شمالی قصبے غوث پور سے چند کلومیٹر دور، بستی میاں جلال میں ملتان سکھر موٹروے کے قریب واقع ہے۔
اس مسجد کی سب سے انوکھی چیز اسکا موٹا گنبد ہے جو ایک طرف سے شہید ہو چکا ہے اور دور سے دیکھنے پر ایک ڈیزائن معلوم ہوتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ مسجد بھی گڑھی اختیار خان کے ”نواب اختیار خان عباسی” نے اپنے دور میں بنوائی تھی جو اٹھارویں صدی میں اس علاقے کے حکمران تھے اور مساجد بنوانے کے شوقین بھی۔ یوں یہ مسجد دو سو سال سے بھی زیادہ قدیم ہے۔

مسجد کے تین دروازے ہیں جن میں سے بیچ والا زیادہ بلند ہے اور اس پر ایک خوبصورت محراب موجود ہے۔ بقیہ دو دروازوں کے اوپر بھی بند محرابیں موجود ہیں۔
مسجد کی شان اس کے اونچے درمیانی گنبد سے ہے جو پرانی اینٹوں کا بنایا گیا ہے۔ ہشت پہلو بنیاد پر بنا یہ گنبد کافی مضبوط اور چوڑا ہے جس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیں جو ہمیں مسجد کے مؤذن نے بتائی ۔

کچھ سال پہلے شدید بارشوں سے جب اس گنبد کا ایک حصہ گر گیا تو اہلِ علاقہ نے اسے مکمل شہید کر کے  نیا گنبد تعمیر کرنے کا سوچا لیکن قریباً سات سے آٹھ اینٹ چوڑا یہ گنبد شہید نہ کیا جا سکا۔ شاید اس میں بھی رب کی کوئی مرضی رہی ہو گی۔
اس کوشش کے بعد گنبد کے اوپر والے ایک متاثرہ حصے کو تو نئی اینٹ سے بھر دیا گیا (جو آپ تصاویر میں بھی واضح دیکھ سکتے ہیں) لیکن سائیڈ والی جگہ اب بھی خالی ہے جو اس کو ایک نئی شکل دیتی ہے۔

اندرونی حصے کی بات کریں تو گنبد کے نیچے گولائی میں، چھوٹی چھوٹی کئی محرابیں ہیں۔ پھر ہشت پہلو ہے جس میں چار بند اور چار کھلی محرابیں ہیں۔ ان میں سے پانچ اب بھی باقی ہیں جن میں کہیں کہیں نئی اینٹیں اور مصالحہ بھر دیا گیا ہے۔
مسجد کے قریب ہی ایک سبز گنبد والا مقبرہ ہے جو شاہ عبدالعزیزؒ سے منسوب ہے۔ ہشت پہلو بنیاد پر کھڑے گنبد والے اس مقبرے کا اوپری حصہ بھی مسجد سے ملتا جلتا ہے لیکن گنبد مختلف ہے۔

مسجد کے اندر بستی کے بچے قرآن پاک پڑھنے آتے ہیں جو اس گنبد کے نیچے بیٹھنے کی بجائے ایک طرف ہو کے  بیٹھتے ہیں۔ بارش، سردی اور گرمی میں بھی نمازیوں کو گنبد کے اِس خلا کی وجہ سے موسم کی شدت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

حکومتِ وقت، محکمہ اوقاف و آثارِ قدیمہ، ضلعی انتظامیہ اور ٹورازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب سے میری التجا ہے کہ ایک نظر اس طرف بھی کر لیں۔ چٹی مسجد کی تعمیر مکمل ہو جانے کے بعد اس مسجد کو بھی دوبارہ تعمیر کر کے اہل علاقہ کی مشکل آسان بنائیں اور تاریخی اہمیت کی حامل اس مسجد کا وقار بحال کریں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply