امریکا کے ایران کے لیے خصوصی ایلچی راب میلی نے خبردار کیا ہے کہ ایران چند ہفتوں میں جوہری بم بنا سکتا ہے۔
راب میلی کا کہنا تھا کہ تہران نے ابھی تک جوہری پروگرام دوبارہ شروع نہیں کیا لیکن انہوں نے یورینیم کی افزودگی کے پروگرام میں ملک کی تشویش ناک پیش رفت کی ہے۔ اس لیے جلد فیصلہ کرنا ہو گا ورنہ کسی بھی وقت جوہری معاہدہ ماضی کا قصہ ہو جائے گا۔
امریکی ایلچی نے ایران پرالزام لگایا کہ وہ ایسے مطالبات کر رہا ہے جن کا تعلق جوہری معاہدے سے نہیں ہے۔
امریکا اورایران نے گذشتہ ہفتے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بالواسطہ مذاکرات کا ایک اور دور کیا تھا لیکن اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی۔
ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا تھا کہ دوحہ کے بعد معاہدے کے امکانات پہلے کے مقابلے بدتر ہیں اور یہ دن بدن خراب ہوتے جائیں گے۔
تاہم، ایران نے دوحہ مذاکرات کو مثبت قرار دیا اور امریکہ پر الزام لگایا کہ وہ اس بات کی ضمانت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ دوبارہ اس معاہدے کو ترک نہیں کرے گی جیسا کہ ٹرمپ نے کیا تھا۔
امریکہ اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے، دوحہ میں ہونے والے مذاکرات بالواسطہ طور پر ہوئے، وفود نے الگ الگ کمروں میں اور ثالثوں کے ذریعے بات چیت کی۔
یاد رہے اس سے پہلے طویل مذاکرات کے بعد جنوری 2016 میں جوہری معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے پر براک اوباما کے دورِ صدارت میں دستخط کیے گئے تھے، لیکن ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس پہنچنے سے بہت پہلے واضح کر دیا تھا کہ ان کے خیال میں یہ ‘بدترین ڈیل‘ ہے اور بار بار اسے ‘خوفناک‘ اور ‘مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے طنز کیا۔
صدر ٹرمپ نے مئی 2018 میں امریکہ کو اس معاہدے سے نکال لیا تھا اور ایران پر دوبارہ پابندیاں لگا دی تھیں۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں