• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • جامعہ کراچی دھماکہ:خودکش حملہ آور خاتون کے علاوہ چار لوگ اور تھے

جامعہ کراچی دھماکہ:خودکش حملہ آور خاتون کے علاوہ چار لوگ اور تھے

جامعہ کراچی دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آگئی ۔کراچی یونیورسٹی پر حملہ کرنے والی خودکش حملہ آور اکیلی نہیں تھی بلکہ چار کردار موجود تھے۔

وزیر اطلاعات شرجیل میمن اور ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ کراچی یونیورسٹی حملے میں ملوث کالعدم بی ایل اے کا سلیپر سیل کمانڈر گرفتار کرلیا گیا۔ ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہناتھا کہ خود کش حملہ آور خاتون تنہا نہیں تھی ، ماسک پہنا شخص مسلسل ساتھ تھا ۔

انہوں نے کہا ہے کہ چار کردارایسے تھے جودھماکے میں ملوث تھے ۔ہم نے سب کو شناخت کرلیا ، پہلا اور دوسرا کردار خاتون اور اس کا شوہر تھے تیسرا کردار گرفتار دہشتگرد داد بخش ہے ، چوتھا مفرور ماسٹر مائنڈ زیب ہے۔

شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی خود کش حملے میں خاتون کو استعمال کیا گیا۔خاتون اکیلی نہیں تھی۔ تحقیقات میں خاتون کے ساتھیوں کی نشاندہی ہوگئی۔حملے کا ماسٹر مائنڈ پڑوسی ملک سے پاکستان میں داخل ہوا۔

انھوں نے کہا کہ گرفتار دہشتگرد کے مطابق ماسٹر مائنڈزیب نے کراچی پہنچ کر خود کش حملہ آور خاتون شاری بلوچ عرف برمش اور ان کے شوہر کے ساتھ دہلی فلیٹس میں رہائش رکھی تھی۔جس ملک سے دہشت گرد آئے ان کو بتایا جائےگا۔ معاملے پر سفارتی سطح پر آواز بلند کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ گرفتار دہشتگرد نے کئی انکشافات کیے ہیں۔ دہشتگرد نے بتایا کہ وہ کراچی میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کے سلیپر سیل کا کمانڈر ہے اور اپنی تنظیم کے کمانڈر خلیل بلوچ عرف موسیٰ کے حکم پر حساس تنصیبات سمیت کراچی یونیورسٹی میں چینی شہریوں کی ریکی کرتا رہا ہے۔

گرفتار دہشتگرد کا کہنا ہے کہ ان تمام دہشت گردوں کا آپس میں ٹیلی گرام کے ذریعے رابطہ ہوتا تھا۔زیب خود بھی آئی ای ڈی بنانے کا ماہر ہے۔ حملے والے دن وہ کراچی سے بلوچستان فرار ہو گیا تھا۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ دہشت گرد نے بتایا ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں چینی شہریوں پر خودکش حملہ بلوچ انتہا پسند تنظمیوں بی ایل اے اور بی ایل ایف کی مشترکہ کارروائی تھی۔

Advertisements
julia rana solicitors london

دہشتگرد اپنی مذموم کارروائیوں کے لیے بیرون ممالک کی سرزمین استعمال کرتے ہیں اور ان کا یہ نیٹ ورک کئی ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply