• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • خان پور اور شاہ پور :پنجاب کے دو بد نصیب شہر۔۔محمد عظیم شاہ بخاری

خان پور اور شاہ پور :پنجاب کے دو بد نصیب شہر۔۔محمد عظیم شاہ بخاری

ضلع سرگودھا کی تحصیل شاہ پور اور رحیم یار خان کی تحصیل خان پور، یوں تو کوسوں دور ہیں اور بظاہر ان کا کوئی تعلق واسطہ بھی نظر نہیں آتا لیکن ایک چیز ہے جو ان دونوں کو آپس میں جوڑتی ہے۔

بد نصیبی
جی ہاں بد نصٰبی۔
آپ نے ایسے تو بہت سے شہر دیکھے ہوں گے جنہیں تحصیل سے ضلع اور پھر ڈویژن تک بنا دیا گیا لیکن کیا آپ کو ایسے شہروں کا پتا ہے جنہیں ضلع سے تحصٰل بنایا گیا ہو۔َ؟؟؟
یہ خان پور اور شاہ پور ہیں۔
شاہ پور ایک چھوٹا مگر تاریخی شہر ہے۔ 19ویں صدی میں جب حکمرانی کی لاٹھی انگریزوں کے ہاتھ تھی تو 1893 میں اس کو ضلع کی حیثیت دی گئی۔ یہاں سے تقریبا 4کلومیٹر دور مشرق کی جانب ایک نئی سول لائن کی بنیاد رکھی گئی اور تمام سرکاری دفاتر وہاں تعمیرکیئے گئے۔ نئی سول لائن کو شاہ پور صدر کا نام اور مغرب کی جانب آبادی والے علاقہ کا نام شاہ پور شہر کر دیا گیا۔ دریا جہلم کے قریب واقع ھونیکی وجہ سے یہاں سیلاب بہت زیادہ آتے تھے اور حکومت کو بہت زیادہ نقصان آٹھانا پڑتا تھا تو اس سے ضلعی حیثیت چھین لی گئی. کچھ عرصہ بعد یہاں سے مشرق کی جانب 35کلومیٹر دور واقع شہر سرگودھا کو ضلع بنا دیا گیا اور شاہ پور صدر کو تحصیل کا درجہ دے دیا گیا جو تحصیل شاہ پور کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کی موجودہ آبادی ساڑھے تین لاکھ ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

شاہ پور کے علاوہ ضلع رحیم یار خان کا شہر ”خان پور” بھی وہ بدقسمت شہر ہے جو پہلے ضلع تھا لیکن آج ایک تحصیل ہے۔
ریاست بہاولپور کے نواب بہاول خان عباسی نے 1806 میں اش شہر کی بنیاد رکھی تھی اس لحاظ سے یہ شہر دو سو سال سے بھی زیادہ قدیم ہے۔
نواب صاحب نے جب ذیلی ریاست گڑھی اختیار خان کو بھی اس میں شامل کیا تو اس شہر کی حیثیت اور بڑھ گئی۔ 1932 یہ ایک ضلع کی شکل میں موجود رہا ہے جس کی تحصیلیں احمد پورلمہ، نو شہرہ اور خانپور تھیں۔
شومئی قسمت کہ نوشہرہ (موجودہ رحیم یار خان) جو خان پور کے بھی بعد میں بسایا گیا، کو انگلشیہ سرکار نے ضلع بنا کہ خان پور کو تحصیل کا درجہ دے دیا جو ابھی تک قائم ہے۔
محل وقوع کے لحاظ سے یہ شہر کافی اہمیت کا حامل ہے۔ لاہور اور کراچی کے وسط میں ہونے کی بدولت خانپور کافی عرصہ تک روہڑی اور خانیوال جنکشن کے درمیان کا سب سے بڑا ریلوے جنکشن رہا ہے جسے نوے کی دھائی میں ختم کر دیا گیا تھا۔ یہاں سے ایک ریلوے لائن چاچڑاں شریف کو جاتی تھی جومعروف صوفی بزرگ و شاعر حضرت خواجہ غلام فریدؒ کا مسکن رہا ہے۔
2017 کی مردم شماری کے مطابق اس تحصیل کی آبادی دس لاکھ ہے (اب تو اور بھی بڑھ گئی ہے)۔ یوں یہ شہر پاکستان کا پینتالیسواں بڑا شہر ہے۔
اب وقت آ گیا ہے کہ تاریخی، معاشی، سماجی اور انسانی لحاظ سے بڑھتے ہوئے اس شہر کو دوبارہ ضلع کا درجہ دیا جائے اور اس کے قریب موجود بڑے قصبوں کو تحصیل بنا کہ رحیم یار خان پر بوجھ کچھ کم کیا جائے ورنہ آنے والے وقت میں یہ بہت مشکلات کھڑی کر سکتا ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply