یکم جولائی 1997 کو چینی حکومت نے ہانگ کانگ پر اقتدار اعلیٰ بحال کیا۔ “ایک ملک، دو نظام” کے تخلیقی تصور نے ہانگ کانگ میں جڑ پکڑ لی، اور ایک نیا سیاسی عمل باضابطہ طور پر شروع کیا گیا۔ گزشتہ 25 سالوں کے دوران، ہانگ کانگ نے مختلف چیلنجوں پر قابو پایا ہے، اور ایک بین الاقوامی مالیاتی، جہاز رانی اور تجارتی مرکز کے طور پر اس کی حیثیت مستحکم رہی ہے۔ ہانگ کانگ کے باشندے بے مثال جمہوری حقوق اور آزادیوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، اور لوگوں کی فلاح و بہبود میں بہت بہتری آئی ہے۔ ایک ملک کے اندر چائنیز مین لینڈ میں سوشلسٹ نظام جبکہ انفرادی علاقے میں سرمایہ دارانہ نظام کا نفاذ ،یہ انسانی سیاسی نظریہ اور عمل کی ایک عظیم تخلیق ہے۔
“گزشتہ 25 سالوں میں، مادر وطن کی مکمل حمایت اور ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کی حکومت اور معاشرے کے تمام شعبوں کی مشترکہ کوششوں سے، ‘ایک ملک، دو نظام’ کے عمل نے ہانگ کانگ میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ کامیابی حاصل کی ہے”۔ یکم جولائی کو چین کے صدر شی جن پھنگ نے ہانگ کانگ کی مادر وطن میں واپسی کی پچیسویں سالگرہ منانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے “ایک ملک، دو نظام” کی پالیسی کو خوب سراہا۔
“مرکزی حکومت کے دل اور ہانگ کانگ کے ہم وطنوں کے دل بھی مکمل طور پر جڑے ہوئے ہیں۔” صدر شی کے محبت سےبھرے بیان نے نشاندہی کی کہ ہانگ کانگ میں “ایک ملک، دو نظام” کے کامیاب عمل کو مرکزی حکومت کی حمایت سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت ہانگ کانگ نے 25 سال قبل مادر وطن میں واپسی کے بعد سے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں، جو پوری طرح سے ظاہر کرتی ہیں کہ “ایک ملک، دو نظام” کو عملی طور پر بار بار آزمایا گیا ہے اور یہ ملک اور قوم کے بنیادی مفادات کے عین مطابق ہے۔یہ ہانگ کانگ اور مکاؤ کے عوام کے بنیادی مفادات کے مطابق ہے جس کو بین الاقوامی برادری نے بھی عام طور پر تسلیم کیا ہے۔ “اتنا اچھا نظام، اسے بدلنے کا کوئی جواز نہیں، اسے طویل عرصے تک برقرار رہنا چاہیے!”
صدر شی جن پھنگ ہمیشہ سے ہانگ کانگ کی ترقی کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ وہ ہانگ کانگ کی خوشحالی اور استحکام کے بارے میں فکر مند رہے ہیں۔ انہوں نے ہانگ کانگ کے ہم وطنوں کے مفادات اور بہبود کا خیال رکھاہے ، ہانگ کانگ کے روشن مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کی، اور ہانگ کانگ میں “ایک ملک، دو نظام” کے مستقل اور طویل مدتی نفاذ کی سمت کا اشارہ کیا ہے ۔
جولائی 2008 میں اس وقت کے نائب صدر شی جن پھنگ نے ہانگ کانگ کا دورہ کیا۔اپنے دورے کے دوران انہوں نے مقامی رہائشیوں کے گھروں میں جاکر ان کی اجرت اور فوائد، کمیونٹی سیکورٹی اور دیگر حالات کے بارے میں سوالات پوچھے۔ قیمتوں میں اضافے کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا کہ حکومت کا قیمتوں پر قابو پانے کے علاوہ، اہم کام معیشت کی ترقی، ہر ایک کی آمدنی میں اضافہ اور کم آمدنی والے گروہوں کو مزید مدد اور امداد فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ “مستقبل میں، جب تک یہ ہانگ کانگ کی اقتصادی ترقی اور لوگوں کی زندگی میں بہتری کے لیے فائدہ مند ہے، مرکزی حکومت فعال طور پر اس کی حمایت جاری رکھے گی۔”
رواں سال ہانگ کانگ کی مادر وطن واپسی کی 25 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 1997 سے 2021 تک، مین لینڈ اور ہانگ کانگ کے درمیان تجارت کا حجم 50.77 بلین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 360.33 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جس کی اوسط سالانہ شرح نمو 8.5 فیصد رہی ہے۔ 2021 کے آخر تک ہانگ کانگ کی مین لینڈ میں سرمایہ کاری 1.4 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے جبکہ ہانگ کانگ میں مین لینڈ کی غیر مالیاتی براہ راست سرمایہ کاری 800 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ یوں ایک اہم تجارتی اور سرمایہ کاری چینل کے طور پر ہانگ کانگ کے کردار کو مزید بڑھایا گیا ہے۔
گوانگ دونگ-ہانگ کانگ-مکاؤ گریٹر بے ایریا کی تیز رفتار تعمیر کے تحت ایشیا پیسفک خطے میں ایک اہم کاروباری اور تجارتی سروس سینٹر کے طور پر، ہانگ کانگ کی منفرد خوبیاں اور کردار مزید واضح ہوا ہے۔
حالیہ برسوں میں چین کی مرکزی حکومت نے “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر میں ہانگ کانگ کی شرکت اور مجموعی قومی ترقی میں اس کے انضمام کی بھرپور حمایت کی ہے۔ 2013 سے ہانگ کانگ اور مین لینڈ انٹرپرائزز نے مسلسل سات سالوں سے “بیلٹ اینڈ روڈ” سے وابستہ ممالک میں سرمایہ کاری کے لیے مشاورت کو آگے بڑھایا ہے، جس میں 1,000 سے زیادہ مقامی اداروں نے شرکت کی اور 70 سے زائد سرمایہ کاری تعاون منصوبوں کو فروغ دیا گیا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں