قطر بمقابلہ پاکستان۔۔محمد علی افضل

قطر ایک چھوٹا سا عرب ملک ہے۔ یہ 2022 کے فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ قطر عرب دنیا کا پہلا ملک ہے جسے یہ اعزاز حاصل ہوا۔ یہ دنیا کا وہ سب سے چھوٹا ملک بھی ہے جو اس اعزاز کی میزبانی کررہا ہے۔ اس سے قبل 1956 میں یہ اعزاز سوئٹزرلینڈ کو حاصل ہوا تھا۔

قطر کو یہ میزبانی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی گئی۔ اس نے یہ میزبانی کانٹے کے مقابلے کے بعد جیتی ہے۔ بولی لگانے والے ممالک میں امریکہ ،جاپان، میکسیکو ،ساؤتھ کوریا اور انڈونیشیا تک کو ہرایا ہے۔ اس کے بعد اعتراض آیا کہ قطر صحرائی ملک ہے اور شدید گرم ہے۔ قطر نے شیڈول نومبر دسمبر میں رکھوا لیا۔ پھر اعتراض آیا کہ قطر کا دسمبر کا موسم بھی اتنا گرم ہے کہ کھلاڑیوں کی صحت کے لئے مناسب نہیں ۔ قطر نے فیفا کمیٹی سے درجہ حرارت کی رکمینڈیشنز لیں اور انہیں ایسے ائیر کنڈیشنڈ سٹیڈیم تیار کر کے دیے جہاں دسمبر میں بھی میچ کے دوران درجہ حرارت عین معیار کے مطابق ہوگا۔ دیگر کئی اعتراضات آئے جن سے قطر بخوبی نمٹ لیا۔ ان میں سے ایک اعتراض سیاحوں اور میچ دیکھنے آنے والے آفیشلز اور دنیا بھر کے مبصرین سے متعلق تھا۔ قطر نے انتظامات مکمل کرنے کے بعد وفود کو انتظامات کا جائزہ لینے کی دعوت پر بلایا۔

دنیا بھر سے آنے والے لوگوں اور سیاحوں کے لئے ہر قسم کی تفریح ، ڈرنکس اور اعلی ٰٰ سے اعلی ٰریستورانوں کا معائنہ کرایا۔ تمام بہترین انتظامات کے بعد انتظامیہ نے قطر کو میزبانی سونپ دی۔
اب قطر اس ایونٹ سے کھربوں کمائے گا۔ قطر کی اعلیٰ  سطح کی بین الاقوامی مارکیٹینگ کمپنیاں بشمول پرتگال کی لزبون اس ایونٹ کی مارکیٹنگ کر رہی ہیں۔ دوحہ ٹاور اور کٹارا ویلیج ایمفی تھیٹر اور زبارہ قلعے تک میں تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا۔ بلوم برگ کے تخمینے کے مطابق اس ایونٹ سے قطر کی اکانومی ،کلچر اور سیاحت میں ایک بہت بڑا بوم آئے گا۔ ایونٹ کے انعقاد سے دنیا میں عربی سمبلز ، عربی ٹرمینالوجی اور عرب فیشن اور کلچر کو یک لخت کرہ ارض کے دو سو چھ ممالک میں ایونٹ کے ذریعے دکھایا جائے گا۔ اس مقصد کے لئے اشتہار ، نغمے ، سکرپٹ اور دیگر مواد قطر نے تیار کیا ہے۔

ایڈیڈاس ، کوکا کولا ، ہنڈائی موٹرز ، کیِا موٹرز ، ویزا ، مکڈونلڈز ، کریپٹو ڈاٹ کام ،ویوو موبائلز سمیت دنیا بھر کی بہترین کمپنیاں اس ایونٹ میں قطر کو سپانسر کر رہی ہیں۔

قطر نے مہمان ٹیموں اور دیگر شائقین کے لئے سیاحت کا پورا پلان اور پروٹوکول ترتیب دیا ہے جسے قطر کے ٹی وی چینلز اور انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر میں دکھایا جائے گا۔

اس پروٹوکول میں سڑکوں پر کوئی ٹریفک جام یا ہڑبونگ شامل نہیں ہے۔ کسی روٹ کو ڈائیورٹ نہیں کیا گیا۔کوئی مرکزی شاہراہ بند نہیں کی جائے گی۔ کھلاڑیوں کو فقط آفیشل سکیورٹی مہیا کی جائے گی۔ اگر وہ سکیورٹی کے بغیر بھی قطر گھومنا چاہیں تو جاسکتے ہیں۔

ہمارے ہاں پنڈی سٹیڈیم میں پانچ دن کرکٹ میچ ہورہا تھا پورا مری روڈ بند تھا۔ پولیس اور رینجر نے مارکیٹیں بند کرادی تھیں۔ جتنے دن میچ ہوتا رہا جڑواں شہروں اسلام آباد اور راولپنڈی کی ہر سڑک پر ٹریفک جام تھا۔ میچ کے دوران پولیس کی بھاری نفری سڑکوں پر تعینات رہتی تھی۔مرکزی شاہ راہیں بند ہونے کے باعث آدھا پنڈی اور اسلام آباد لیٹ دفاتر پہنچتا تھا۔ ایک پنج ستارہ ہوٹل میں غیر ملکی کھلاڑیوں سے ملاقات ہوئی تو ایک کہنے لگا

یہاں ڈر کے مارے پانچ دن سے لال شربت پی رہے ہیں کوئی ڈرنکس نہیں ہیں۔ ہوٹل میں قید ہیں۔ باہر نکلتے ہوئے ڈر لگتا ہے۔

ہم نے آنکھ مارتے ہوئے کہا یہ ہوٹل تو فائیو سٹار ہے ۔یہاں بار کی سہولت میسر ہے۔ آپ ڈرنک کمرے میں کیوں نہیں منگوا لیتے؟

Advertisements
julia rana solicitors

گورا ہمیں ہی آنکھ مارتے ہوئے کہنے لگا ایک تو تھرڈ کلاس ہے۔ اوپر سے دو نمبر بھی ہے۔ ہمیں اپنی جان پیاری ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply