چین میں گرمی سے بچنے کے قدیم طریقے۔۔زبیر بشیر

موسم گرما کا آغاز ہوتے ہی خط استوا کے آس پاس واقع ممالک میں گرمی کی شدت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ ہر گزرتے برس یہ سننے کو ملتا ہے جتنی گرمی رواں برس پڑی ہے ماضی میں  کبھی ایسا نہیں ہوا تھا۔ اس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں ،پہلی وجہ یہ ہے کہ آج زندگی پہلے سے کہیں زیادہ سہل اور آسان ہو گئی ہے۔ ہمیں دستیاب سہولیات  میں اتنا اضافہ ہوگیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی شدت زیادہ محسوس کرنے لگے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں شہری آبادیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ،  شہروں کا رقبہ  بڑھنے کی وجہ سے کھیت اور جنگل  سکڑ گئے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ  صنعتی ترقی نے ماحولیاتی مسائل کو جنم دیا ہے۔  گلوبل وارمنگ بڑھ رہی ہے اور ہیٹ ویو ہمیں ستا رہی ہے۔ لہذا موسمیاتی مسائل کے حل کے سنجیدہ  کوششوں کی ضرورت ہے۔ چین میں آج ہر طرف سبزہ ہی سبزہ ہے اور یہاں ہمیں ہر دن گرمی پہلے سے کم محسوس ہوتی ہے۔ آج ہم جانیں گے ماضی میں چین کے لوگ گرمی کا مقابلہ کیسے کیا کرتے تھے۔

آئس بینک

چو عہدمیں شاہی دربار میں “آئس ایڈمنسٹریشن” نامی ایک خصوصی محکمہ تھا جس میں 80 ملازمین تھے۔ محکمہ  ہر دسمبر میں قدرتی برف کے ٹکڑے اکٹھے کرتا اور پھر انھیں ذخیرہ کرنے کے لیے آئس ہاؤس میں منتقل کردیا جاتا۔چو عہد میں اعلیٰ عہدیداروں کو انعام کے طور پر آئس کیوبز سے نوازا جاتا تھا۔ سرکاری سطح پر تقسیم کرنے  کا نظام منگ  عہد (1368-1644) اور جدید چنگ خاندان کے عہد (1644-1911) تک جاری رہا۔ چنگ خاندان کے عہد حکومت کے دوران،  حکام کو براہ راست برف بھیجنے کے بجائے “آئس ٹکٹ”تقسیم کیے جاتے تھے۔

پیشگی منصوبہ بندی  ہمیشہ سے چینی نظام کی ایک اہم خوبی رہی ہے۔ چین کے بیشتر علاقوں میں موسم سرما نہایت سخت ہوتا ہے۔ اس دوران جھیلوں اور دریاؤں میں برف جم جاتی ہے۔ زمانہ قدیم میں اس برف کو سِلوں کی صورت میں کاٹ لیا جاتا تھا اور زیر زمین کوٹھڑیوں میں محفوظ بنا دیا جاتا ہے۔ اس کام کے لیے باقاعدہ محکمہ موجود تھا۔ تاریخی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ قدیم چین عہد حکومت (2100-221 قبل مسیح) کے زمانہ اوائل میں، لوگ کھانے کو تازہ رکھنے اور کولڈ ڈرنکس بنانے کے لیے قدرتی برف کا استعمال کرتے تھے۔چو عہدمیں شاہی دربار میں “آئس ایڈمنسٹریشن” نامی ایک خصوصی محکمہ تھا جس میں 80 ملازمین تھے۔ محکمہ  ہر دسمبر میں قدرتی برف کے ٹکڑے اکٹھے کرتا اور پھر انھیں ذخیرہ کرنے کے لیے آئس ہاؤس میں منتقل کردیا جاتا۔چو عہد میں اعلیٰ عہدیداروں کو انعام کے طور پر آئس کیوبز سے نوازا جاتا تھا۔ سرکاری سطح پر تقسیم کرنے  کا نظام منگ  عہد (1368-1644) اور جدید چنگ خاندان کے عہد (1644-1911) تک جاری رہا۔ چنگ خاندان کے عہد حکومت کے دوران،  حکام کو براہ راست برف بھیجنے کے بجائے “آئس ٹکٹ”تقسیم کیے جاتے تھے۔

قدیم ریفریجریٹر

چین میں زمانہ قدیم میں اشیا کو ٹھنڈ ا رکھنے کے لیے  ایک برتن استعمال ہوتا  جسے ہم ریفریجریٹر سے تشبیہ دے سکتے ہیں۔ اس برتن میں بنیادی طور پر برف کو ذخیرہ کیا جاتا تھا۔اس برتن کو “جیان” کہا جاتاتھا۔ اس برتن میں برف کو بھر دیا جاتا  اور پھر برتن کو بند کردیا جاتا تھا۔ قدیم عہد میں یہ برتن سرامکس میٹریل سے تیار کیا جاتا تھا ، اور بعد  میں یہ برتن تانبے سے بنایا جانے لگا۔  وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس برتن کے استعمالات بھی تبدیل ہونے لگے ۔ اس میں خصوصی چیمبرز بنائے جانے لگے میں جن میں کھانا یا مشروبات رکھ دئیے جاتے جو کچھ ہی دیر میں ٹھنڈے ہو جاتے یوں یہ برتن عہد قدیم میں ریفریجریٹر کا کام کرنے لگے۔

کنویں میں کھانا لٹکانا

قدیم عہد سے چین میں  عام لوگوں میں کھانا ٹھنڈا رکھنے کے لیے عام رائج طریقہ بہت ہی آسان تھا۔ اس طریقے کے لیے گھروں میں موجود کنویں کا استعمال کیا جاتا تھا۔ کھانے کا برتن لکڑی کی ایک مخصوص بالٹی یا ٹوکری  میں رکھ دیا  جاتا  اور ٹوکری کو رسی کی مدد  سے کنویں میں اتار دیا جاتا تھا یوں کھانا ٹھنڈا رہتا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ کنویں کا ٹھنڈا پانی بہترین مشروب تھا ۔

جڑی بوٹیوں کے مشروبات

چین میں زمانہ قدیم سے ہی جڑی بوٹیوں سے بھرپور استفادہ کیا جاتا رہا ہے۔ گرمی کے اثرات کو معتدل کرنے کے لئے پودینے اور ملٹھی کے قہوے بہت زیادہ مقبول ہیں اور یہ زمانہ قدیم ہی سے استعمال کئے جارہے  ہیں۔ روایتی چینی طب کے ماہرین کا ماننا ہے کہ ان قہوؤں سے جسم کو   تقویت ملتی ہے۔

موسم گرما کے لئے بستر کی چٹائی

قدیم لوگ گرمیوں کے لیے کھجور، سرکنڈوں یا بانس کی چھال کی مدد  سے بستر کی چٹائیا ں  بُنتے تھے۔ ان چٹایوں پر سونے سے ٹھنڈک کا احساس  ہوتا تھا۔

چینی مٹی کے برتن  کا تکیہ

Advertisements
julia rana solicitors london

چینی مٹی یا پورسیلین  کے تکیے کی سطح خوشگوار ٹھنڈی محسوس ہوتی ہے۔  اسی لیے زمانہ قدیم میں پورسیلین سے بنے تکیے استعمال کئے جاتے تھے اور گرمی کو دور بھگایا جاتا تھا ۔

Facebook Comments

Zubair Bashir
چوہدری محمد زبیر بشیر(سینئر پروڈیوسر ریڈیو پاکستان) مصنف ریڈیو پاکستان لاہور میں سینئر پروڈیوسر ہیں۔ ان دنوں ڈیپوٹیشن پر بیجنگ میں چائنا میڈیا گروپ کی اردو سروس سے وابستہ ہیں۔ اسے قبل ڈوئچے ویلے بون جرمنی کی اردو سروس سے وابستہ رہ چکے ہیں۔ چین میں اپنے قیام کے دوران رپورٹنگ کے شعبے میں سن 2019 اور سن 2020 میں دو ایوارڈ جیت چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply