غیر مسلم پاکستانی کا کھتارسس(حصّہ اوّل)۔۔اعظم معراج

شیڈول کاسٹ حقوق کے علمبردار ممبران سینٹ،قومی وصوبائی اسمبلی کیا بے سمت جدو جہد کرتے ہیں ؟

پاکستان کی مذہبی اقلیتوں کے دوہرا ووٹ کیوں ضروری ہے ۔ کتابچے کے لئے تحقیق کے سلسلے میں میرا دیہی سندھ سے تعلق رکھنے والے بہت سے سماجی و سیاسی طور پر متحرک شیڈول کاسٹ ہندو پاکستانیوں سے تعلق بنا جن میں نمایاں نام رنشل داس کولہی، سرون کمار بھیل ایڈووکیٹ رام کولہی، ان کا سب سے بڑا شکوہ یہ ہی ہوتا ہے کہ ہماری گنتی ہی صحیح نہیں ، اور ہماری ایوانوں میں نمائندگی بھی نہ ہونے کے برابر ہے ۔۔ جبکہ قائد اعظم کے قریبی ساتھیوں میں جوگندر ناتھ منڈل کا تعلق بھی اسی برداری سے تھا۔۔اور دینا کی سب سے بڑی جمہوریت کے آئین کے خالق امبیڈکر بھی اسی کمیونٹی سے تعلق رکھتے تھے۔ ستر سے پہلے 1946 سے 1954 تک والی پہلی اسمبلی میں بھی 14کے چودہ اقلیتی ممبران ہندو تھے اور ایک کے سوا سب مشرقی پاکستان سے تعلق رکھتے تھے ۔ یقینا ًان چودہ میں بھی بہت سے شیڈول کاسٹ سے تعلق رکھنے والے ہونگے ۔۔اسی طرح 1955سے 1958تک والی اسمبلی میں بھی گیارہ میں سے بھی 9 ہندو تھے جن میں سے آٹھ مشرقی پاکستان سے تھا دو مسیحی میں سے بھی ایک گومز پال مشرقی پاکستان سے اور سی ای گبن مغربی پاکستان سے تھے۔ باقی نو ہندؤوں میں سے بھی یقیناً کچھ شیڈول کاسٹ سے تعلق رکھتے ہونگے(جسکا اندازہ ناموں سے کوئی بھی شیڈول کاسٹ ایکٹوسٹ لگا سکتا ہے)
لیکن صرف ادارک کی ضرورت ہے۔کہ ماضی وحال کی فہم سے ہی مستقبل کے لائحہ عمل بنتے ہیں۔اسی تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ 1946سے 1969تک چار بار بننے والی اسمبلیوں میں سے صرف دو مسیحی تھے۔ جبکہ کہ مشرقی پاکستان سے صرف سی ای گبن تھے۔ (جبکہ کے محرومیوں کے سوداگر اور این جی او کے ملازمین اس تعداد کو بہت ہی بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں)کچھ دن پہلے مجھے خیال آیا کہ ان گلے شکووں کی کھوج لگائی جائے۔۔مجھے محب بھیل سے پتہ چلا کہ ایف سی راٹھور کے پاس شیڈول کاسٹ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے ممبران کی فہرست مل سکتی ہے۔جسکے مطابق اب تک 1970کے بعد سے شیڈول کاسٹ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے 17  سینٹر ایم پی اے ایم این اے بن چکے ہیں۔۔ فہرست. مندرجہ ذیل ہے ۔1.ایم پی اے بلوچستان اسمبلی بھیل ارجن داس۔
2ایم پی اے پنجاب اسمبلی 3 ،دائفانداس میھگوال،
4.ایم پی اے پنجاب سیٹھ برتھا رام، میھگوال.5 سیٹھ سرتا رام میھگوال..6 .سیٹھ بخشا رام میھگوال مہر لالہ بھیل۔۔سندھ سے تعلق رکھنے والے سینٹر ،ممبران قومی،وصوبائی اسمبلی….7..گل جی رتن جی میھگوال سندھ اسمبلی ، 8.دوبار ایم این اے جیو راج مہیش ور 9.میھگوال( کراچی) ،پرو مل کولہی (میر پورخاص)
10،پونجھو بھیل11..ڈاکٹر پرتاب بھیل ، 12. کرشن بھیل ، 13..تیکم بھیل( نگر پارکر) 14.ڈاکٹر کھٹو مل میھگوال،۔ 15. انجنیر گیان چند میھگوال ( ڈپلو)
16.. سریندر ویلسائی (ایم پی اے)
17..کرشنا کماری کولہی (سینٹر)
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر فرض کرلیا جائے کہ پہلے 25 سال والی چار اسمبلیوں والے 23ہندو ممبران سے آدھے ہی شیڈول کاسٹ ہوں گے ویسے یہ تعداد زیادہ بھی ہوسکتی ہے کیونکہ اس وقت پاکستان پہلی دونوں اسمبلیوں پر جوگندر ناتھ منڈل کے بہت اثرات تھے ۔۔اور وہ پاکستان کی قومی سیاست کے ساتھ ساتھ ہندو سیاست پر چھائے ہوئے تھے۔اس حساب سے قیام پاکستان سے لے کر اب تک تیس کے قریب سینٹر، ایم این اے ،ایم پی اے بن چکے ہونگے ۔۔ اب پاکستان کی سیاسی اشرفیہ ہوس زر کی ماری ہوئی ہے ۔نظام بوسیدہ ہے ۔ لیکن شیڈول کاسٹ حقوق کے علمبرداروں کو خود احتسابی بھی کرنی چاہیے کہ گنتی اور نمایندگی کے حوالے سے اگر اب تک کوئی قانون سازی نہیں ہوسکی تو ان تیس اور ان کے حواریوں کا کتنا قصور ہے ۔اور آج بھی موجودہ نظام کے دیہاڑی داروں اور مستقبل میں دیہاڑیوں کی آس لگائے بیٹھے سماجی و سیاسی کارکنوں کا کتنا قصور ہے ۔جو عرق ریزی کے بغیرِ
بے سمت، رولا رپا ڈالتے رہتے ہیں۔۔ کہ ہمارا بھی موقع بنے اور جو کسی طرح رولے رپے (شور غوغے)کے نتیجے میں کہیں کچھ حاصل کرچکے ہیں ۔۔وہ اپنے مورچوں میں دبکے بیٹھے ہیں ۔۔کہ کہیں ہم سے یہ آسائشوں بھری زندگی چھن نہ جائے ،ورنہ کھرب پتی کلب میں بیٹھے جن کی حیثیت امراء کے گھروں، کلبوں میں پڑی حنوط شدہ جانوروں کی لاشوں سے زیادہ نہیں اگر سینٹ کی علامتی چیئرمین شپ چند گھنٹوں کے لئے حاصل کرسکتے ہیںِ ۔۔تو اپنے آقاؤں سے یہ گزارش بھی کرسکتے ہیں ہماری گنتی صحیح کروادیں ۔اور اس گنتی کی بنیاد پر ایوانوں میں کوٹہ بھی مخصوص کروادیں ۔ اور اگر ہندؤ جاتی اور شیڈول کاسٹ میں کوئی فرق نہیں تو پھر شماریات کے کاغذوں میں سے اس تفریق کو ختم ہی کردیا جائے ۔۔ویسے کمال مماثلت ہے ۔۔مسیحیوں  اور شیڈول کاسٹ حقوق کے علمبرداروں کی کارکردگی میں پچھتر سال میں ان دونوں کمیونٹوں میں سے کوئی بھی جنرل الیکشن نہیں جیت سکا ۔۔جبک مسیحی اس خطے میں فکری شعوری، تعلیمی،علمی و سیاسی وراثت کے آمین اور شیڈول کاسٹ جوگندر ناتھ منڈل ،روپلوکولہی جیسی قد آور شخصیات کے جانشین ہیں ۔۔ لیکن مجال ہے،جو دونوں کمیونٹوں کے حقوق کے علمبردار پاکستان کے معروضی حالات کے مطابق اپنا تجزیہ طکمنخ کریں، اپنی خود احتسابی، کریں ۔۔۔۔
بس سرابوں، خوابوں اور دیہاڑی داروں والی ترجیہات پر اپنی اپنی کمیونٹیوں کے حقوق حاصل کرنے چلیں ہیں۔۔مثلا ًً مسیحی این جی اوز کے مطابق قیام پاکستان کے وقت بڑی اقلیتیں ایوانوں میں تھی جب کہ حقائق بتاتے ہیں پہلے پچیس سال صرف دو ممبران قومی اسمبلی تھے۔۔ان میں سے صرف سی ای گبن ہی مغربی پاکستان سے تھے ۔۔ اس طرح کے ہزاروں تاریخی مغالطے این جی اوز اور محرومیوں کے سوداگروں نے محروم طبقات کے ذہنوں میں بٹھا رکھیں ہیں ۔
جاری ہے

Advertisements
julia rana solicitors

تعارف:اعظم معراج کا تعلق رئیل اسٹیٹ کے شعبے سے ہے۔ وہ ایک فکری تحریک” تحریک شناخت” کے بانی رضا کار اور 20کتب کے مصنف ہیں۔جن میں “رئیل سٹیٹ مینجمنٹ نظری و عملی”،پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار”،دھرتی جائے کیوں پرائے”پاکستان کے مسیحی معمار”شان سبزو سفید”“کئی خط اک متن” اور “شناخت نامہ”نمایاں ہیں۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply