میں کون ہوں؟۔۔انعام رانا

یہ سوال دیگر نے دیگر اور مجھ سے ہی نہیں، خود بارہا میں نے خود اپنے آپ سے بھی پوچھا ہے۔ آپ جو  میری اس وال پہ آئے ہیں، خوش آمدید؛ شاید ہم مل کر ہی اس سوال کا جواب جان پائیں۔
مجھے اپنی آسان تر تعریف “مجموعہ اضداد” معلوم ہوتی ہے یا شاید ہر انسان ہی تضادات کا مجموعہ ہے۔ میں بیک وقت عبد الرحمٰن اور شیطان ہوں، میں بیک وقت ایک مُلا اور مارکسی ہوں، میں بیک وقت ایک محبِ  وطن اور وطن کے سسٹم کا نقاد ہوں۔ میں منافق ہوں یا شاید میں ہی حق ہوں۔ میں منصور ہوں یا شاید جنید بغدادی۔

وکالت میرا جنون تھا، باپ کی سخت مخالفت کے باوجود میں وکیل بنا۔ لیکن میں وکالت کے “حربے” کبھی نہ  سیکھ سکھا۔ آج جب میرا شمار الحمداللہ لندن کے کامیاب اور اچھے وکلا میں ہوتا ہے تو بھی میری سب سے بڑی شہرت “سچا مشورہ” ہے۔ میں کلائنٹ بنانے کی خاطر جھوٹ بولنے، سبز باغ دکھانے کے بجائے کیس کی حقیقت بیان کر دیتا ہوں چاہے کلائنٹ بنے یا نہ  بنے۔ میں صحافی نہیں تھا یا نہیں بننا چاہتا تھا لیکن آج پاکستان اور اُردو آڈینس کی حد تک میرا بڑا تعارف وکالت نہیں، “مکالمہ” اور صحافت ہے۔ وکالت میرا رزق ہے لیکن “شہرت” مجھے صحافت نے دی۔ لیکن کیا میں “اچھا صحافی” بھی بن سکا؟ مجھے آج بھی خود کو بیچنا نہیں آتا، میں کسی گروپ، کسی این جی او، کسی میڈیا سیل کا حصہ نہ بن سکا۔ میں نے فقط وہ چھاپا جسے سچ جاننا چاہے ،وہ ایک دن کسی کے حق اور اگلے ہی دن اس کے خلاف کیوں نہ  تھا۔

دوست سمجھتے ہیں میں ایک متعصب راجپوت ہوں۔ جبکہ آج اگر مجھے معلوم پڑے کہ میں آرائیں، چوہڑا یا سیّد ہوں  ،تو بھی مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہاں جو  بھی “میری شناخت” ہو گی، مجھے پیاری ہو گی کیونکہ وہ “میری” ہے۔ ویسے بھی اکیسویں صدی میں پیدائش کے اتفاق پہ غرور کرنے والے کو کسی نفسیاتی ہسپتال میں ہونا چاہیے۔ لیکن اپنے نام کے ساتھ لکھا “رانا” مجھے اپنے ہونے کی تکمیل کا احساس دلاتا ہے۔

میں ایک شادی پہ شدید یقین رکھتا ہوں۔ اپنی بیوی سے شدید محبت کرتا ہوں لیکن اسکے باجود مجھے دنیا کی ہر عورت اچھی لگتی ہے۔ میں ہر وقت کسی بھی عورت کے عشق میں گرفتار ہونے کیلئے تیار ہوتا ہوں ،چاہے اسے پتہ بھی ہو یا نہیں ۔ میں شادی سے باہر سیکس کا مخالف اور عشق کا حامی ہوں کہ یہ شادی کو بچا لیتا ہے۔ میں عورت کا شدید عاشق ہونے کے باجود ہمیشہ معشوق رہا ہوں۔ میرے افیئر فقط اُن عورتوں سے چلے جو میرے عشق میں گرفتار ہوئیں اور خود آگے بڑھیں۔ جن سے میں نے عشق کیا اُن کو کبھی معلوم ہی نہ  ہو سکا۔

میں مارکسی ہوں مگر دولت کمانے کی شدید دُھن میں رہتا ہوں۔ میں مہنگے وکلا میں شمار ہوتا ہوں اور اچھے پیسے کماتا ہوں۔ میں کاروبار کرنے کا شوقین ہوں چاہے نقصان ہی ہو۔ ناکام میں ہوا اور کامیاب بھی۔ لیکن آج تک مجھ پہ زکوٰۃ فرض نہیں ہوئی کیونکہ میں کبھی خود کو صاحبِ  نصاب نہیں رکھ سکا۔ میں بانٹنے میں یقین رکھتا ہوں اور میرا ایمان ہے کہ مجھے جو دیا جاتا ہے وہ دوسروں کیلئے ہے۔ سو کبھی زکوٰة جتنا جمع ہی نہیں ہونے دیتا۔

میں کنزیو مرازم کو لعنت سمجھتا ہوں مگر اسکے باجود مجھے اچھے اور مہنگے کپڑے جوتے گاڑی پسند ہے۔ لیکن اکثر میں دوستو کو پرانے غیر استری شُدہ  کپڑوں یا دھوتی (تہبند)پہنے ہوئے ملتا ہوں۔ میں دھوتی پہن کر لندن کے مہنگے ریسٹورنٹ میں بھی چلا جاتا ہوں۔ مجھے اپنی شہرت بہت پسند ہے، تعلقات کی اہمیت کا احساس ہے لیکن کبھی بھی کسی کو اسکے عہدے کی وجہ سے اہمیت نہیں دیتا۔ مجھے کوئین الزبتھ یا مہدی بخاری میں سے کسی ایک کے ساتھ لنچ کرنے کا انتخاب  کرنا ہو  تو میں مہدی کو ملوں گا ،یا غیور کے ساتھ گھر کے لان میں بیٹھا رہوں گا۔

میں اَنا کا مارا شخص ہوں، جو اپنے بنائے اصولوں پہ خود کو بھی قربان کر دیتا ہے۔ لیکن دوستی بچانے کیلئے ان ہی اُصولوں کو تہہ و بالا بھی خود کر سکتا ہے۔ ہاں جب تک کوئی میری دوستی کو اپنی مذہبی، مسلکی، سیاسی وابستگی سے زیادہ اہم نہ  سمجھے، میں اسے دوستی سمجھتا ہی نہیں۔

میں تمام عمر مارکس کے نظریات کا حامی رہا ہوں  مگر اسکے باوجود خدا، رسول ﷺ  ، اہلِ  بیت اور اسلام میرے دل کا لازمی حصہ رہے۔ اور ان میں کوئی تصادم بھی کبھی نہ  ہوا۔ میرا یہ عشق کسی مسلک کا محتاج نہ  ہو سکا۔ شاید میں خود ایک مسلک ہوں جو اَب معدوم ہو چکا۔ میں اہل ِ بیت ع اور صوفیا کا عاشق ہوں مگر اسکے باجود اسلام وحی اور رسالت کو اس دن ختم سمجھتا ہوں جس دن میرے صاحب ﷺ  نے پردہ کیا۔ اسکے بعد کسی امام، کسی صحابی، کسی اہل بیت، کسی ولی کا کوئی حکم میرے لیے دین کا حصہ نہیں۔ میرا دین قرآن کی بنیاد پہ ہے، جو قرآن میں نہیں وہ فقط قیاس و خواہش ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

لوگ مجھے بیک وقت شیعہ، بریلوی، قادیانی، مارکسسٹ، لبرل، مُلا، فوج پرست، کیپٹلسٹ، ملحد اور سچا مسلمان سمجھتے پیں۔ پر میں ہوں کیا؟ میں فقط “میں” ہوں، جسے اپنی شناخت کی تلاش ہے یا میں وہ ہوں جو شناخت سے بالاتر ہے۔ میں آپ کو اپنا تعارف کیا کرواؤں، میں تو خود اپنے آپ کو ہی نہ  جان سکا۔
بلھا کیہہ  جاناں میں کون
پھر بھی آپکو کبھی معلوم ہو کہ میں کون ہوں تو مجھے ضرور بتائیے گا!

Facebook Comments

انعام رانا
انعام رانا کو خواب دیکھنے کی عادت اور مکالمہ انعام کے خواب کی تعبیر ہے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply