روس کی یوکرین میں جنگ چوتھے مہینے میں داخل

روس کی یوکرین کے خلاف جنگ چوتھے مہینے میں داخل ہوگئی۔ یوکرین کا مشرقی علاقہ آج کل شدید حملوں کی زد میں ہے۔

روس کی یوکرین کے خلاف جنگ چوتھے مہینے میں داخل ہو گئی ہے۔ 24 فروری کو شروع ہونے والی اس لڑائی کا مرکز اب یوکرین کا مشرقی علاقہ ڈونباس ہے۔ یوکرینی صدراتی دفتر کے مطابق ڈونباس میں ہونے والی یہ لڑائی اب ایک خوفناک عروج کی طرف بڑھ رہی ہے۔

علاقائی گورنر کا کہنا ہے کہ یوکرینی فورسز کو سیویئر ڈونیٹسک شہر سے پسپائی اختیار کرنا پڑے گی۔ سیویئر ڈونیٹسک کا زیادہ حصہ روسی فورسز کے قبضے میں چلا گیا ہے۔

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک اس شہر میں سب زیادہ شدید لڑائی لڑی گئی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران قبضے کے لیے شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں لڑائی کا سلسلہ جاری رہا۔ گورنر سیرہی گادائی کے بقول شہر میں موجود یوکرینی فوجیوں کو نئی پوزیشن پر پہنچنے کے احکامات دیے جا چکے ہیں۔

دوسری جانب امریکہ اور یورپ یوکرین کو یہ جنگ لڑنے میں پوری مدد فراہم کر رہے ہیں۔امریکا یوکرین کو مزید 450 ملین ڈالر مالیت کے جدید ہتھیار فراہم کرے گا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرینی فورسز کو یہ جدید ہتھیار دینے سے قبل تین ہفتے کی خصوصی تربیت دی گئی ہے۔ ان میں ’ہائی موبیلیٹی آرٹلری راکٹ سسٹم‘ بھی شامل ہے جسے حاصل کرنا یوکرین کی شدید خواہش تھی۔

کیف کا کہنا ہے کہ اس نظام کی آمد کے بعد اس کے فوجی روسی فورسز کو کافی دور سے نشانہ بنا سکیں گے۔ تازہ فوجی پیکج ایک بلین ڈالر کی اس فوجی امداد کا حصہ ہے جس کا اعلان امریکا نے گزشتہ ہفتے کیا تھا۔ یوکرین جنگ کے آغاز سے اب تک امریکا یوکرین کو چھ بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کر چکا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

واضح رہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے ردعمل میں یورپ اور امریکا نے ماسکو پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اس جنگ نے دنیا بھر میں توانائی اور خوراک کے بحران کے خطرات پیدا کر دیے ہیں۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران اس جنگ کے سبب یوکرین میں ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ کئی ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply