بجلی کا بحران۔۔بشریٰ نواز

بجلی کا بڑھتا ہوا بحران ملک کو کہاں لے جائے گا ،نہیں معلوم۔ ہماری موجودہ حکومت کی ایک سینئر شخصیت فرماتے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ کرکے ملک کا سرمایہ بچایا جاسکتا ہے یہ انہی  کا فارمولا ہے، کاش وہ بھی اپنے جہاز فیول کے بغیر اڑا سکتے تو انکی بھی جہاز راں کمپنی دن دوگنی رات   چو گنی ترقی کرتی۔

ہمارے ملک کا سب سے بڑا المیہ  یہ ہے  کہ یہاں جو کچھ بھی عوام کی بھلائی کے لیے کیا جاتا ہے اس کے پیچھے ہمارے لیڈروں کا ذاتی لالچ ہوتا ہے۔
وہ جو بھی کرتے ہیں، عوام سے ووٹ لینے کے لیے کرتے ہیں ملکی فلاح کی نیت سے  نہیں , 2008 سے 2013 تک بجلی کا بحران شدید تر ہوگیا تھا اس وقت کی حکومت نے عجلت  میں   ان پروجیکٹس پر کام کیا، راجہ  رینٹل اور نندی پور پاور پلانٹ کا خوب چرچا ہوا. بجلی پیدا کرنے والے سارے بہت مہنگی بجلی پیدا کرتے تھے باہر کی کمپنیوں نے سارا خسارہ پاکستان کے حصے میں ڈال دیا اور فائدہ اپنے حصے میں ۔یہ پلانٹ فیول اور کچھ کوئلے پر چلتے ہیں جن پر ایک یونٹ کا خرچہ تقریباً 32 روپے کے لگ بھگ تھا اب مزید بڑھ گیا ہوگا اس مہنگی بجلی کو سستا کرنے کے لیے حکومت کو سبسڈی دینا پڑتی ہے جو خزانے پر بہت بڑا بوجھ ہے۔

حکومت لوڈشیڈنگ کرکے ڈالر بچا رہی ہے جو اس حکومت کی حکمت عملی کی ایک وجہ ہے۔
دوسری وجہ جس قدر بجلی مہنگی ہوگئی ہے اگر ریگولر دی گئی تو بل بہت زیادہ آئیں گے جس سے ایک شور اٹھے گا آدھی بجلی دو اور بل تو اتنے ہی آئیں گے مگر عوام اتنی بیوقوف نہیں کہ سیاست دانوں کی چالوں کو نہ سمجھ سکے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے یہ جو پیسہ بچے گا جائے گا کہاں ؟

تو اس کا ایک سادہ سا جواب ہے الیکشن مہم پہ لگے گا، وہ بھی لوگوں کے ووٹ خریدنے کے لیے ,خدا کے لیے یہ ملک و قوم کو چونا لگانا بند کریں اپنی کرسی سے زیادہ عوام الناس کی سوچیں۔
اگر بجلی نہ ہوئی تو انڈسٹری بند ہو جائے گی جب انڈسٹری بند ہوگئی تو ایکسپورٹ کم ہو جائے  گی ،زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو جائیں گے اور بے روزگاری بڑھے گی . اور پھر ملک میں جرائم کی شر ح بڑھے گی ۔

Advertisements
julia rana solicitors

25 سیٹوں کے الیکشن کے لئے اتنا بڑا جوا ، سوچیں جب عام الیکشن ہونگے تو عوام کی تو سانسیں بند کردیں گے ویسے تو ملک کے کرتا دھرتاؤں کو کوئی فرق نہیں پڑتا ،چاہے 22 کروڑ عوام کو ذبح بھی کردیا جائے۔
ہمیں خدشہ یہ ہے کہ  لوگ اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کے لئے ,ہندوستان اور امریکہ کو راضی رکھنے کے چکر میں ڈیموں پر کام بند کردیں گے۔ سی پیک بند ہوگئی تو ملک کا وہی حال ہوگا جو نیب اور ایف آئی اے کا ہورہا ہے۔ ہماری جمہوریت آمریت سے بھی زیادہ سخت ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply